یاد آتی ہیں اس کی پیار بھری باتیں شب بھر
اور سارے بدن میں امرت گھولتی رہتی ہیں
پروین شاکر
سارے جہاں سے کٹ گئے کتنے اکیلے رہ گئے
کس نے کہا تھا عمر بھر غم سے نباہ کے لئے
پروین شاکر
نہ بیان ہوئی اُن سے، نہ عیاں ہوئی ہم سے
سلجھی ہوئی آنکھوں میں، الجھی رہی محبت
کسی کی یاد میں پلکیں ذرا بھگو لیتے
اداس رات کی تنہائیوں میں رو لیتے
دکھوں کا بوجھ اکیلے نہیں سنبھلتا ہے
کہیں وہ ملتا تو اس سے لپٹ کے رو لیتے
اگر سفر میں ہمارا بھی ہم سفر ہوتا
بڑی خوشی سے انہی پتھروں پہ سو لیتے
تمہاری راہ میں شاخوں پہ پھول سوکھ گئے
کبھی ہوا کی طرح اس طرف بھی ہو لیتے
یہ کیا کہ روز وہی چاندنی کا بستر ہو
کبھی تو دھوپ کی چادر بچھا کے سو لیتے
کسی کی یاد میں پلکیں ذرا بھگو لیتے
اداس رات کی تنہائیوں میں رو لیتے
دکھوں کا بوجھ اکیلے نہیں سنبھلتا ہے
کہیں وہ ملتا تو اس سے لپٹ کے رو لیتے
اگر سفر میں ہمارا بھی ہم سفر ہوتا
بڑی خوشی سے انہی پتھروں پہ سو لیتے
تمہاری راہ میں شاخوں پہ پھول سوکھ گئے
کبھی ہوا کی طرح اس طرف بھی ہو لیتے
یہ کیا کہ روز وہی چاندنی کا بستر ہو
کبھی تو دھوپ کی چادر بچھا کے سو لیتے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain