Ah-e-Sahar Ne Sozish-e-Dil Ko Mita Diya
Is Baad Ne Humain To Diya Sa Bujha Diya
آہ سحر نے سوزش دل کو مٹا دیا
اس باد نے ہمیں تو دیا سا بجھا دیا
شاعری سے محبت کرنے والوں سے درخواست ہے
کہ ایک درد بھرا شعر ارشاد کریں
شاعری سے محبت کرنے والوں سے درخواست ہے
کہ ایک درد بھرا شعر ارشاد کریں
شاعری سے محبت کرنے والوں سے درخواست ہے
کہ ایک درد بھرا شعر ارشاد کریں
Us Se Milna Tu Usay Eid Mubarak Kehna
Ye Bhi Kehna Ke Meri Eid Mubarak Kar De
آج دیر تک سونے کا ارادہ تھا میرا
کسی نے شرارت سے کہہ دیا ”وہ آیا ہے“
آج دیر تک سونے کا ارادہ تھا میرا
کسی نے شرارت سے کہہ دیا ”وہ آیا ہے“
زندگی مشکل بہت مشکل ہوجائے
توکیا کرے
اپنےجزبات کہادبائے
اپنے دل کی بات کس کو باتیئے
کوئی تو ہو اس بھیڑ میں
جس کا ہاتھ پکڑ کر اپنی منزل تک جائے
رسم وفا خلوص و مہر سب بھول چکا ہوں
غیروں کی عنایت اپنوں کا قہر سب بھول چکا ہوں
اتنا یاد ہے اِس میں شامل تھی اُس کی بھی مرضی
کس نے کیا تھا مجھے در بدر سب بھول چکا ہوں
کسی کی محبت نے مجھے بھی شاداب کیا تھا کبھی
وہ حسیں دن رنگین شام و سحر سب بھول چکا ہوں
اب تو خود سے بھی بات کرتے ہوئے جی ڈرتا ہے
ہوتی تھی کسی سے گفتگو آٹھوں پہر سب بھول چکا ہو
زندگی طویل سے طویل تر ہو رہی ہے
درد ہیں کہ خودکشی پر اکسا رہے ہیں
تھک گیا عاشق محبت کی لاش اُٹھاتے اُٹھاتے
دل ہے کہ جنازہ پڑھتا ہی نہیں
اداس چہرہ لیے چاند شب کو نکلا ھے۔۔۔
نجانے کس نے اسے دیر تک رلایا ھے؟
نہیں معلوم کہ یہ افسردگی کیسی ھے
نہیں معلوم کس بات پر وہ اتنا رویا ھ
تو بھی چلا گیا مجھے چھوڑ کر یعنی
تو بھی دوسروں کی طرح نکلا ؟
نہ میں روتا ہوں اب.... نہ چیختا ہوں
میرے آنسو گلے میں پھنس چکے ہیں
نہ دو ہم کو دعا کوئی خوشی کی
ہمیں ہنسنا تھا جتنا... ہنس چکے ہیں
میری آنکھیں دو گہری کھائیاں ہیں
میرے الفاظ ان میں دھنس چکے ہیں
کیا تمہارے ساتھ بہی
ایسا ہوتا ہے کبہی؟
کسی ہجوم میں
یا لوگوں کی بیڑہ میں
چاروں طرف کے شور سے
کانوں پڑدے پہٹنے لگے
لیکن تمھارے اندر
خاموشی ہو
بہت خاموشی
اتنی کہ اس خاموشی سے
تمہیں مرنے کا ڈر لگے۔۔
لفظوں کے شجر کو بے رخی کی غذا ملی
بچھڑ گئی بہار پھر ،نفرتوں کی ہوا چلی
ملتی ہے کیوں مجھ کو سزا سمجھ نہیں آتی
ہوئ کیا مجھ سے خطا سمجھ نہیں آتی
وہ خوشیاں جو بہت مانوس تھیں مجھ سے
رہتیں ہیں کیوں خفا سمجھ نہیں آتی
کبھی جو اپنے مجھے اپنے لگا کرتے تھے
ان کے بد لے رویوں کی وجہ سمجھ نہیں آتی
تپتی دھوپ اور کبھی ٹھنڈی ہوایں
ہم کو موسم کی یہ ادا سمجھ نہیں آتی
یوں تو ہر شام گھر لوٹ جاتے ہیں پرندے
مگر کچھ بھٹکوں کو کوئ راہ سمجھ نہیں آتی
وقت ہر زخم کو بھر رہا ہے لیکن
درد کی یہ انتہا سمجھ نہیں آتی
گناہ گار ہیں اتنے کہ سر نہیں اٹھتا
پر اس کی یہ عطا سمجھ نہیں آتی
کتنا ستاؤ گی تم
کتنا رلاؤ گی تم
مر جاؤں گا تو
کیسے اٹھاؤ گی تم
بے وفا تھی، دھوکے باز تھی
شکر ثابت تو کیا اس نے
جھوٹی تھی، مکار تھی
شکر وعدہ تو کیا اس نے
جھوٹا ہی سہی شکر پیار تو کیا اس نے
جیسی بی ہے پر ناٹک زبردست کیا اس نے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain