رفتہ رفتہ مٹ ہی جائیں گی تیری یادیں وہ سبھی باتیں مگر جاناں اتنا تو بتلاؤ لگے جو روح پہ زخم ہیں وہ کیسے ہم مٹائیں گے رفتہ رفتہ مٹے گے داغِ دل یا دھیرے دھیرے ہم ہی مٹ جائیں گے
محبت کرنی ہمیں خود نہیں آتی اور الزام ہم محبت پہ لگاتے ہیں انسان جس سے محبت کرتا ہے صرف اسی سے محبت کرے تو اچھا ہے ہم محبت سے جتنا مانگ رہے ہوتے ہیں اتنا ہم محبت کو دیتے نہیں جناب محبت میں دینا سیکھیے اور پھر محبت کے رنگ دیکھیے