نظم (باپ ) باپ ہے گھر کے آنگن میں ایک پیڑ کی گہری چھاؤں سا اس دیکھ کے مجھ کو لگتا ہے وہ مجموع ہے سو ماؤں کا کئی بار میں نے بھی دیکھا ہے اس پیڑ کا لہجہ میٹھا ہے اس کے ہاتھ اور پیر کے چھالوں سے چاندی سی چمکے بالوں سے پیارے تو سب گھر والے ہیں مگر وہ پیارا ہے سب گھر والوں سے مخلص تو وہ اتنا ہے جیسے جھیل کا شفاف سا پانی ہے ویسے بیٹے بھی اس کو پیارے ہیں پر بیٹی تو اس کی رانی ہے مقروض رہوں گا ہر دم اس کا اور ماں کی پاک دعاؤں کا باپ ہے گھر کے آنگن میں ایک پیڑ کی گہری چھاؤں سا