اللّه کے ساتھ جن لوگوں کا تعلق جتنا زیادہ ہوتا ہے ان لوگوں میں معاف کرنے کی صلاحیت اتنی زیادہ پیدا ہو جاتی ہے میں الله سے آپ کے لیے دعا گو ہوں جو مشرق سے مغرب کا مالک جو ارض و سماء کاخالق جو بخشنا چاہے تو سو سال کے گناہ ایک پل میں معاف کر دیتا ہے وہ الله آپ کو صحت اور کامل ایمان والی زندگی عطا فرماۓ اور اپنے خزانوں سے وسیع رزق حلال عطا فرما آمین
میں ایک کانچ کا پیکر وہ شخص پتھر تھا سو پاش پاش تو ہونا مرا مقدر تھا تمام رات سحر کی دعائیں مانگی تھیں کھلی جو آنکھ تو سورج ہمارے سر پر تھا چراغ راہ محبت ہی بن گئے ہوتے تمام عمر کا جلنا اگر مقدر تھا فصیل شہر پہ کتنے چراغ تھے روشن سیاہ رات کا پہرا دلوں کے اندر تھا اگرچہ خانہ بدوشی ہے خوشبوؤں کا مزاج مرا مکان تو کل رات بھی معطر تھا سمندروں کے سفر میں وہ پیاس کا عالم کہ فرش آب پہ اک کربلا کا منظر تھا اسی سبب تو بڑھا اعتبار لغزش پا ہمارا جوش جنوں آگہی کا رہبر تھا جو ماہتاب حصار شب سیاہ میں ہے کبھی وہ رات کے سینے پہ مثل خنجر تھا میں اس زمیں کے لیے پھول چن رہا ہوں رئیسؔ مرا نصیب جہاں بے اماں سمندر تھا رئیس وارثی
زندگی میں تجھ کو پانا آج تک بھولا نہیں پھر ترا چپکے سے جانا آج تک بھولا نہیں پڑ کے پیروں پر پرستش کی اجازت چاہنا اور مرا وہ بوکھلانا آج تک بھولا نہیں ہر بشر ہے خود غرض مہر و وفا کچھ بھی نہیں ہم کو تنہا چھوڑ جانا آج تک بھولا نہیں تم ہمارے تھے ہی کب اس کا ہوا احساس جب دل کا سکتے میں وہ آنا آج تک بھولا نہیں آصفہؔ تو کتنی بھولی ہے ستم سہتی رہی پھر بھی تیرا مسکرانا آج تک بھولا نہیں آصفہ زمانی آصفہ زمانی
اس کی یاد آئی تو کچھ زخم پرانے نکلے دل کی مٹے کو کھوریدہ تو خزانے نکلے شہر میں کرتا تھا جو سانپ کے کاٹے کا علاج اس کے تہہ خانے سے سانپوں کے ٹھکانے نکلے