اشک اپنا کہ تمہارا نہیں دیکھا جاتا
ابر کی زد میں ستارہ نہیں دیکھا جاتا
تیرے چہرے کی کشش تھی کہ پلٹ کر دیکھا
ورنہ سورج تو دوبارہ نہیں دیکھا جاتا
اتنی پیاری اور حسیں ہو جتنا سوچا جا سکتا ہے
سوچنے کی بھی حد ہے آخر کتنا سوچا جا سکتا ہے
یہ سوچ کر کہ کھڑکی سے جھانک لے شاید
گلی میں کھیلتے بچے لڑا دیے میں نے
تیری خوشبوں کہیں بھی نہیں ملتی
پھول سارے خرید کر دیکھیں ہیں
باتیں تم سے ہو یا نہ ہو لیکن فکر
تمہاری ہر وقت رہتی ہے
اگر میں کسی کی پسند نہیں تو کوئی بات نہیں
اب ہر کسی کی choice اچھی نہیں ہوتی
وہ بھی اپنے نہ ہوۓ دل بھی گیا ہاتھوں سے
ایسے آنے سے تو بہتر تھا نہ آنا دل کا
لوگ آپ کے حالات سے ہاتھ ملاتے ہیں آپ سے نہیں
یہ زندگی کی تلخ حقیقت ہے
لا حاصل ہے جانتے ہوۓ بھی
جانے کیوں ہم تیری راہ دیکھتے ہیں
انگلیاں ہماری وفا پر مت اٹھاؤ
جس کو شک ہو وہ ہم سے
نبھا کر دیکھ لے
خود پسندی کی نہیں بات کرامات کی ہے
ہم نے جس شخص کو چاہا وہی مشہور ہوا
ٹوٹ جاۓ گا تیری نفرت کا محل اس وقت
جب ملے گی خبر تجھ کو کہ ہم نے یہ جہاں چھوڑ دیا
مطلب کی کشتی پر سوار لوگ بہت جلد مخلص لوگوں سے بچھڑ جاتے ہیں