*آج کا سوال*
*اس کا ترجمہ عربی میں کریں*
*مجھے پانی دو*
*دیکھتے ہیں کون کامیاب ہوتاھے*
- mita diya gya -
منی کا بلاشہوت اپنے مستقر سے جدا ہونا
اگر کسی شخص کی منی شہوت کے بغیر اپنی جگہ سے ہٹی اور شہوت کے بغیر ہی نکل گئی، مثلاً کسی بیماری کی وجہ سے یا ضرب شدید کی وجہ سے یہ صورت پیش آئی، تو ایسے شخص پر غسل واجب نہیں ہے۔ ومتی کان مفارقتہ عن مکانہٖ وخروجہ لا عن شہوۃٍ لا یجب الغسل عند علمائنا المتقدمین رحمہم اللّٰہ تعالیٰ وعامۃ مشائخنا المتأخرین رحمہم اللّٰہ تعالیٰ۔ (المحیط البرہانی ۱؍۲۲۹)
باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ
الجواب وباللّٰہ التوفیق: شفقت کے طور پر اُستاذ سے سر پر ہاتھ رکھوانے میں مضائقہ نہیں ہے؛ البتہ اُس کے سامنے اِس طرح سر نہ جھکایا جائے جیسے مشرکین اپنے معبودوں کے سامنے سر جھکاتے ہیں۔
باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ
الجواب وباللّٰہ التوفیق: عرف میں ’’مولانا‘‘ اسی کو کہا جاتا ہے جس نے باقاعدہ دینی تعلیم مکمل کی ہو؛ لہٰذا جو شخص عالم نہ ہو اُس کے لئے اپنے کو ’’مولانا‘‘ کہلوانا درست نہیں ہے۔
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
follow me for islamic info
بسمہ کے بجائے باسمہ نام رکھ دیں، یہ بہتر نام ہے، اس کے معنی تبسم کرنے والی، مسکرانے والی کے آتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
میں اپنی بیٹی کا نام بسمہ رکھنا چاہتا ہوں، براہ مہربانی فرما کر اس کے معنی بتائیں۔ جزاک اللہ خیر۔
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ
الجواب وباللّٰہ التوفیق: کسی عورت کا اَجنبی مرد کے پاس اپنا سلا ہوا لباس بھیجنا بھی ایک طرح کی بے پردگی ہے، جس سے فتنہ پیدا ہونے کا اندیشہ ہے؛ اِس لئے عورتوں کو مرد ٹیلروں کے پاس ناپ کے لئے کپڑے نہیں بھیجنے چاہئیں؛ بلکہ اپنے کپڑے یا تو خود سینے کا اہتمام کرے یا دیگر عورتوں سے سلوائے؛ البتہ ناپ کا کپڑا بھیجے بغیر سلے سلائے کپڑے خریدنا یا مقررہ سائز کے نمبر کا اندازہ لگاکر کپڑا سلوانا درست ہے، اور کپڑا بہر حال ایسا ہونا چاہئے جو پوری طرح ساتر ہو، اور اتنا چست اور باریک نہ ہو جس سے بدن کی بناوٹ ظاہر ہو؛ کیوںکہ اِس طرح کے کپڑے پہننا یا سلوانا بہر حال ناجائز اور ممنوع ہے۔
قال اللّٰہ تعالیٰ: {وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّۃِ الْاُوْلَی} [الأحزابہ
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: عورت کسی آدمی سے اپنے کپڑے سلوا سکتی ہیں ، ناپ کے کپڑے بھیج کر اوربغیر ناپ کے کپڑے بھیجے سلوا سکتے ہیں یا نہیں؟
اگر زندہ عورت کے آگے یا پیچھے ستر میں ذکر داخل کیا جائے یا لواطت کی جائے تو دونوں یعنی فاعل و مفعول پر غسل فرض ہوگا خواہ انزال نہ ہو۔
:- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: بوقتِ جماع میاں بیوی مکمل کپڑے اُتار سکتے ہیں یا نہیں؟
باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ
الجواب وباللّٰہ التوفیق:اُتار سکتے ہیں؛ لیکن صرف بقدر ضرورت ہی ستر کھولنا مستحسن ہے۔
لا بأس بأن یتجردا في البیت کذا في القنیۃ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۵؍۳۲۸) فقط واللہ تعالیٰ اعلم
سلس البول والے مریض کا حکم
اگر مسلسل پیشاب کے قطرات جاری رہنے والے مریض کو کھڑے ہوکر نماز پڑھنے میں یہ عارضہ لاحق ہوتا ہو اور بیٹھ کر نماز پڑھنے میں اس سے حفاظت رہتی ہو تو اس کے لئے بیٹھ کر نماز پڑھنا لازم ہے۔ لو صلی قائماً سلسل بولہ أو تعذر علیہ الصوم کما مر صلی قاعداً۔ (درمختار) وفی الشامی: وقد یتحتم القعود کمن یسیل جرحہ إذا قام أو یسلس بولہ۔ (شامی زکریا ۲؍۵۶۵، بیروت ۲؍۴۹۴، البحر الرائق کراچی ۲؍۱۱۲، عالمگیری ۱؍۱۳۸، حاشیۃ الطحطاوی ۴۳۱، حلبی کبیر ۲۶۷)
سوال
*کیا عورت عدت میں ہو تو اس حالت میں وہ اپنے بہنوئی کے سامنے آسکتی ہے؟ سالی کے لیے اس کا بہنوئی محرم ہے یا غیر محرم؟*
جواب
*بہنوئی سالی کے لیے محرمِ وقتی ہے، (یعنی جب تک بہن اس کے نکاح یا عدت میں ہو اس وقت تک اس سے نکاح حرام ہے) محرمِ ابدی نہیں، عدت کے دوران عورت صرف اپنے محارمِ ابدی ( جن سے کبھی بھی کسی بھی حالت میں نکاح حلال نہیں ہوتا) کے سامنے آ سکتی ہے، بہنوئی کے سامنے آنے کی شرعاً اجازت نہیں، خواہ عدت کی حالت ہو یا عدت نہ ہو۔ فقط واللہ اعلم*
اگر نکاح کے بعد شوہر نے ایک مرتبہ بھی ہمبستری کرلی ہو ، پھر بعد میں کسی وجہ سے نامرد ہوگیا ہو ، تو اَب عورت نامردی کی بنیاد پر تفریق کے مطالبہ کا حق نہ رکھے گی ( البتہ تفریق کی کوئی اور وجہ پائی جائے تو بات الگ ہے ) ( مستفاد : الحیلۃ الناجزہ ۶۹ )
اگر میاںبیوی کے اَجزاء منویہ کو خارجی ٹیوب میں رکھ کر اَفزائش کی جائے ، پھر کچھ وقت کے بعد اُس کو بیوی کے رحم میں منتقل کیا جائے اور وہیں سے بچہ کی پیدائش ہو ، تو اُس بچہ کا نسب شوہر ہی سے ثابت ہوگا ۔ ( مستفاد : کتاب النوازل ۱۶ ؍ ۲۰۷ )
اِسلام میں نسب کا سلسلہ باپ سے چلتا ہے ؛ ماں سے نہیں ۔
المستفاد : عن سعید بن أبي وقاص وأبي بکرۃ رضي اللّٰہ عنہما قالا : قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : من ادعی إلیٰ غیر أبیہ وہو یعلم ، فالجنۃ علیہ حرام ۔ ( صحیح البخاري ۲ ؍ ۱۰۰۱ ، صحیح مسلم / کتاب الإیمان ۱ ؍ ۵۷ ، مشکاۃ المصابیح ۲۸۷ )
زمانۂ جاہلیت میں یہ طریقہ تھا کہ کوئی بھی شخص کسی عورت سے بدکاری کرتا اور جب اُس کے یہاں بچہ کی پیدائش ہوتی ، تو بچہ پر اپنا دعویٰ قائم کرتا تھا ، اور بسا اَوقات وہ دعویٰ قبول بھی کرلیا جاتا تھا ۔ اِسلام نے اِس بے ہودہ رسم کو قطعاً مٹادیا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain