زندگی کیا سچ مچ چھوڑ گی ہو مجھے بس اتنا بتاں دو اگر ایسا ہے تو کوٸ آۓ کے میرا گلا دبادو اور دیکھوں رات ہونے میں زیادا وقت نہیں پچا ہے اس سے پہلے اُس کی یادے مجھے رولے تم مجھے سولا دو اور یوں تو تجھ سے جدا ہو کر پانی بھی گلے سے نہیں اترا نہیں لیکن اگر تم شراب لے آۓ ہو تو پیلا دو اور اب کچھ شریف لوگ پوچھ راہے ہے کہ نشا کیسا ہوتا ہے میں سب بتاٶں گی پہلے اُس سے گلے تو ملوا دو اور اُس نے کہا کے وہ خوش ہو جاۓ گا میری موت پر اب دیکھ کیا راہے ہو آٶ مجھے زندہ جلا دو محبت سے محبت کر کے دیکھ لی چالوں اب کچھ اور کیا جاۓ کیا کہا میری موت پر خوش ہو جاۓ گا وہ چالوں اُس کو خوش کیا جاۓ پر ایک دفا جو گلتی کر دو پھر وہی گلتی مت کرنا کیا کہا محبت یہ تو گلتی سے بھی مت کرنا
بہانے ڈھونڈتی ہوں بات کرنے کے تجھ سے پر جانے کیوں تو آنکھیں چراتا ہے مجھے سے ہے کوٸ شکایت یا شکوہ ہے خود سے تیری آنکھوں میں تیرے دل کا حال دیکھتا ہے تہ بھی مجھے میری طرح بے حال دیکھتا ہے توں وہ چاند ہے جس کو میں پانا نہیں چاہتی پر تجھے دیکھنے کا ایک بھی موقع گنوانا نہیں چاہتی تجھے دور سے چاہنا منظور ہے مجھے میری اس عبادت پہ غرور ہے مجھے تجھے اپنے لفظوں میں چُھپا کے رکھوں گی اپنی شاعری میں بسا کے رکھوں گی چاند سا ہے توں تیری چاندنی نہیں میں خود کو زمین بنا کر رکھوں گی