کچھ لوگوں کو ہم
block
اس لئے بھی نہیں کرتے کہ
کبھی کبھی انہیں
online
دیکھ کر خود کو تسلی دے
لیتے ہیں کہ وہ خیریت سے ہیں۔۔کیوں کہ ان کی فکر
رہتی ہے۔۔
اور ہمارے لئے نہ سہی کسی اور کے لئے تو green light
جل رہی ہے نا۔۔
وہ وقت جو ہمارے لئے مخصوص ہوتا تھا ٹھیک اسی
وقت وہ کہیں اور مصروف ہے۔۔
تو کوئی بات نہیں کوئی دُکھ نہیں کوئی پچھتاوا نہیں
ہم سے بہتر تو بہت سے ہوتے ہیں ۔
مجھے خوب معلوم ہے کہ کون اصلی ہے اور کون نقلی،
بس میں اُن کی اداکاری دیکھ کر لطف اندوز ہوتا ہوں۔
ہم سب اندر سے ٹوٹے ہوئے، کھوکھلے، اور گہرے خلا کے
مریض ہیں اور سچ یہ ہے کہ ہم سب بھکاری ہیں
محبت، توجہ، اور مان کی بھیک مانگتے ہوئے، چاہے
ہمارے لباس قیمتی ہوں، یا لفظ خوشبو دار باطن میں
ہم سب معنوی بھوک سے سسک رہے ہیں، اور کوئی
دینے والا نہیں۔
میں یہ بات پہلے سے جانتا تھا تم نے چلے جانا ہے
میں یہ نہیں جانتا تھا کہ اس دوغلی دنیا میں انسان کا
من چاہے جتنا بھی میلا ہو اس کا تن ضرور اجلا ہونا
چاہیے بندے کے دل میں چاہے کتنا ہی کھوٹ ہو اس کے
چہرے اور صورت میں کوئی کھوٹ نہیں ہونا چاہیے
کیونکہ یہ دنیا ظاہر پرستوں کا ڈیرہ ہے
روح کے اجلے پن اور خوبصورتی کو پرکھنے والی آنکھیں
ان بے بصیرت لوگوں کے پاس کہاں..؟
کیا تم جانتے ہو "کچھ نہیں" کیا ہوتا ہے؟
جب تمہیں وہ شخص تکلیف دے جسے تم سب سے زیادہ چاہتے ہو، اور وہ پوچھے: "کیا ہوا؟" تو تم جواب دو: "کچھ نہیں"
جب تمہیں ہر چیز کی شدید ضرورت ہو،
اور کوئی پوچھے: "کیا تمہیں کسی چیز کی ضرورت ہے؟" تو تم کہو: "کچھ نہیں"
جب تم کوئی دُھن یا نغمہ سنو
اور تمہاری تلخ یادیں تم پر ٹوٹ پڑیں،
اور کوئی پوچھے: "کیا ہوا؟"
تو تم کہو: "کچھ نہیں"
جب غم اور فکر کی پہاڑیاں تمہارے سینے پر آ بیٹھیں، اور وہ پوچھیں: "بات کیا ہے؟"
تو تم کہو: "کچھ نہیں"
کچھ نہیں، کچھ نہیں، کچھ نہیں، کچھ نہیں، کچھ نہیں، کتنا ہولناک ہے یہ "کچھ نہیں"
اور کتنا ظالم ہے یہ لفظ، ہزاروں جذبات اور احساسات کو اپنے سائے میں چھپا لیتا ہے،
غم، دکھ، مایوسی، اور ضرورت کو دبا لیتا ہے،
میں بہت کچھ لکھنا چاہتا ہوں ۔ میرے دماغ میں بہت
کچھ ہے لکھنے کو میرا دل پھٹتا ہے مجھے سمجھ نہیں آتا
کہاں سے شروع کروں کہاں پہ ختم ۔ جب سب کچھ ختم ہوچکا ہے ،
اور اب میں لکھنا چھوڑ دونگا سب سے دور چلا جاؤنگا ۔
کیسا لگتا ہے جب آپ کچھ لکھنا چاہیں مگر لکھ نہ پائیں؟
آپ کی واحد دوا آپ کے الفاظ جو آپ کی بے چینیوں کو
اپنے ساتھ لے جایا کرتے تھے وہ آپ کا ساتھ چھوڑ دیں؟ جب بہترین دوست منہ موڑ لے
آپ کی بے چینی دور کرنے اور قلم سے جدا ہونے سے انکار کردے
جب آپ اپنے اندر کے انتشار کو باہر پھینکنا چاہیں مگر وہ مضبوطی سے اندر جمے رہنے کی ضد کرے
جب جذبات کا ایک سمندر آپ کے اندر بپھر رہا ہو اور
قلم کی سیاہی خشک ہو جائے،آپ کے آنسو بھی اسے ترنہ کر پائیں
جب آپ محبتوں کے جواب دینا چاہیں مگر زبان گنگ ہو
جائے
جب آپ اداسیوں کو زبان دینا چاہیں مگر وہ گونگی رہنا
پسند کریں
جب آپ ساتھ ہونے اور الگ ہونے کے فرق کو بیان کرنا
چاہیں،جب آپ دو کیفیات کا محسوس کیے جانا بیان
کرنا چاہیں مگر اپنے آپ کو معذور پائیں...
یقینا یہ بے بسی ہے
اور بے بسی کسے پسند ہوتی ہے؟؟
کسی کو خاموشی سے معاف کر دینا اور پھر کبھی ان
سے بات نہ کرنے کا انتخاب کرنا غصے کی وجہ سے نہیں
ہوتا۔ یہ کینہ رکھنے کے بارے میں بھی نہیں ہے۔
یہ دراصل اپنی ذات کو بچانے کے بارے میں ہوتا ہے۔
کبھی کبھی، شفا کا مطلب خاموشی سے، کسی ڈرامے
کے بغیر، کسی وضاحت کے بغیر دور چلے جانا ہوتا ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ جو کچھ انہوں نے پیچھے چھوڑا،
اسے وہیں چھوڑ دینا، اور اس دروازے کو دوبارہ نہ
کھولنے سے انکار کرنا جو صرف مزید درد کی طرف لے
گیا۔
جو لوگ آپ کو چھوڑ کے آگے بڑھ چکے ہیں
آپ کو بھی چاہیئے ان کو مرا ہوا تصور کریں انکے قل
پڑھیں چالیسواں کریں
اور اپنی زندگی کو بھرپور طریقے سے گزاریں
اچھے کپڑے پہنیں نصرت کی قوالی سنیں اور ایک کپ
چائے پیئیں
ایسے گھٹیا بے فیض بیوفا لوگوں کو کبھی یاد بھی مت
کریں
بلکہ خوش رہ کر انکا جی جلائیں انہیں بتائیں آپکی
خوشیاں انکی موجودگی کی محتاج نہیں
بس ایک تُو ہی تو رہ گیا ھے
جہاں سارا تو کھو چکا ہوں
تجھے بھی اپنی اَنا میں آ کر
خفا کروں گا، تو کیا کروں گا؟
میں نفرتوں کے جہاں میں رہ کر
جُدا رہوں گا___ تو کیا کروں گا؟
یہ ٹھِیک کہتے ھو بے وفا ہوں
وفا کروں گا ، تو کیا کروں گا؟
جو لوگ خود سے بھاگتے ہیں ، وہ کہاں جاتے ہیں؟
~ کچھ ایسا ہو کہ میرا رابطہ نہ ہو کسی سے
کچھ ایسا کہ ہو مجھے ڈھونڈتے پِھریں سب
"لوگ پہلی ہی ملاقات میں بتا دیتے ہیں کہ وہ آئندہ
ملنے کے قابل ہیں یا نہیں۔
میں نے کبھی چالاک یا مطلبی لوگوں کو ڈپریشن یا
انگزائٹی میں مبتلا ہوتے نہیں دیکھا , میں نے نہیں دیکھا
کہ,ایسے لوگوں کو کبھی پینک اٹیک آتے ہوں۔یہ اذیتیں
محض حساس لوگوں کے لیے ہی ہوتی ہیں۔
ہم اکثر ان لوگوں کے لیے بدل جاتے ہیں، جو ہمارے لیے
کبھی بدلے ہی نہیں۔
پہلے پہل محبت جب شدت پکڑتی ہے
تب کوئی اور رشتہ معنی نہیں رکھتا چاہے وہ دوست
ہوں، گھر والے ہوں
یا پھر آفس کے اوقات کار
تب صرف اپنا نیا بنا محبوبی رشتہ عزیز ہوتا ہے
تجسس کی حد تک جان لینے کا جنون سر پر سوار ہوتا
ہے کال کیوں نہیں کی سے پلیز کال مت کرو تک کا سفر
بھی کتنا دلچسپ ہوتا ہے اس میں ایک شخص دوسرے
کو موت کے گھاٹ اتار کر پہلے جیسی زندگی جینا سیکھ
جاتا ہے
اور موت کو قریب سے محسوس کرتا ہوا شخص
اپنی زندہ لاش کو ٹھکانے بھی نہیں لگا پاتا
کچھ لوگوں کی گفتگو گلے ملنے کی طرح ہوتی ہے سب
کچھ ٹھیک کر سکتے ہیں"
یہ نا ہوا تو مر جائیں گے، وہ نہ ہوا تو مر جائیں گے
یہ محض ایک سوچ ہوتی ہے، حقیقت میں ایسا نہیں
ہوتا، کچھ بھی نہ ہو، کوئی بھی نہ ہو تو بھی انسان جیتا
رہتا ہے، نہ صرف جیتا رہتا ہے، بلکہ بڑی نارمل زندگی
بسر کرتا ہے، اچھا کھاتا ہے، اچھا پہنتا ہے، اچھے سے رہتا
ہے، عیدیں اور تہوار بھی مناتا ہے، اور خوشیاں بھی
سیلیبریٹ کرتا ہے...
انسان بڑا ہی سخت جان ہے، اسے جلدی جلدی کچھ
نہیں ہوتا، اپنی پوری زندگی جیتا اور اپنے وقت پہ مرتا
ہے
ہاں کبھی کبھی، بس تھوڑی دیر کیلیئے ماضی میں
جھانک کر خفا یا خوش ہو جاتا ہے بس
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain