جس دن دادا سائیں نے اسے کمرے سے باتیں سنا کر نکالا تھا ۔
اس دن اس نے احمد شاہ کے کمرے میں جا کر ان سے سب کچھ پتہ کر لیا تھا
حوریہ تو جب سے مقدم گھر سے گیا تھا تب سے ہی اس کے انتظار میں بیٹھی تھی کہ کب وہ واپس آئے اور کب وہ اسے دادا سائیں کے بارے میں سب کچھ بتائیں کہ کس طرح سے دادا سائیں نے اس سے محبت سے بات کی ۔
ہر بات میں اس سے رائے مانگی
اور یہ تک کہہ دیا کہ اب حور یہ جب چاہے اہانہ کے کمرے میں جا سکتی ہے وہاں بیٹھ سکتی ہے حتیٰ کہ وہاں رہ بھی سکتی ہے ۔
حوریہ کی خوشی کی تو مانو کوئی انتہا ہی نہ تھی ۔دادا سائیں کی اجازت کے بعد وہ تھوڑی دیر اہانہ کے کمرے میں بھی گئی تھی ۔
اس کی پرانی چیزیں دیکھتی اسے محسوس کرتی نہ جانے کتنی دیر وہ اس کے کمرے میں روتی رہی جب نانا سائیں وہاں آئے ۔
اور اسے اپنے سینے سے لگایا ۔
اسے نہ رضوانہ کے رویے سے کوئی فرق نہیں پڑتا تھا اور نہ ہی نازیہ کے وہ تو نانا سائیں کے کو دیکھ کر حیران تھی جو اس سے بہت محبت سے پیش آرہے تھے ۔
اس وقت حوریہ کو کہیں بھی ایسا محسوس نہیں ہو رہا تھا کہ یہ سب کچھ مقدم کی وجہ سے ہوا ہے
ایسا محسوس ہورہا تھا کہ نانا سائیں کے دل میں اپنے آپ ہی اللہ نے اس کے لئے محبت ڈال دی ہے ۔
آج سالگرہ تو دھڑکن کی تھی مگر کھانے کی ساری ڈش نانا سائیں کےحکم پر حوریہ کی پسند کی بنائی گئی تھی ۔
جبکہ دھڑکن بھی دادا سائیں کو حوریہ سے اس طرح پیار سے بات کرتے دیکھ کر بہت خوش تھی ۔وہ جب سے آئی تھی دادا سائیں کو حوریہ سے کھچا کھچا نوٹ کر چکی تھی اس نے کئی بار حوریہ سے وجہ بھی جاننا چاہی لیکن وہ اسے باتوں میں لگا کر کبھی اصل بات نہ بتاتی تھی پھر ایک دن اسے خود ہی سب کچھ پتہ چل گیا
دادا سائیں کی تو ہر بات حوریہ سے شروع ہوکر حوریہ پہ ختم ہو رہی تھی
اس کے یہاں آنے سے پہلے ہی دادا سائیں نے رضوانہ پھوپھو اور نازیہ کو اپنے کمرے میں بلایا تھا
اور ان دونوں سے کہا تھا کہ خبردار جو انہوں نے حوریہ کے ساتھ کوئی بھی غلط رویہ رکھنے کی کوشش کی
دادا سائیں نہیں چاہتے تھے کہ اب حوریہ کے ساتھ کسی بھی قسم کی کوئی زیادتی کی جائے جس سے وہ ہرٹ ہو رضوانہ پھوپھونے تو واپس آکر اسے طعنہ مارنا تودور کی بات۔ بات تک نہ کی تھی ۔
اور نازیہ اپنے بیٹے کی محبت میں مجبور ہو کر اس کے سامنے اس سے بات کرنے کی کوشش کر رہی تھی ۔
جبکہ دادا سائیں اپنی ہر پرانے زیادتی اپنے ہر بُرے رویے کو بھول کر حوریہ کو محبت سے ویلکم کر چکے تھے ۔
اورحوریہ جو ساری زندگی اپنے نانا کی محبت کے لیے ترسی ہوئی تھی ان کی ہر پرانی بات بھلا کر ان کے ساتھ خوش خوش رہنے لگی
نازیہ کی ہر ممکن کوشش ہوتی کے مقدم کے سامنے جب بھی حوریہ کو محاطب کرے تب اس کے لہجے میں کسی قسم کی کوئی تلخی نہ ہو
اور مقدم کی غیرموجودگی میں وہ اسے مخاطب نہیں کرتی تھی۔
حوریہ نے بھی یہ بات بہت نوٹ کی تھی کہ وہ اسے صرف اور صرف مقدم کے سامنے ہی بلاتی ہیں ۔لیکن یہ بات اس نے مقدم کو نہیں بتائی تھی وہ خود بھی جانتی تھی کہ حوریہ کو قبول کرنا ان کے لیے اتنا آسان نہیں ہے ۔
اسی لیے وہ خود کوشش کر رہی تھی کہ وہ نازیہ کے سامنے زیادہ نہ جائے ۔اور نا ہی انہیں مجبور کرے کہ وہ اس سے بات کریں یا خود سے اسے مخاطب کریں وہ جانتی تھی کہ یہ چیز انہیں تکلیف دیتی ہے
💕
جب کہ سویرہ اب حوریہ سے بھی بہت پیار سے بات کر رہی تھی اس سے پہلے اس نے حوریہ سے کبھی اس طرح سے بات نہیں کی تھی اب تو وہ حوریہ سے دوستی بھی کر چکی تھی۔
جو بھی تھا اب وہ سب گھر والوں کی فکر کرنے لگی تھی سب سے زیادہ نازیہ کی ۔ وہ ان کا بہت خیال رکھتی نازیہ کو بھی سویرا بہت اچھی لگنے لگی تھی ۔
وہ زیادہ وقت اسی کے ساتھ گزارتی۔ جب کہ حوریہ کے ساتھ نازیہ چاہ کر بھی نارمل رویہ نہیں رکھ سکتی تھی ۔
وہ جب بھی اسے قبول کرنے کی کوشش کرتی کہیں نہ کہیں اس کے دماغ میں یہی بات آجاتی کہ اس کا باپ اس کے شوہر کا قاتل ہے ۔
لیکن پھر بھی مقدم کے لیے وہ حوریہ کو قبول کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔یہ اس کی مجبوری تھی کیونکہ وہ اپنے بیٹے کو کھو نہیں سکتی تھی ۔
ہر گزرتے لمحے کے ساتھ مقدم کی حوریہ کے لئے برتی محبت کو وہ نوٹ کر چکی تھی ۔
دادا سائیں کو یہی لگا کہ یہ کیٹی دھڑکن نے خود منگوائی ہے کیونکہ کردم سے انہیں اس طرح کی کوئی امید نہ تھی ۔
گھر کے سب ہی ملازم حویلی کو سجانے میں مصروف تھے
تائشہ تو اپنے کمرے سے نہیں نکل رہی تھی جبکہ رضوانہ پھوپو سب کو دکھانے کے لئے کر دم کی خوشی میں خوش ہونے کی کوشش کر رہی تھی ۔
سویرا ہر کام میں حصہ لے رہی تھی اور تو اور دھڑکن کو چھڑنے میں سب سے زیادہ اہم کردار ادا کر رہی تھی ۔
سویرہ میں آنے والے بدلاؤ کو گھر میں سب نے نوٹ کیا تھا ۔
لیکن اس سب کے باوجود دادا سائیں اس سے بالکل بات نہیں کرتے تھے ۔
سویرا نے ان کے پاس جا کر ان سے بات کرنے کی کوشش کی
لیکن دادا سائیں اسے اگنور کر گئے ۔
دادا سائیں کا کھچاکھچا انداز سویرانے نوٹ کرلیا تھا اسی لیے انہیں دوبارہ مخاطب کرنے کی غلطی اس نے نہیں کی ۔
بھیگی_پلکوں_پر_نام_تمہارا_ہے
#قسط_44
💕
حویلی میں ہر کوئی مصروف تھا ہر کسی کو اپنی اپنی تیاری کی پڑی تھی ۔
جبکہ دھڑکن نے تو اپنی کیٹی کے لیے بھی نئے کپڑے بنوائے تھے ۔
بابا نے پوچھا کہ یہ کیٹی اسے کس نے لا کر دی ہیں تو دھرکن نے کہا اسی نے جو اسے سب سے زیادہ محبت کرتا ہے ۔
لیکن پھر بابا سائیں کو یہ بھی جانتا تھا کہ آخر وہ شخص کون ہے جس نے اسے یہ کیٹی لا کردی ہے ۔
دھڑکن نے پہلے تو بہت نخرے دیکھائے لیکن پھر اسنے بتا ہی دیا کہ یہ کیٹی اسے کردم نے لا کر دی ہے ۔
دوپہر میں وہ ان سب چیزوں کو فضول کہہ رہا تھا ۔ ہاں شاید یہ سب فضول ہو چکا ہوگا دھڑکن کو دینے کے بعد ۔کیوں کہ کردم سائیں کوئی فضول کام نہیں کرتے ۔
رخصتی کل ہی ہوگی اور کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے اس سے ۔
احمد شاہ نے انہیں موضوع سے ہٹاتے ہوئے بتایا ۔
ان کے بات سن کر کردم کے چہرے پر ایک مسکراہٹ آئی تھی۔
تو انتظار ختم ہوا ۔تو کل میں تمہیں بتاؤں گا دھڑکن سائیں کہ تم کردم شاہ کے لیے کیا ہو ۔
ویسے دادا سائیں آپ لوگ دھڑکن کو بچی بچی کر کر بالکل ہی بچہ بناتے جا رہے ہیں اسے تھوڑا میچیور کیجیے بچوں کی طرح اس کی ساری باتیں مان کر آپ لوگ اس میں بچپنا زیادہ لا رہے ہیں ۔
کردم نے اپنے فون پر مصروف انداز میں کہا ۔
ہاں بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں کردم سائیں ۔مقدم نے بات میں حصہ لیا ۔
لیکن ماشاءاللہ سے آپ نے جو اسے گفٹ دیا ہے اس سے وہ جلدی میچیور ہوجائے گی ۔ہوپ سو اس سے اسے عقل آجائے اور وہ زیادہ سمجھداری والے کام کرے مقدم نے اپنی ہنسی دبی تھی جبکہ کردم پچھتا رہا تھا کہ آخر اس نے اسے بتایا ہی کیوں کے کردم نے دھڑکن کو ایک بلی کا بچہ گفٹ میں دیا ہے ۔
خیر چھوڑو ان سب باتوں کو کردم گاؤں میں سبھی گھروں میں شادی کے کارڈ بھجوا دیے گئے ہیں ۔
جان نہیں گئے زبردستی مجبور کرکے لیا ہے یہ گفٹ ورنہ وہ تو نہ جانے کون کون سے رسم و رواج نبھانے کے چکر میں تھے ۔
اور تو اور میں نے مقدم لالہ کو بھی فون کر کے کہا تھا کہ میری دیدہ کو گفٹ دیں ۔
دیکھا آپ کی بہن پپلس نند پلس بھابھی نے کیسے کتنا پرانا رواج ختم کر دیا دھڑکن نے اتراتے ہوئے کہا ۔
جس پر حوریہ اور سویرا نے باقاعدہ اس کے لیے تالیاں بجا کر اس کی حوصلہ افزائی کی تھی
💕
کردم تم نے کیا تحفہ دیا دھڑکن کو دادا سائیں سب کے ساتھ باہر لانچ میں بیٹھے تھے جب اچانک انہوں نے کردم سے پوچھا
دادا سائیں اس وقت میں بہت بیزی ہوں پہلے ہی زمینوں کے بہت بڑے مسائل چل رہے ہیں میرے پاس ان فضولیات کے لئے بالکل ٹائم نہیں ہے ۔اور فکر نہ کریں دے دیا ہے میں نے اسے تحفہ ۔کردم لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا
وہ ابھی ابھی چوہدری سے مل کر واپس آیا تھا
او ہو دیدہ اپنی سوچ کو تھوڑا آگے بڑھائیں ایک ہی جگہ اپنی سوچ کو رکھ کر بیٹھ جاتی ہیں کچھ بڑا سوچیں کچھ نیا سوچیں دھڑکن نے اسے حوصلہ دیتے ہوئے گیس کرنے کا ایک اور موقع دیا ۔
جو تمہیں سب سے زیادہ پیار کرتے ہیں ۔۔۔۔۔؟حوریہ نہیں سمجھ پائی تھی کہ یہ کیوٹ سی کیٹی اسے کس نے دی ہے ۔
کردم لالہ سویرہ نے دھڑکن کے کمرے کےدروازے پر رک کر کہا ۔
اور مسکراتے ہوئے اندر چلی آئی ۔
کیا تمہیں یہ کیٹی کردم لالہ نے دی ہے مجھے یقین نہیں آرہا ۔
حوریہ نے بےیقینی سے کہا تھا ۔
وہی تو یقین تو مجھے بھی نہیں آرہا تھا ۔لیکن جب میں نے اسے ٹچ کیا ۔اور اس نے آگے سے میائوں کرکے مجھے ہائے بولا تو مجھے یقین کرنا پڑا ۔دھڑکن نے اپنی کیٹی کے نرم نازک سفید روئی جیسے بالوں کو سہلاتے ہوئے کہا ۔
ماشاء اللہ اب تو کردم لالہ تمہاری پسند بھی جان گئے ہیں حوریہ نے خوشی سے کہا ۔
آج دھڑکن کی برتھ ڈے ہے اور مجھے بہت کام ہے اچھے بچوں کی طرح جلدی سے تیار ہو کہ باہر آ جائے ۔
حوریہ نے سے واڑن کرتے ہوئے کہا تو وہ مسکراتے ہوئے سر کو خم دیتا اسے جانے کی اجازت دے چکا تھا ۔
جبکہ اس کا یہ حکم چلاتا انداز اس کے دل پر بجلیاں گرا رہا تھا ۔
حوریہ مسکراتے ہوئے باہر جا چکی تھی
ہائے میرے دل کا قرار وہ زیرِلب بڑبڑاتا اٹھ کر تیار ہونے لگا
💕
دھڑکن یہ بلی کس نے دی حوریہ نے پوچھا ۔
وہی جو مجھے سب سے زیادہ پیار کرتے ہیں دھڑکن نے شرماتے ہوئے کہا ۔
نانا سائیں نے حوریہ نے گیس کیا ۔
رونگ دھڑکن نے نفی میں سر ہلاتے ہوئے کہا
احمد ماموں نے ۔حوریہ جلدی سے بولی ۔
پھر رونگ ۔دھڑکن نے پھر سے نفی میں سر ہلایا ۔
جو تمہیں سب سے زیادہ پیار کرتی ہیں سویرہ دیدہ ۔۔؟حوریہ نے ایک اور گیس کیا
اس نے دروازے سے ہی بیڈ پر پڑے کپڑوں کی طرف اشارہ کیا اور پلٹ گئی
ابھی اس نے کچن کے دروازے پر قدم رکھا ہی تھا ۔
حوریہ میرا وولٹ نہیں مل رہا ایک اور آواز نے اسے پلٹنے پر مجبور کردیا ۔
یہ چوتھی دفعہ تھا جب وہ کمرے میں آئی ۔
اس نے کمرے میں آکر دیکھا کپڑے ویسے ہی بیڈ پر پڑے تھے جبکہ وہ آرام سے بیڈپر لیٹا فون پر کچھ کر رہا تھا ۔
حوریہ کو کام کرتے دیکھ کر فون ایک طرف رکھ کر وہ حوریہ کو نظروں کے حصار میں لے کر مسکرانے لگا
حوریہ آگے بھری ڈریسنگ ٹیبل سے اس کا وولٹ اور گھڑی اٹھا کر بیڈ پر اس کے کپڑوں کے ساتھ رکھیں۔
اور پھر اندر جاکر اس کے لئے جوتے نکال کر لائی
وہ لا کر اس کے کپڑوں کے ساتھ زمین پر رکھ دیے ۔
آپ کی پرفیوم بوڈی سپرے ۔اور سگرٹ اور باقی سب کچھ یہاں سامنے ہے
اب میں جا رہی ہوں خبردار جو مجھے آواز آئی ۔
میری معصوم بچی کی شادی اس نے اپنے پوتے سے کرتی لیکن وہ مجھے نہیں جانتا میں اتنی آسانی سے اپنی بیٹی کو خود سے دور نہیں جانے دوں گا میں جان سے مار ڈالوں گا اس کے پوتے کو ۔
میں اپنی بیٹی کو خود آزادی دلواؤں گا میں اپنی بیٹی پر دن رات ستم نہیں ہونے دوں گا
مجھے پتا ہے مقدم شاہ نےمیری بیٹی سے شادی صرف اپنا بدلا پورا کرنے کے لئے کی ہے ۔
اپنے باپ کی موت کا بدلہ لینے کے لئے اس نے میری بیٹی کو استعمال کیا ہے لیکن میں ایسا نہیں ہونے دوں گا ۔
اگر میری بیٹی کی آزادی کی قیمت مقدم شاہ کی موت ہے تو مجھے اسے جان سے مارنے پر بھی کوئی افسوس نہیں ہوگا
💕
حوریہ میرے کپڑے نہیں مل رہے ۔
یہ تیسری بار ہوا تھا جب حوریہ نے کچن میں قدم رکھا اور مقدم نے پھر آواز دے کر اسے کمرے میں بلا لیا ۔
مقدم سائیں سامنے تو رکھے ہوئے ہیں
کیونکہ جب وہ یہاں آئی تھی پھوپو اس سے اتنے پیار سے ملی تھی کہ وہ خود ہی انہیں چاہنے لگی تھی ۔
اب انکا رویہ اسے ہرٹ کرتا تھا ۔
وہ بنا کسی غلطی کے ان کی ناپسندگی کا شکار ہوئی تھی
💕
ملک سائیں مجھے لگتا ہے کہ اماں سائیں کو شہر بڑے ہسپتال میں شفٹ کر دینا چاہیے ان کی طبیعت دن بدن بڑھتی جارہی ہے ۔اس کے خاندانی ملازم نے آکر کہا تھا
اماں سائیں بار بار ایک ہی بات کر رہی ہیں جبکہ میں ان کو سمجھا چکا ہوں کہ قاسم شاہ اپنے پوتے اور اپنی نواسی کو ہم سے نہیں ملنے دے گا ۔
وہ مجھ سے میری بیٹی کو دور رکھ کر اپنی بیٹی کا بدلہ نکال رہا ہے ۔
میری وجہ سے اہانہ نہیں رہی میں نے اس پر بہت ستم ڈھائے ہیں بہت ظلم کیا ہے اور اب وہی وہ میری بیٹی کے ساتھ کر رہا ہے
بھیگی_پلکوں_پر_نام_تمہارا_ہے
#قسط_43
💕
صبح ہوتے ہی دھڑکن کی پارٹی کی تیاریاں شروع ہوگئیں ۔
اس پارٹی میں گھر کے علاوہ اور کوئی باہر کا انسان نہ تھا ۔
کہنے کو یہ صرف گھرمیں ایک چھوٹی سی ہی پاڑٹی تھی لیکن اس کی تیاری کسی بہت بڑی محفل کی طرح کی گئی تھی ۔
رضوانہ پھوپھو نے بھی اسے وش کیا تھا ۔
لیکن ان سے گفٹ مانگنے کی غلطی دھڑکن نے نہیں گئی تھی
جب سے اس کا نکاح کر دم سے ہوا تھا وہ خود ہی ان کا کھچا کھچا رویہ نوٹ کر چکی تھی ۔
پہلے تو اسے بہت برا لگا لیکن اب اسے اس بات کا برا نہیں لگتا اس کی شادی دادا سائیں کی مرضی سے ہوئی تھی اس لئے اگر گھر میں اس وجہ سے اس سے کسی کا موڈ آف ہے تو اس میں دھڑکن اس کی کوئی غلطی نہیں ہے
لیکن وہ چاہ کر بھی لاپروا نہیں ہوسکتی تھی ۔
ہاں کیا حاصل ہوا تھا اسے اس خاندان کو ختم کر اس کے وہ اہانہ کے پاس ایک نئی زندگی گزارنے کے عزم سے آیا تھا ۔
وہ اپنی بہن کے کیے کی سزا دینا رات اہانہ کو دیتا رہا اور جب اسے اپنی غلطی کا احساس ہوا تب وہ اس سے دور چلی گئی اتنی دور کے کبھی واپس نہ آئی۔
آہانہ کے ساتھ کئے گئے ظلموں میں اسے ساری زندگی کے لیے تنہا کر دیا کوئی عورت اس کے دل میں وہ مقام نہ بنا سکیں جو اہانہ کا تھا ۔
وہ خود بھی اہانہ کی جگہ کسی کو نہ دے پایا جو جگہ وہ اہانہ کو بھی نہ دے پایا تھا
بس ایک بار میرے نواسے سے ملا دو بے بس ایک بار اپنی پوتی کو دیکھنا چاہتی ہوں ۔
ختم کرو یہ دشمنیاں سب کچھ لوٹ چکی ہیں یہ دشمنیاں کچھ بھی باقی نہیں بچا ۔
تمہاری بہن نے پنچایت میں جا کر نکاح کرلیا تو تم نے بدلہ لینے کے لئے شاہ سائیں کی بیٹی کو زبردستی اپنے نکاح میں لے لیا ۔لیکن کیا ملا تمہیں اس مظلوم پر ظلم کرکے دن رات اسے اذیتیں دے دے کروہ معصوم تو ایک بچی کو پیدا کرتے ہی دنیا سے چل بسی اور تمہاری بہن اسے تم نے اپنے ہاتھوں سے قتل کر دیا ۔
میں میری بچی کا ہنستا کھیلتا گھر برباد کر دیا دشمنی کی آرمیں تم نے اس کا سارہ خاندان برباد کر دیا ۔
اماں سائیں روروکر احسن ملک کو اس اس کی غلطی کا احساس دلارہی تھی جو گناہ اس نے کیا تھا اس کو بتا رہی تھی ۔
کردم کے ان کے کمرے سے جانے کے بعد وہ کافی پریشان تھے اتنے برسوں کے بعد انہوں نے اپنی نواسی کو جی بھر کر دیکھا تھا اور اب ملک پھر سے اپنا اصل دکھانے لگا تھا ۔
اپنی بیٹی کو حاصل کرنے کے لیے وہ کسی بھی حد تک جا سکتا تھا ہاں وہ مقدم شاہ کو بھی نقصان پہنچا سکتا تھا۔
اسے اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا تھا کہ مقدم حوریہ کا شوہر ہے اس کا سائبان ہے اسے بس اپنی بیٹی سے مطلب تھا اگر بات کردم کی ہوتی تو شاید وہ بھانجے کو کچھ بھی نہ کہتا لیکن یہاں بات مقدم شاہ کی تھی
💕
اماں سائیں آپ کیوں ضد لگا کے بیٹھی ہیں قاسم شاہ سائیں اپنے پوتے کو کبھی یہاں نہیں آنے دے گا یہ بات یاد رکھیے آپ ۔
اٹھ کر کچھ کھا لیجیے آپ کی حالت دن بدن بھگرتی جارہی ہے ۔احسن نےماں کو زبردستی کچھ کھلانا چاہا ۔
جبکہ وہ عورت اپنے نہ ڈال وجود کے ساتھ بار بار کھانے کی نفی کر رہی تھی ۔
نہیں ایسا کچھ نہیں ہوگا ہم اپنے پوتے کو کچھ نہیں ہونے دیں گے اور نہ ہی ہم اپنی نواسی کو نقصان پہنچنے دیں گے ۔
اللہ نہ کرے کہ مقدم سارے کو کچھ ہو لیکن آپ ملک کی فطرت سے اچھی طرح سے واقف ہیں ۔
وہ اس شکست کو ہضم نہیں کر پا رہا کہ حوریہ کی شادی ہوچکی ہے اس لیے اب مقدم سائیں کو نقصان پہنچانے کے لیے بھی پیچھے نہیں ہٹے گا ۔
اپنی بیٹی کو حاصل کرنے کے لیے وہ کسی بھی حد سے گزر جائے گا
بے فکر ہو جاؤ ہم صبح اٹھتے ہی مقدم سے اس بارے میں بات کریں گے دادا سائیں نے اسے مطمئن کرتے ہوئے کہا ۔
دادا سائیں ویسے تو حوریہ کہیں باہر نہیں جاتی اور اگر جاتی بھی ہے تو مقدم سائیں کے ساتھ لیکن میں پھر بھی چاہتا ہوں اب وہ کہیں باہر نہ جائے اور اگر جائے تو گارڑز کا انتظام کر دیں۔
کردم نے فکر مندی سے کہا ۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain