فراقِ یار کی بارش ، ملال کا موسم۔۔ ہمارے شہر میں اُترا کمال کا موسم۔۔ وہ اک دعا میری جو نامراد لوٹ آئی، زباں سے روٹھ گیا پھر، سوال کا موسم۔۔ بہت دنوں سے میرے زہن کے دریچوں میں، ٹھہر گیا ہے تمہارے خیال کا موسم۔۔ جو بےیقیں ہو، بہاریں اجڑ بھی سکتی ہیں، تُو آ کے دیکھ لے میرے زوال کا موسم۔۔ محبتیں بھی تیری، دھوپ چھاؤں جیسی ہیں، کبھی یہ ہجر ، کبھی یہ وصال کا موسم۔۔ کوئی ملا ہی نہیں جس کو سونپتے محسن، ہم اپنے خواب کی خوشبو، خیال کا موسم۔۔🥀