تیرے شیشے میں مے باقی نہیں ہے
بتا کیا تو میرا ساقی نہیں ہے
سمندر سے ملے پیاسے کو شبنم
بخیلی ہے یہ رزاقی نہیں ہے
یہ دل بہت اداس ہے جب سے خبر ہوٸی
ملتے ہیں وہ خلوص سے ہر آدمی کے ساتھ
تیرے شیشے میں مے باقی نہیں ہے
بتا کیا تو میرا ساقی نہیں ہے
سمندر سے ملے پیاسے کو شبنم
بخیلی ہے یہ رزاقی نہیں ہے
دل لگی ہی دل لگی میں دل گیا
دل لگانے کا نتیجہ مل گیا
میں تو روتا ہوں کہ میرا دل گیا
تو کیوں ہنستی ہے تجھے کیا مل گیا
اسی خیال سے پوجا نہیں چڑھتے سورج کو
کہ شام ہوتے ہی عارف یہ ڈوب جاۓ گا