Damadam.pk
Mufti@Afzal's posts | Damadam

Mufti@Afzal's posts:

آپ کی شرعی راہ نمائ کے لیے بندہ حاضر ہے
M  : آپ کی شرعی راہ نمائ کے لیے بندہ حاضر ہے - 
Mufti@Afzal
 

👈🥀ملازمت (job) کے لیے وظیفہ 🥀
پانچ وقت نماز کا اہتمام کریں استغفار کی کثرت اور ہر نماز کے بعد سات مرتبہ اور چلتے پھرتے درج ذیل دعا کا اہتمام کریں:
"أَللّهمَّ اكْفِنِيْ بِحَلاَلِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَ أَغْنِنِيْ بِفَضْلِكَ عَنْ مَنْ سِوَاكَ"
اور جب بھی وضو کیا کریں دورانِ وضو درج ذیل دعا کا اہتمام کیا کریں:
"أللهُمَّ اغْفِرْلِيْ ذَنْبِيْ وَ وَسِّعْ لِيْ فِيْ دَارِيْ وَ بَارِكْ لِيْ فِيْ رِزْقِيْ

Mufti@Afzal
 

السلام علیکم آپ اپنے شرعی مسائل پوچھیے
مرد و خواتین حضرات

Mufti@Afzal
 

لڑکے اور لڑکی پر بالغ ہونے کے بعد نماز اور روزہ رکھنا فرض ہوتا ہے، بالغ ہونے کی علامت یہ ہےکہ لڑکے کو احتلام یا انزال ہوجائے اور لڑکی کو حیض آجائے یا وہ حاملہ ہوجائے، اگر بلوغت کی کوئی علامت نہ پائی جائے تو پندرہ سال کی عمر ہونے پر انہیں بالغ تسلیم کیا جائے گا اور ان پر نماز اور روزہ رکھنا فرض ہوگا۔
البتہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے والدین کو اس بات کی تاکید کی ہے کہ جب بچہ/بچی سات سال کے ہوجائیں تو ان کو نماز کا حکم دیا جائے اور دس سال کے ہونے پر نماز نہ پڑھنے پر سرزنش کرنے کا حکم دیا ہے

Mufti@Afzal
 

لڑکے اور لڑکی پر بالغ ہونے کے بعد نماز اور روزہ رکھنا فرض ہوتا ہے، بالغ ہونے کی علامت یہ ہےکہ لڑکے کو احتلام یا انزال ہوجائے اور لڑکی کو حیض آجائے یا وہ حاملہ ہوجائے، اگر بلوغت کی کوئی علامت نہ پائی جائے تو پندرہ سال کی عمر ہونے پر انہیں بالغ تسلیم کیا جائے گا اور ان پر نماز اور روزہ رکھنا فرض ہوگا۔
البتہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے والدین کو اس بات کی تاکید کی ہے کہ جب بچہ/بچی سات سال کے ہوجائیں تو ان کو نماز کا حکم دیا جائے اور دس سال کے ہونے پر نماز نہ پڑھنے پر سرزنش کرنے کا حکم دیا ہے۔
اسی طرح بالغ ہونے سے پہلے بھی اگر بچے میں روزہ رکھنے کی طاقت ہو اور روزہ سے اس کو کوئی ضرر لاحق نہ ہوتا ہو تو اس کو روزہ رکھنے کا حکم دیا جائے، اور دس سال عمر ہونے پر تحمل وبرداشت کے موافق روزہ رکھنے کی تاکید کرنی چاہیے، تاکہ اس کی عادت بن جائے

٢٠٦٠٧ - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ أَنَّ كَعْبًا، قَالَ: «أَوَّلُ مَا تُسْأَلُ عَنْهُ الْمَرْأَةُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَنْ صَلَاتِهَا، وَعَنْ حَقِّ زَوْجِهَا»
جامع معمر بن راشد
M  : ٢٠٦٠٧ - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ أَنَّ - 
Mufti@Afzal
 

عزیز مصر کی بیوی اپنے فریب اور بہکاوے کے باوجود یوسف علیہ السّلام کو حاصل نہ کرسکی ۔۔۔۔۔۔۔
اور شعیب علیہ السلام کی بیٹی نے اپنی شرم و حیاء کے سبب موسی علیہ السلام کو پالیا ۔۔۔۔!!
⭕پس نسوانیت کا وجود تو حیاء سے ہے نہ کہ فیشن سے⭕
#womenday

Mufti@Afzal
 

اپنے شرعی مسائل پوچھیے

Mufti@Afzal
 

مفہوم حـــــــدیثِ رســـول ﷺ
سیدنا ابو هريرة رضي الله عنه نے بیان کیا کہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا :
جب مرغ کی بانگ سنو تو الله سے اس کے فضل کا سوال کیا کرو، کیونکہ اس نے فرشتے کو دیکھا ہے
اور جب گدھے کی آواز سنو تو شیطان سے الله کی پناہ مانگو کیونکہ اس نے شیطان کو دیکھا ہے.
[ صحیح البخاري : ٣٣٠٣ ]

Mufti@Afzal
 

صحیح بخاری
کتاب: ایمان کا بیان
باب: کھانا کھلانا (بھوکے ناداروں کو) بھی اسلام میں داخل ہے
حدیث نمبر: 12
، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيُّ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ ؟ قَالَ: تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ.
ترجمہ:
عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے کہ ایک دن ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ کون سا اسلام بہتر ہے؟ فرمایا کہ تم کھانا کھلاؤ، اور جس کو پہچانو اس کو بھی اور جس کو نہ پہچانو اس کو بھی، الغرض سب کو سلام کرو۔

Mufti@Afzal
 

Sahih Bukhari صحیح بخاری
Hadith # 12
Translation:
Narrated Abdullah bin Amr (RA): A man asked the Prophet ﷺ , "What sort of deeds or (what qualities of) Islam are good?" The Prophet ﷺ replied, To feed (the poor) and greet those whom you know and those whom you do not know (See Hadith No. 27).

Mufti@Afzal
 

📖بھٹکے شوہر کی واپسی📕
اگر کسی عورت کا خاوند بری عادات کا شکار ہو اور گھر میں ہر وقت جھگڑا رہتا ہو تو ایسی صورت میں بیوی کو چاہئے کہ گیارہ مرتبہ سورہ ٔفاتحہ پڑھ کر پانی پر دم کرے پھر اپنے خاوند کو پلائے۔ ان شاءاﷲ شوہر نیکی کے راستے پر گامزن ہو جائے گا۔

Mufti@Afzal
 

💐السلام علیکم 💐
👈🏿اہم اعلان
👈🏿قرآن مجید (حفظ وناظرہ بمع تجوید )
👈🏿قرآن مجید (ترجمہ وتفسیر)
👈🏿درس نظامی کی کوئ بھی کتاب پڑھنے کے لیے
👈🏿 بذریعہ آن لائن آپ کے لیے سہولت موجود ہے ۔۔
👈🏿یہ سہولت مرد و خواتین حضرات اندرون ملک وبیرون ملک دونوں کے لیے ہے ۔
👈🏿معلمات (female teachers).
اور معلم (male teachers)
کی صورت میں علیحدہ انتظام ۔۔۔
👈🏿خود پڑھیں ۔بچوں کو بھی پڑھواسکتے ہیں ۔۔۔
👈🏿مزید معلومات کے لیے واٹس ایپ میسج کیجۓ ۔۔۔ 👈🏿03125926013
پوسٹ کو آگے بھی شیئر کیجۓ ۔
جزاک اللہ

Mufti@Afzal
 

💐صحیح بخاری💐
💐کتاب: ایمان کا بیان
باب: مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دیگر مسلمان بچے رہیں (کوئی تکلیف نہ پائیں)💐
🏕️حدیث نمبر: 10
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ، وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ مَا نَهَى اللَّهُ عَنہ۔۔🏝️
ترجمہ:
عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان بچے رہیں اور مہاجر وہ ہے جو ان کاموں کو چھوڑ دے جن سے اللہ نے منع فرمایا۔ 🛤️

جی ہاں۔۔۔۔
M  : جی ہاں۔۔۔۔ - 
Mufti@Afzal
 

follow to follow

Mufti@Afzal
 

According to the words of the jurists, the minimum age of puberty for a boy is 12 years and for a girl it is at least 9 years of age. If the wife becomes pregnant, and the girl shows signs of sleep, menstruation or stabilization, she will be considered an adult. And if these signs do not appear until both of them reach the age of fifteen years from the lunar point of view and start the sixteenth year, then the rule of puberty will prove itselfAccording to the words of the jurists, the minimum age of puberty for a boy is 12 years and for a girl it is at least 9 years of age. If the wife becomes pregnant, and the girl shows signs of sleep, menstruation or stabilization, she will be considered an adult. And if these signs do not appear until b

Mufti@Afzal
 

مسئلہ۔۔۔۔
لڑکے کے لیے بلوغت کی کم ازکم عمر 12 سال اور لڑکی کے لیے بلوغت کی عمر کم ازکم 9سال ہے، اس عمر میں اگر بالغ ہونے کی علامات (لڑکے میں احتلام، انزال، یا اس کے جماع کرنے سے بیوی کا حاملہ ہونا، اور لڑکی میں احتلام،حیض یا استقرار حمل) ظاہر ہوجائیں تو انہیں بالغ سمجھاجائے گا۔ اور اگر یہ علامات ظاہر نہ ہوں یہاں تک کہ قمری اعتبار سے دونوں پندرہ سال کی عمر کو پہنچ جائیں اور سولہواں سال شروع ہوجائے تو بلوغت کا حکم خود ثابت ہوجائے گا

Mufti@Afzal
 

مسئلہ۔۔
زیرناف بالوں کی حد ناف کے نیچے پیڑوں کی ہڈی سے ہے،اوریہ تقریباً ناف سے تین چارانچ کے فاصلے پرہے،نیزاس میں شرمگاہ اوراس کے آس پاس کاحصہ،اسی طرح پاخانہ کے مقام کے آس پاس کاحصہ بھی شامل ہے۔
مرد اور عورت کے لیے زیرِ بغل بالوں کو نوچنا افضل ہے۔ البتہ استرا وغیرہ سے مونڈنا بھی جائز ہے۔پاؤڈر،کریم اور لوشن کا استعمال بھی جائز ہے۔
ہرہفتے ان بالوں کی صفائی افضل اورمستحب ہے،چالیس دن تک چھوڑنے کی اجازت ہے۔البتہ چالیس دن سے زیادہ تاخیر کرنا جائز نہیں۔ اگر چالیس دن گزر گئے اور امور مذکورہ سے صفائی حاصل نہ کی تو گناہ ہوگا۔

Mufti@Afzal
 

السلام علیکم ۔۔
معزز خواتین وحضرات آپ اپنے شرعی مسائل پوچھ سکتے ہیں ۔۔خواتین پوشیدہ مسائل انباکس میں پوچھیں ۔شکریہ
جزاک اللہ