Damadam.pk
Preacher's posts | Damadam

Preacher's posts:

Life Advice image
P  : Going to Haunted places - 
Maybe it is 😑
P  : Maybe it is 😑 - 
Life Advice image
P  : Be excited - 
Attitude Quotes image
P  : فی امان اللہ 🍁 - 
Feelings are worthless 😶
P  : Feelings are worthless 😶 - 
Don't share your personal feelings with everyone 🍁
P  : Don't share your personal feelings with everyone 🍁 - 
It's right 😶
P  : It's right 😶 - 
Sad Poetry image
P  : It's happening with me 🍂🍃🍁 - 
Life Advice image
P  : It kills 😶 - 
Yeah sure 😶
P  : Yeah sure 😶 - 
Life Advice image
P  : And vice versa 🌚 - 
Life Advice image
P  : Feelings and emotions 🍃 - 
Islamic Quotes image
P  : No captions 🍃 - 
خامشی اچھی نہیں انکار ہونا چاہئے
یہ تماشا اب سر بازار ہونا چاہئے
خواب کی تعبیر پر اصرار ہے جن کو ابھی
پہلے ان کو خواب سے بیدار ہونا چاہئے
ڈوب کر مرنا بھی اسلوب محبت ہو تو ہو
وہ جو دریا ہے تو اس کو پار ہونا چاہئے
اب وہی کرنے لگے دیدار سے آگے کی بات
جو کبھی کہتے تھے بس دیدار ہونا چاہئے
بات پوری ہے ادھوری چاہئے اے جان جاں
کام آساں ہے اسے دشوار ہونا چاہئے
دوستی کے نام پر کیجے نہ کیونکر دشمنی
کچھ نہ کچھ آخر طریق کار ہونا چاہئے
جھوٹ بولا ہے تو قائم بھی رہو اس پر ظفرؔ
آدمی کو صاحب کردار ہونا چاہئے
P  : خامشی اچھی نہیں انکار ہونا چاہئے یہ تماشا اب سر بازار ہونا چاہئے خواب کی - 
ایسا وہ بے شمار و قطار انتظار تھا
پہلی ہی بار دوسری بار انتظار تھا
خاموشیٔ خزاں تھی چمن در چمن تمام
شاخ و شجر میں شور بہار انتظار تھا
دیکھا تو خلوت خس و خاشاک خواب میں
روشن کوئی چراغ شرار انتظار تھا
باہر بھی گرد امید کی اڑتی تھی دور دور
اندر بھی چاروں سمت غبار انتظار تھا
پھیلے ہوئے وہ گھاس کے تختے نہ تھے وہاں
دراصل ایک سلسلہ وار انتظار تھا
کوئی خبر تھی آمد و امکان صبح کی
اور اس کے ارد گرد حصار انتظار تھا
کس کے گمان میں تھے نئے موسموں کے رنگ
کس کا مرے سوا سروکار انتظار تھا
امڈا ہوا ہجوم تماشا تھا دائیں بائیں
تنہا تھیں آنکھیں اور ہزار انتظار تھا
چکر تھے پاؤں میں کوئی شام و سحر ظفرؔ
اوپر سے میرے سر پہ سوار انتظار تھا
P  : ایسا وہ بے شمار و قطار انتظار تھا پہلی ہی بار دوسری بار انتظار تھا خاموشیٔ - 
بھول بیٹھا تھا مگر یاد بھی خود میں نے کیا
وہ محبت جسے برباد بھی خود میں نے کیا
نوچ کر پھینک دیے آپ ہی خواب آنکھوں سے
اس دبی شاد کو ناشاد بھی خود میں نے کیا
جال پھیلائے تھے جس کے لیے چاروں جانب
اس گرفتار کو آزاد بھی خود میں نے کیا
کام تیرا تھا مگر مارے مروت کے اسے
تجھ سے پہلے بھی ترے بعد بھی خود میں نے کیا
شہر میں کیوں مری پہچان ہی باقی نہ رہی
اس خرابے کو تو آباد بھی خود میں نے کیا
ہر نیا ذائقہ چھوڑا ہے جو اوروں کے لیے
پہلے اپنے لیے ایجاد بھی خود میں نے کیا
انکساری میں مرا حکم بھی جاری تھا ظفرؔ
عرض کرتے ہوئے ارشاد بھی خود میں نے کیا
🍁🍂🍃
P  : بھول بیٹھا تھا مگر یاد بھی خود میں نے کیا وہ محبت جسے برباد بھی خود میں نے -