بہکا تو بہت بہکا, سنبھلا تو ولی ٹھہرا
اِس خاک کے پُتلے کا ہر رنگ نرالا ہے
ساری زندگی اداس رہنا ہے
سوچتا ہوں تو مسکراتا ہوں
یہ نہ پوچھ شکایتیں کتنی ہیں زندگئ سے
زندگئ بتا تیرا کوئی اور ستم باقی تو نہیں
غور کیا جب زندگی کے فلسفوں پر
بات مٹی سے شروع ہو کر مٹی میں جاملی
اٹھانا خود ہی پڑھتا ہے تھکا ٹوٹا وجود اپنا
جب تک سانس چلتی ہے کوئی کندھا نہیں دیتا
زندگی کب کی خاموش ہوگئی
دل تو بس عادتن دھڑکتا ہے
یقین نہ آۓ تو اِک بار پوچھ کر دیکھ لو
جو ہنس رہا ہے۔ وہ زخم سے چور نکلے گا
وعدہ تھا ٹوٹ گیا، نشہ تھا اتر گیا
دل تھا بھر گیا، انسان تھا بدل گیا
اور بس میرا خُدا ہی جانتا ہے
میرے صبر کے پیچھے کا دُکھ
محبتوں کے معاملے میں
تھوڑا بدنصیب ہوں میں
نہیں ہے سنگ کوئی ہمسفر تو کیا ہوا
خاموشیاں ، ویرانیاں ، رسوائیاں تو ہیں
میں نے جتنا تجهے پسند کیا
تو تھا نہیں اتنے کمال کا
ایک حد تک اذیت سہنے کے بعد
خود کُشی کو حلال بتایا جائے
کافروں سے بدتر ہوتے ہیں
بیچ راستے میں چھوڑنے والے
تُو ہے سُورج تُجھے کیا معلوم رات کا دُکھ
تُو کِسی روز اُتر میرے گھر شام کے بعد
ہم بہت گہری اداسی کے سوا
جس سے بھی ملتے ہیں کم ملتے ہیں
خود پہ بیتی تو روتے ہو سسکتے ہو
وہ جو ہم نے کیا، کیا وہ عشق نہیں تھا
ہمیشہ ہی نہیں رہتے کبھی نقاب چہرے نقابوں میں 🙃
سبھی کردار کھلتے ہیں کہانی ختم ہونے پر🖤
جس خاص کے لیے آپ خاص نہیں اسے عام کر دیجیے🥀🌚