کہنے کو اَن کہی ، ہیں ادھوری محبتیں لیکن یہ زِندگی ، ہیں ادھوری محبتیں دیکھے ہیں وہ بھی خواب جو دیکھے نہیں گئے سامان میں پڑی ہیں ادھوری محبتیں دیکھا نہیں ہے مُڑ کے مگر ساتھ ساتھ ہو آنکھوں میں بولتی ہیں ادھوری محبتیں کاجل میں پھیلتی ہے کسی شام کی لکیر بھوری ہیں ملگجی ، ہیں ادھوری محبتیں لمحے رُکے ہوئے ہیں گلابوں کی باڑھ میں سانسوں میں ڈولتی ہیں ادھوری محبتیں فرحت_زاہد. .