شام غم تجھ سے جو ڈر جاتے ہیں شب گزر جائے تو گھر جاتے ہیں یوں نمایاں ہیں تیرے کوچے میں ہم جھکائے ہوئے سر جاتے ہیں اب انا کا بھی ہمیں پاس نہیں وہ بلاتے نہیں پر جاتے ہیں وقت رخصت انہیں رخصت کرنے ہم تا حد نظر تک جاتےہیں یاد کرتے نہیں جس دن تجھے ہم خود کی نظروں سے اتر جاتےہیں وقت سے پوچھ رہا ہے کوئ زخم کیا واقعی بھر جاتے ہیں؟ زندگی تیرے تعاقب میں ہم اتنا چلتے ہیں کہ مر جاتےہیں مجھ کو تنقید بھلی لگتی ہے آپ تو حد سے گزر جاتے ہیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain