یُوں ہی پھرتا ہے تو جو راہوں میں
دل محلّے کی وہ گلی کیا کی
یار! دل تو بلا کا تھا عیاش
اس نے کس طرح خود کشی کر لی
موت کا ایک دن معین ہے
نیند کیوں رات بھر نہیں آتی؟
میں نے ہر بار تجھ سے ملتے وقت
تجھ سے ملنے کی آرزو کی ہے
تیرے جانے کے بعد بھی میں نے
تیری خوشبو سے گفتگو کی ہے
رقص ہے رنگ پر رنگ ہم رقص ہیں
سب بچھڑ جائیں گے ، سب بکھر جائیں گے
جو حقیقت ہے اس حقیقت سے
دور مت جاؤ، لوٹ بھی آؤ
ہو گئیں پھر کسی خیال میں گم
تم مری عادتیں نہ اپناؤجو حقیقت ہے اس حقیقت سے
دور مت جاؤ، لوٹ بھی آؤ
ہو گئیں پھر کسی خیال میں گم
تم مری عادتیں نہ اپناؤ
اتنے قریب آ کہ نظر بھر کے دیکھ لوں
شاید کہ، پھر ملو تو یہ ذوقِ نظر نہ ہو
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain