زندگی سے ہاتھ دوھ بیٹھتے ہیں اے بنت حوا ابن آدم خون کے گھونٹ پی بیٹھتے ہیں تیرے واسطے بنت حوا تو سبب قتل ہے، آج بھی وہ ہی رسد ہے آج بھی وہ لچک کے تیرے واسطے اس جہاں میں کتنے خون ہوے .... ہاے بنت حوا🙄
یہ دنیا اپنے مطلب کے سوا کسی کو نہیں پہنچتی، لوگ خلوص میں بھی مطلب تلاش کرتے ہیں، جب تک مطلب ہو اس کو چومتے ہیں، مطلب کے بعد پاؤں تلے روند کر چلے جاتےہیں،حقیقی جو ہم سے محبت کرتے ہیں، ایک تو اللہ پاک ہیں، اور ان کے بعد اللہ کی بنائ ہوی ہستیاں ہیں. جن کے کائنات تشکیل دی، جن کا آخری نائب ع آے گے اور زمین کو شرک اور برائیوں سے اس طرح پاک کریں جس طرح وہ پہلے گناہوں میں غلطاں تھی، بس ہمیں ان کی آمد کی دعا کرتے رہنا چاہیے.
انسان راضی نہیں ہوتا چاہیے اس کے سامنے حضرت سلیمان علیہ السلام کی حکومت ہی کیوں نا ھو_-،حرص کی مریض ہیں، جس طرح وہ خود پرورش پاتے ہیں اسی طرح لالچ بھی ساتھ ساتھ بڑھتا جاتا ہے، خلوص سے بھرے لوگوں کا ادب نہیں کیا جاتا، زنا کار امیر کو عزت دی جاتی ہے، جبکہ باعزت غریب کو زلت دی جاتی ہے، زمانہ برائ کو رواج کا نام دیتا ہے، اسلامی باتیں صرف زبان کی حد تک کی جاتی ہیں، دل میں شیطان بستا ہے جبکہ سر پر ٹوپی مومن کی ہوتی ہیں، اگر آپ ان باتوں سے متفق ہیں تو اپنے جزبات کا اظہار ضرور کریں
عجیب مخلوق ہیں یہ انسان، دن میں ہزار پوسٹ محبت کے نام کرتا ہے، جب محبت کرنے والا کوئی پاگل مل جائے تو سب جان چھوڑا کر بھاگنا چاہیے، جیسے ہم ان کو محبت کی جگہ گولی چلا رہے ہوں
یہاں پر لوگ کتنے عجیب ہیں ناں، فٹ میں کسی کو کافر، کسی کو قادیانی بول دیتے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ یہ ہی ہمارا خدا ہیں، جو کسی کے دل کے بھید جانتے ہیں. تفرقہ ان ہی وجہ سے عام ہے. یہ ہی کمینے کافر مسلمانوں کو کافر، قادیانی کہہ کر لوگوں میں تفریق کرتے ہیں. خود میں خدا بنتے ہیں . لعنت ایسے لوگوں پر!!! 👹
ھم آتے ہیں یہاں وقت گزاری کے لیے، یہاں کے لوگوں میں اکثر سے یہ ہی کہنے کو سنا ہے. کیا یہ گھر ہے نکموں کا، یا کچھ اور فالتو بس یہاں پر ہی کیوں ہیں. ان میں کوئی بھی سریس نہیں ہے. جو حقیقی اساسوں کو سمجھے. حقیقی ایک دوسرے کے درد بانٹے ... کیا ایسا ھو سکتا ہے؟؟؟
کیوں نام بدل لیتے ہیں انجام بدل لیتے ہیں اگر ہمارے بس میں ہو ہم کیوں قرآں بدل لیتے ہیں ، انصاف نہیں ہے یارب میرے اس جہاں میں تم دام تو لگاؤ ہم ایمان بدل لیتے ہیں .. آگے کل
ہرنفس اپنے وجود کے اندر ایک عمارت تعمیر کرتا ہے ،کچھ یہ کہ دولت کی ،کچھ کی کہ عزت و شہرت کی ،کچھ کہ کی عبادت و ریاضت کی،اور کچھ کو کہ منافقت و شرارت کی ،بس ہر ایک کو بدلہ ملے گا،سو جو بوے گا وہ کاٹے گا تو اے بشر