اچے بول نہیں بولی دے ڈونگھے راز نہیں کھولی دے ماڑے گھر دا پردہ رکھ عیب نہیں انج ٹٹولی دے پھایا جیکر رکھ نہ سکئیے پھٹ نہیں فیر پھرولی دے کج کسے نوں کہن تو پہلاں بول ھمیشہ تولی دے!! بے قدرے نال یاری لا کے ھنجو انج نہیں رولی دے ۔
تجھ سے لازم تھی محبت نادانی کب تھی ہم کو معلوم تھا تم نے نبھانی کب تھی اب جو اداس طبعیت ہے رونا کیسا پہلے بھی میری کوئی شام سہانی کب تھی ہو گئی عمر رسیدہ تو خیال آیا ہم پے آئی وہ چند روز جوانی کب تھی ہم نے جینے کی تمنا ہی چھوڑ دی ورنہ زندگی ہم سے میرے دوست بیگانی کب تھی میری تصویر جلاتے ہوئے کچھ سوچنا تھا ہاں تیرے پاس وہ میں تھا نشانی کب تھی تجھ کو غم نا ہوا اس کے بچھڑنے کا تھی تیری مطلبی محبت روحانی کب تھی پروین شاکر انتخاب انصاری🍂