وہ ایسی ہے کہ اس سے محبت کرنے کے لئے زندگیاں ادھار لی جا سکتی ھیں۔
وہ ایسی ھے کہ اسے سامنے بٹھا کر تمام عمر دیکھا جا سکتا ھیں
اس کی وہ آنکھیں اتنی حسین ہے کہ اتنی حسین ہے کے ایک سو اڑھتیس چاند کی راتیں اس پہ صدقہ وار دی جائے


تم ۔۔۔!!
طلب کی وہ حد ہو
جس کے آگے سب کچھ بے معنی ہے
رسم الفت ہی اجازت نہیں دیتی ورنہ
ھم بھی ایسا تمھیں بھولیں کہ سدا یاد کرو

تو اگر عشق میں برباد نہیں ھو سکتا
تو جا پھر تجھے کوئی سبق یاد نہیں ھو سکتا

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لئے آ
آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لئے آ
---دل کر رہا کسی کو پریشان کروں
بس پتہ چل جائے یہاں سکون سے کون جی رہاہے

پوچھ رھا تھا کوئی گلی میں بچوں سے
جانے والا رستے میں رویا تو نہیں









submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain