اُسے شک تھا کہ مجھے شک تھا اُس پہ
مجھے شک تھا کہ میرا حق تھا اُس پہ
اُسے جانا تھا مجھے رونا تھا یہی ہونا تھا
اسے پتا تھا دل کس حد تک تھا اس پہ
باتوں باتوں میں بچھڑنے کا اشارہ کر کے
خود بھی رویا وہ بہت ہم سے کنارہ کر کے
ایک ہی شہر میں رہنا ہے مگر ملنا نہیں
دیکھتے ہیں یہ اذیت بھی گوارہ کر کے
ایک ہی سمجھنے والا تھا مجھے
ہائے وہ بھی سمجھدار ہو گیا
کاش تم نے ایک بار پوچھا ہوتا حالِ دل
ہم بھی مسکرا کے کہہ دیتے کہ کچھ نہیں
سب سے زیادہ آن لائن رہنے والے لوگ
حقیقی زندگی میں سب سے زیادہ تنہا ہوتے ہیں
تنہا ہو جانا نظر انداز ہو جانے سے بہتر ہے
آئینہ دیکھ کر تسلی ہوئی،
ہم کو اس گھر میں جانتا ہے کوئی۔
تنہا زندگی کا بھی اپنا ہی مزا ہے،
نہ کسی کے آنے کی خوشی، نہ کسی کے جانے کا غم۔
نفرت کرتے تو ان کی اہمیت بڑھ جاتی
ہم نے معاف کر کے انہیں شرمندہ کر دیا۔