بدکاری نسب کی بنیاد نہیں بن سکتی
اِسلام کی نظر میں چوںکہ نسب ایک بہت بڑی نعمت ہے ، جس سے بڑے اِنسانی مفادات وابستہ ہیں ، اِس لئے نسب کی بنیاد مرد وعورت کے حلال ( یا کم از کم مشتبہ ) تعلق پر ہی رکھی جاسکتی ہے ،
پانی بہت زیادہ گرم ہے نہانا مشکل ہے
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
آج بہت گرمی ہے
غیرمدخول بہا کو حالتِ حیض میں طلاق
جس عورت کی رخصتی نہ ہوئی ہو یا رخصتی تو ہوگئی ہو ؛ لیکن ابھی جماع کی نوبت نہ آئی ہو تو اُسے حالتِ حیض میںطلاق دینا ممنوع نہیں ہے ۔
وفي حق … غیر المدخول بہا یطلقہا في حالۃ الحیض والطہر ، کذا في الہدایۃ ۔ ( الفتاویٰ الہندیۃ ، کتاب الطلاق / الفصل الأول في تفسیرہ ورکنہ ۱ ؍ ۳۴۸ قدیم زکریا )
ولو طلّق غیر المدخول بہا في حالۃ الحیض لم یکن مکروہًا ۔ ( الفتاویٰ التاتارخانیۃ ، کتاب الطلاق / الفصل الأول في بیان أنواع الطلاق ۴ ؍ ۳۸۲ رقم : ۶۴۷۷ زکریا )
اِسلام کی نظر میں نکاح کوئی وقتی اور محدود معاہدہ کا نام نہیں ہے ؛ بلکہ یہ ایسا پختہ عقد ہے جس کا تا دیر قائم رکھنا شریعت میں مطلوب اور پسندیدہ ہے ؛ اسی لئے رشتہ ناطہ میں کفاء ت یعنی دونوں خاندانوں میں برابری کو پیش نظر رکھا گیا ہے ، تاکہ آپس میں نبھاؤ کے امکانات زیادہ سے زیادہ پائے جاسکیں ، گویاکہ اسلام کی نظر میں منکوحہ بیوی محض خادمہ یا باندی کی حیثیت سے نہیں ہوتی ؛ بلکہ وہ شریک زندگی قرار پاتی ہے ، اِسی لئے قرآنِ پاک میں بیویوں کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا گیا ہے
اِسلام نے نکاح میںمہر کو ضروری قرار دیا ، جو سراسر عورت کا حق ہے ۔
اِسلام نے بیویوں کے حقوق کی ادائیگی کی تاکید کی اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرنے والے کو سب سے اچھا انسان قرار دیا ۔
اِسلام نے بالغہ عورت کی اجازت اور مرضی کے بغیر نکاح کو ممنوع قرار دیا ۔
اِسلام نے خواتین کی عفت و عصمت کی حفاظت کے لئے صرف زبانی جمع خرچ نہیں کیا ، ( جیسا کہ آج کل کے نام نہاد مہذب لوگوں کا وطیرہ ہے ) بلکہ اس کے لئے ایسے پختہ انتظامات کئے کہ آج اگر ان پر عمل ہوجائے تو کسی عورت کی عزت پرادنیٰ سی آنچ بھی نہ آنے پائے ، یہ نظام اتنا مؤثر ہے کہ اسلام کے دشمن بھی اس پختہ نظام کا اعتراف کرنے پر مجبور ہیں ؛ حتی کہ ہمارے ملک میں بھی غیروں کی طرف سے عورتوں کی حفاظت کے حوالہ سے اسلام کے تعزیری نظام کے نفاذ کی باتیں اٹھتی رہتی ہیں ۔
استحصال کے اس شرم ناک دور میں ’’ اسلام ‘‘ صنف نازک کے لئے سایۂ رحمت بن کر نمودار ہوا اورپیغمبر اسلام ، رحمت عالم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے معاشرہ کے اس کمزور طبقہ کو ظلم و جبر سے نجات دلوانے کے لئے جو عظیم انقلابی اقدامات فرمائے ، مذاہب عالم کی تاریخ اس کی مثال پیش کرنے سے عاجز ہے
اسلام کی آمد سے قبل عورت نہایت مظلوم ومقہور تھی ، جاہلیت کے معاشرے میں اس کی زندگی غلاموں سے بدتر تھی ، اسے جاہلیت جدیدہ کی طرح صرف شہوت رانی کا ذریعہ سمجھا جاتا تھا ، اس کی حددرجہ بے وقعتی کی وجہ سے ہی کسی کے یہاں اگر لڑکی کی پیدائش کی خبر ملتی ، تو اس کا چہرہ سیاہ پڑجاتا اورپورا گھر غم و اندوہ کے ماحول میں ڈوب جاتا تھا ، اور اپنی فرضی عار مٹانے کے لئے اُس کا سگا باپ بسا اَوقات انتہائی شقاوت کا ثبوت دیتے ہوئے اسے زندہ در گور کردیتا تھا ، اسی طرح کمزور لڑکیوں کی وراثت کا مال ہڑپنے کا رواج عام تھا اور معاشرہ میں اسے برا بھی نہ سمجھاجاتا تھا ۔
طلاق کی شرعی تعریف
نکاحِ شرعی کے ذریعہ سے زوجین پر جو پابندیاں اور ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ، اُن کو فوراً ( فی الحال طلاق دے کر ) یا مستقبل میں ( طلاق کو معلق کرکے ) خاص الفاظ سے اُٹھالینے کا نام ’’ طلاق ‘‘ ہے ۔
ہو رفع قید النکاح في الحال والمآل بلفظ مخصوص ۔ ( تنویر الأبصار مع الدر المختار علی الشامي ۴ ؍ ۴۲۴-۴۲۶ زکریا ، الفتاویٰ الہندیۃ ۱ ؍ ۳۴۸ رشیدیۃ )
وہو رفع القید الثابت شرعًا بالنکاح ۔ ( البحر الرائق / کتاب النکاح ۳ ؍ ۴۰۹ زکریا ، الفتاویٰ التاتارخانیۃ / کتاب الطلاق ۴ ؍ ۳۷۷ رقم : ۶۴۷۱ زکریا ، تبیین الحقائق ۳ ؍ ۲۰ زکریا ، شامي / کتاب النکاح ۴ ؍ ۴۲۷ زکریا
تعریف اصول الفقه
فاصول الفقه علم يبحث فيه عن القواعد التي يتوصل بها الي استنباط الأحكام العملية عن الأدلة الشرعية ،
والأدلة الشرعية : هي الكتاب والسنة والإجماع والقياس
وموضوعه : الأدلة الشرعية من حيث إيصالها إلي احكام العملية .
وغايته : معرفة الأحكام العملية عن الأدلة الشرعية والتمكن من استنباطها منها .
ولما كانت الأدلة الشرعية أربعة وجب أن يبحث عنها ليعلم به طريق التخريج الأحكام
تو جان لے کہ عربی زُبان میں استعمال ہونے والے الفاظ دو قسم پر ہیں: مُفْرَد اور مُرکّب ۔ مفرد وہ لفظ ہے جو اکیلا ہو اورایک معنی پر دلالت کرے۔ اس کو” کلمہ“ بھی کہتے ہیں۔ کلمہ کی تین اقسام ہیں: اسم: جیسے رَجُلٌ، فعل :جیسے ضَرَبَ اورحرف: جیسے ھَلْ جیسا کہ صَرف میں معلوم ہوا۔
سنن ابی داٶد
ترجمہ:
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب قعنبی، عبدالعزیز ابن محمد، ابن عمر، ابی سلمہ، حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جب قضائے حاجت کے لئے جاتے تو (لوگوں سے) دوری اختیار فرماتے۔
*حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَی حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ حُکَيْمَةَ بِنْتِ أُمَيْمَةَ بِنْتِ رُقَيْقَةَ عَنْ أُمِّهَا أَنَّهَا قَالَتْ کَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدَحٌ مِنْ عِيدَانٍ تَحْتَ سَرِيرِهِ يَبُولُ فِيهِ بِاللَّيْلِ*
ترجمہ:
*محمد بن عیسی، حجاج، ابن جریح، حضرت امیمہ بنت رقیقہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے پاس لکڑی کا ایک پیالہ تھا جو آپ ﷺ کے تخت کے نیچے رکھا رہتا تھا اور آپ ﷺ اس میں رات کے وقت (بوقت ضرورت) پیشاب کر لیا کرتے تھے۔*
(سنن ابی داٶد)
fوَحدتِ اَدیان اور وَحدتِ فِرَق:
جس طرح وَحدتِ ادیان فتنہ (اور سنگین گمراہی بلکہ کفر) ہے کہ یہ کہا جائے کہ دنیا میں موجود تمام ادیان اپنی اپنی جگہ پر حق ہیں تو اسی طرح وَحدتِ فِرَق بھی فتنہ (اور گمراہی) ہے کہ یہ کہا جائے کہ سارے فرقے اپنی اپنی جگہ صحیح ہیں، اس لیے کسی بھی دین اور فرقے کو غلط نہیں سمجھنا چاہیے، کیوں کہ ادیان میں صرف دینِ اسلام برحق ہے اور فرقوں میں صرف اہل السنة والجماعة برحق ہے۔۔۔
✍🏻۔۔۔ مبین الرحمٰن
22 ذو القعدہ 1441ھ
حدیث شریف میں ہے :’’جو عورت سخت مجبوری کے بغیرخود طلاق طلب کرے اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔ ‘‘
یعنی اسے سخت گناہ ہو گا، اگر چہ اسلام پر خاتمہ ہو نے کی صورت میں اپنے گناہو ںکی سزا بھگت کر آخر کار جنت میں داخل ہو جائے گی۔
حدیث شریف میں ہے :’’نکاح کرو اور طلاق نہ دو، اس لیے کہ طلاق دینے سے عرش ہلتا ہے۔‘‘
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
آج بہت گرمی ہے
طلاق کی مذمت :
حدیث شریف میں ہے: ’’ اللہ تعالیٰ کے نزدیک حلال چیزوں میں سب سے زیادہ نا پسندیدہ چیز طلاق ہے۔‘‘
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain