Damadam.pk
Prince@sameer's posts | Damadam

Prince@sameer's posts:

Prince@sameer
 

!ہجر کے صدمے سہنا آسان نہیں ہوتا سرکار
جانکَنی کے عزاب سے گزرنا پڑتا ہے بار بار

Prince@sameer
 

اچھا تو وہ پیار کا ہمین مطلب سمجھائین گے ۔
دل کو درد ھزارھا دے کر اپنے صبر آزمائین گے۔
اچھا تو وہ کھریدین گے دل کی زمین اپنے۔
اچھا تو وہ پودہ ء وفا پھر سے لگائین گے۔
اچھا تو وہ سینچین گے لہو سے جگر اپنے !
اچھا تو وہ دل کو ہمارے گلشن بنائین گے۔
اچھا تو وہ نام کی اپنے تختی لگا کر دل پے۔
دل کو ہمارے حسن کااپنے گرویدہ بنائین گے

Prince@sameer
 

نہ اس کا انت ہے کوئی نہ استعارہ ہے
یہ داستان ہے ہجر و وصال سے باہر
دعا بزرگوں کی رکھتی ہے زخم الفت کو
کسی علاج کسی اندمال سے باہر
بیاں ہو کس طرح وہ کیفیت کہ ہے امجدؔ
مری طلب سے فراواں مجال سے باہر

Prince@sameer
 

کمال حسن ہے حسن کمال سے باہر
ازل کا رنگ ہے جیسے مثال سے باہر
تو پھر وہ کون ہے جو ماورا ہے ہر شے سے
نہیں ہے کچھ بھی یہاں گر خیال سے باہر
یہ کائنات سراپا جواب ہے جس کا
وہ اک سوال ہے پھر بھی سوال سے باہر
ہے یاد اہل وطن یوں کہ ریگ ساحل پر
گری ہوئی کوئی مچھلی ہو جال سے باہر
عجیب سلسلۂ رنگ ہے تمنا بھی
حد عروج سے آگے زوال ہے باہر

Prince@sameer
 

بگاڑ پر ہے جو تنقید سب بجا لیکن
تمہارے حصے کے جو کام تھے سنوارے بھی
بڑے سکون سے ڈوبے تھے ڈوبنے والے
جو ساحلوں پہ کھڑے تھے بہت پکارے بھی
پہ جیسے ریل میں دو اجنبی مسافر ہوں
سفر میں ساتھ رہے یوں تو ہم تمہارے بھی
یہی سہی تری مرضی سمجھ نہ پائے ہم
خدا گواہ کہ مبہم تھے کچھ اشارے بھی
یہی تو ایک حوالہ ہے میرے ہونے کا
یہی گراتی ہے مجھ کو یہی اتارے بھی
اسی زمین میں اک دن مجھے بھی سونا ہے
اسی زمیں کی امانت ہیں میرے پیارے بھی
وہ اب جو دیکھ کے پہچانتے نہیں امجدؔ
ہے کل کی بات یہ لگتے تھے کچھ ہمارے بھی

Prince@sameer
 

تھے خواب ایک ہمارے بھی اور تمہارے بھی
پر اپنا کھیل دکھاتے رہے ستارے بھی
یہ زندگی ہے یہاں اس طرح ہی ہوتا ہے
سبھی نے بوجھ سے لادے ہیں کچھ اتارے بھی
سوال یہ ہے کہ آپس میں ہم ملیں کیسے
ہمیشہ ساتھ تو چلتے ہیں دو کنارے بھی
کسی کا اپنا محبت میں کچھ نہیں ہوتا
کہ مشترک ہیں یہاں سود بھی خسارے بھی

Prince@sameer
 

اے خدا جب تو روبرو کرنا
اپنے بندے کو سرخرو کرنا

Prince@sameer
 

سوچتا ہوں کہ بجھا دوں میں یہ کمرے کا دیا
اپنے سائے کو بھی کیوں ساتھ جگاؤں اپنے

Prince@sameer
 

ہم لوگ ہوس زادے ہیں اسی واسطے
جنت میں بھی بس حور تک گئے

Prince@sameer
 

Jin par loota chuka tha main duniya ki doltain
Un waarson ne mujhko kafan naap kar dia

Prince@sameer
 

جہاں کل ہر قدم پر مسکراہٹ رقص کرتی تھی
میں خوش ہوں آج بھی وہ رونق بازار زندہ ہے

Prince@sameer
 

مسکراہٹ ہے حسن کا زیور
مسکرانا نہ بھول جایا کرو

Prince@sameer
 

کل تک تو آشنا تھے ، مگر آج غیر ہو
دو دن میں یہ مزاج ہے، آگے کی خیر ہو

Prince@sameer
 

کیا عشق تھا جو باعث رسوائی بن گیا
یارو تمام شہر تماشائی بن گیا
بن مانگے مل گئے مری آنکھوں کو رت جگے
میں جب سے ایک چاند کا شیدائی بن گیا
دیکھا جو اس کا دست حنائی قریب سے
احساس گونجتی ہوئی شہنائی بن گیا
برہم ہوا تھا میری کسی بات پر کوئی
وہ حادثہ ہی وجہ شناسائی بن گیا
پایا نہ جب کسی میں بھی آوارگی کا شوق
صحرا سمٹ کے گوشۂ تنہائی بن گیا
تھا بے قرار وہ مرے آنے سے پیشتر
دیکھا مجھے تو پیکر دانائی بن گیا
کرتا رہا جو روز مجھے اس سے بدگماں
وہ شخص بھی اب اس کا تمنائی بن گیا
وہ تیری بھی تو پہلی محبت نہ تھی قتیلؔ
پھر کیا ہوا اگر کوئی ہرجائی بن گیا

Prince@sameer
 

وہ شخص کہ میں جس سے محبت نہیں کرتا
ہنستا ہے مجھے دیکھ کے ، نفرت نہیں کرتا
گھر والوں کو غفلت پہ سبھی کوس رہے ہیں
چوروں کو مگر کوئی ملامت نہیں کرتا
دیتے ہیں اجالے مرے سجدوں کی گواہی
میں چھپ کے اندھیروں میں عبادت نہیں کرتا
بھولا نہیں میں آج بھی آداب جوانی
میں آج بھی اوروں کو نصیحت نہیں کرتا
دنیا میں قتیل اس سا منافق نہیں کوئی
جو ظلم تو سہتا ہے بغاوت نہیں کرتا

Prince@sameer
 

گرمیٔ حسرت ناکام سے جل جاتے ہیں
ہم چراغوں کی طرح شام سے جل جاتے ہیں
شمع جس آگ میں جلتی ہے نمائش کے لیے
ہم اسی آگ میں گمنام سے جل جاتے ہیں
بچ نکلتے ہیں اگر آتش سیال سے ہم
شعلۂ عارض گلفام سے جل جاتے ہیں
خود نمائی تو نہیں شیوۂ ارباب وفا
جن کو جلنا ہو وہ آرام سے جل جاتے ہیں
ربط باہم پہ ہمیں کیا نہ کہیں گے دشمن
آشنا جب ترے پیغام سے جل جاتے ہیں
جب بھی آتا ہے مرا نام ترے نام کے ساتھ
جانے کیوں لوگ مرے نام سے جل جاتے ہیں

Prince@sameer
 

ہوائیں تیز تھیں یہ تو فقط بہانے تھے
سفینے یوں بھی کنارے پہ کب لگانے تھے
خیال آتا ہے رہ رہ کے لوٹ جانے کا
سفر سے پہلے ہمیں اپنے گھر جلانے تھے
گمان تھا کہ سمجھ لیں گے موسموں کا مزاج
کھلی جو آنکھ تو زد پہ سبھی ٹھکانے تھے
ہمیں بھی آج ہی کرنا تھا انتظار اس کا
اسے بھی آج ہی سب وعدے بھول جانے تھے
تلاش جن کو ہمیشہ بزرگ کرتے رہے
نہ جانے کون سی دنیا میں وہ خزانے تھے
چلن تھا سب کے غموں میں شریک رہنے کا
عجیب دن تھے عجب سرپھرے زمانے تھے

Prince@sameer
 

اک آپ ہی کی دید کے قابل میں نہیں تھا
ترسیں ہیں وہ آنکھیں جنہیں حاصل میں نہیں تھا
لہجوں لو سہا آپ کے تو اپنا سمجھ کر
ان لہجوں کا ورنہ کبھی قائل میں نہیں تھا
میں جانتا تھا آستیں میں سانپ چھپے ہیں
اپنوں میں چھپے غیروں سے غافل میں نہیں تھا
ہاں ہوں میں برا مانا مگر آپ کے جیسے
معصوموں کے جذباتوں کا قاتل میں نہیں تھا
یہ ظرف مرا ہے کہ ہوں خاموش فرشتہؔ
الفاظ تھے پر آپ سہ جاہل میں نہیں تھا

Prince@sameer
 

کبھی راہِ طلب میں دل کو آسانی نہیں ہوتی
جنہیں اپنی گناہوں پر پشیمانی نہیں ہوتی
ہزاروں بجلیاں ٹوٹے شبِ اسریٰ نشیمن پر
مجھے اب حال پر اس کے حیرانی نہیں ہوتی
کسی مفلس کے کاسے سے نیوالا چھیننے والے
بجھے دل پر کبھی صاحب کی سلطانی نہیں ہوتی
اگرچہ لاکھ لے آوں ستارے اپنی چوکھٹ پر
مگر پھر بھی میرے گھر ميں تابانی نہیں ہوتی
کوئی تو راز ہے آخر چھپائے جا رہا مجھ سے
وگرنہ عشق میں اتنی بھی نادانی نہیں ہوتی
اگر ممکن ہو گلشن کے اصولِ ارتقا بدلو
اکیلے خار سے گل کی نگہبانی نہیں ہوتی

Prince@sameer
 

Gar Sukoon Chahiye Is Lamha-e-Maujud Mai Bhi
Aao Is Lamha-e-Maujud Se Bahar Niklen