استقیموا و لن تحصوا
آرام پکڑو گے تو ترقی نہیں کرو گے
شب بخیر ۔۔۔
والدین کا گھر! خلیل جبران کی یہ تحریر انگریزی میں لکھی گئی تھی۔ کسی نے اردو ترجمہ کیا ھے۔
والدین کا گھر
صرف یہی وہ گھر ہے
جہاں آپ جب جی چاہے
بغیر کسی دعوت کے جا سکتے ہیں
یہی وہ گھر ہے
جہاں آپ دروازے میں چابی لگا کر
براہِ راست گھر میں داخل ہو سکتے ہیں
یہ وہ گھر ہے
کہ جہاں محبت بھری نگاہیں
اس وقت تک دروازے پر لگے رہتی ہیں
جب تک آپ نظر نہ آ جائی
یہ وہ گھر ہے
جو آپ کو آپ کی بچپن کی بے فکری
اور خوشیوں کے دن یاد دلاتا ہے
یہ وہ گھر ہے
جہاں آپ کی موجودگی
اور ماں باپ کے چہرے پر محبت کی نظر ڈالنا باعثِ برکت ہے اور ان سے گفتگو کرنا اعزاز کی بات ہے۔
یہ وہ گھر ہے
جہاں آپ نا جائیں تو
اس گھر کے مکینوں ک دل مرجھا جاتے ہیں۔
یہ وہ گھر ہے
جہاں ماں باپ ک صورت میں
دو شمعیں جلی رہتی ہیں
تاکہ آپکی دنیا کو روشنی سے جگمائیں
اور آپ کی زندگی کو خوشیوں اور مسرتوں سے بھر دیں
یہی ہے وہ گھر
جہاں کا دسترخواں خالص محبتوں سے بھر پور اور ہر قسم کی منافقت سے پاک ہے
یہ وہ گھر ہے
کہ اگر یہاں کھانے کا وقت ہو جائے
اور آپ کچھ نہ کھائیں
تو اس گھر کے مکیںوں کے دل ٹوٹ جاتے ہیں
اور وہ ناراض ہو جاتے ہیں۔
یہ وہ گھر ہے جہاں
آپ کو ہر قسم کی خوشیاں
اور قہقہے میسر ہیں
آہ ہ ہ ہ۔۔۔ لوگو
ان گھروں کی اہمیت کو پہچانیں
قبل اس کے کہ بہت دیر ہوجائے ________ !!!
کوئی چھاؤں ھو
جسے چھاؤں کہنے میں دوپہر کا گمان نہ ھو
کوئی شام ھو
جسے شام کہنے میں شب کا نشان نہ ھو
کوئی وصل ھو
جسے وصل کہنے میں ہجر رت کا دھواں نہ ھو
کوئی لفظ ھو
جسے لکھنے پڑھنے کی چاہ میں
کوئی اک لمحہ بھی گراں نہ ھو
یہ کہاں ھوا ھےکہ
ہم تمہیں دل سے پکارنے کی سعی کریں
وھی آرزو بںے اماں نہ ھو
وھی موسم غم جاں نہ ھو
آپ جتنا کم دوسروں کی پوسٹس پہ جاتے ہیں
اتنے ہی زیادہ دانشور دانشور سے دکھتے ہیں
لوگ سمجھتے ہیں اچھی یادداشت کا نہ ہونا بہت بڑی خامی ہے مگر مجھے یہ کبھی کبھار ایک بڑی رحمت لگتی ہے ۔ ۔ ۔
آپ لوگوں کے دیئے ہوئے دُکھ ، تکلیفیں اذیتیں ، اُن کے آپ کے متعلق دیے گئے نیگیٹو ریمارکس کچھ بھی یاد نہیں رکھ پاتے، اس طرح آپ جلنے کڑھنے اور دِل میں لوگوں کے خلاف نفرت رکھنے سے بچ جاتے ہیں
" میں ڈی ڈی اِس لیے بھی استعمال کرتا ہوں کیونکہ اور کہیں میری کوئی سُنتا ہی نہیں
? سب نئے سال میں داخل ہو گئے ہو نا کوئی رہ تو نہیں گیا
رسماً ھی آ کے پُوچھتا ، فاروق حالِ دل
۔
۔
کچھ اِس میں اُس کی ذات کا ، نقصان تو نہ تھا
شب بخیر ۔۔۔
جن کی اک نظر کرم پر منحصر تھی زندگی
.
.
دیکھ کر منہ پھیر کر تیور چڑھا کر چل دیئے
نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں لیکن
.
.
بہت بے آبرو ہو کر ترے کوچے سے ہم نکلے
اِک بھروسا ھے ، کہ دِل سبز کیے رَکھتا ھے
.
.
ایک دَھڑکا ھے ، کہ خُون سَرد کیے رَکھتا ھے
جو انسان آپ جیسے دکھ سے نہیں گزرا اس سے اپنے درد بارے گفتگو کرنا ایسا ہی ھے۔جیسے آپ کسی سے اس زبان میں گفتگو کر رھے ہیں جسے وہ جانتا ہی نہیں
لوگو! جان رکھو کہ حرص و ہوس انسان کو دست نگر بنا دیتی ہے اور بے رغبتی آدمی کو غنی بنادیتی ہے نیز گوشہ گیر رہنے سے بُرے ساتھیوں سے امن رہتا ہے یہ بھی سمجھ لو کہ جو خدا سے ان معاملات میں راضی نہ ہو سکا جن میں قضائے الٰہی اس پر گراں گزری ہو وہ حسبِ منشا ہونے والے معاملات میں خاطر خواہ شکر ادا کرنے سے محروم رہا۔ تمہیں معلوم ہونا چاہئیے کہ ﷲ کے ایسے بندے بھی ہیں جو باطل سے کنارہ کش رہ کر اسے مٹا
دیتے ہیں اور حق کا چرچا کرکے اسے زندہ رکھتے ہیں ان کو شوق دلوایا گیا تو انکو رغبت پیدا ہوگئی ہے اور انکو ڈرایا گیا تو وہ لرزتے رہتے ہیں ایک بار ڈر کر وہ کبھی خود کو خطرے سے باہر نہیں سمجھتے۔ انہوں نے ایسی حقیقتوں کا پتا پالیا ہے جسکا مشاہدہ انہیں نصیب نہیں ہوا۔ پھر وہ ایسے مقام پر جا پہنچے جہاں سے کبھی نہیں ہٹے موت نے انہیں مخلص اور یکسو بنا دیا ہے جو کچھ ان سے چھن گیا ہے اس سے کنارہ کش ہوگئے اور اسے اختیار کرلیا جو انکے پاس سدا باقی رہے گا زندگی انکے لئے ایک نعمت ہے اور موت انکے لئے ایک اعزاز ہے"۔
حُسن سلوک
ایک بد مزاج افسر نے قدرے معذرت خواہانہ لہجے میں اپنے ماتحت سے کہا۔ حامد میاں ! میں اکثر بلا وجہ تمہیں ڈانٹتا رہتا ہوں مگر جواب میں تم ہمیشہ مسکرا کر معذرت کر لیتے ہو یا اپنی کوئی ایسی غلطی تسلیم کر لیتے ہو جو تم نے کی نہیں ہوتی ۔ آج میں یہ بات سمجھنے پر مجبور ہو گیا ہوں کہ مجھے ایسا رویہ نہیں اپنانا چاہیے ۔“ باس کی بات سن کر حامد میاں کا چہرہ کھل اٹھا اور وہ جلدی سے بولے :
”سر! میرے دادا مرحوم کہا کرتے تھے کہ حُسنِ
سلوک سے کمینے سے کمینہ انسان بھی موم ہو جاتا ہے، واقعی
انہوں نے سچ کہا تھا ۔
کس توقع پہ کسی کو دیکھیں
.
.
کوئی تم سے بھی حسیں کیا ہوگا
شب بخیر ۔۔۔
باہرلے مُلک:
Aww! Your baby is so cute. Is it ok if I touch his cheeks?
ہماری طرف:
ماں صدقے، کننا سوہنا کاکا اے۔ ادھر آؤ خالہ پاش
اب منا بیچارہ لپک لپک کر ماں سے لپٹ رہا ہے اور “خالہ” کھینچ رہی ہیں۔
آؤ چیجی دوں
وہ دیکھو مانو۔ آؤ مانو دکھاؤں
آؤ دور جائیں۔
یہ دیکھو موبائل
ساتھ ساتھ ماں پر نظر ڈال کر “کوئی نہیں، ابھی ٹھیک ہو جائے گا” کا ورد بھی جاری ہے
۔۔۔۔
باہرلے ملک:
You can return this product within 30 days of purchase.
ہماری طرف، کپڑے سکیڑتے وقت ہی زیادہ سکڑ جانے پر:
دکاندار: آپ نے ٹھنڈے پانی میں بھگوئے تھے؟
اسی لئے “شلنگ” ہوا ہے۔
“آپ نے گرم پانی میں بھگوئے تھے؟
اسی لئے “شلنگ” ہوا ہے۔
باہرلے ملک:
Everything is on the table. It’s this and it’s that. Feel free to take please.
ہماری طرف:
اور لیں نا
کیوں مزے کا نہیں لگا؟
تو پھر اور لیں نا
اچھا چلیں یہ لے لیں۔
ارے پرہیز کی ایک دن چھٹی کر لیں۔
یہ تو چکھنا ہی پڑے گا۔ بہت محنت سے بنایا ہے۔
اچھا تھوڑا سا تو اور۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔
باہرلے ملک:
Oh my! How did you get that tan? I want that too.
ہماری طرف:
ہا ہائے! اتنی کالی کدھر سے ہو کے آ گئی ہو؟ دھوپ میں باہر نہ نکلنا اس کے بعد۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain