Damadam.pk
Red0007's posts | Damadam

Red0007's posts:

Red0007
 

اگر آپکے الفاظ آپکو مایوس کریں اور آپکو غلط
سمجھا جانے لگے تو گفتگو کو ایک کونے میں بند
کر کے خاموشی کا لطف لیا کیجیے.

Red0007
 

چیٹ لسٹ میں اب تمہارا
نام بہت نیچے چلا گیا ہے۔
اب کی بورڈ بھی تمہارے نام کا پہلا حرف لکھنے
پر پورا نام سجیسٹ نہیں کرتا۔
دما دم سرچنگ میں بھی تمہارا نام نیچے
جاتے جاتے کہیں غائب ہو گیا ہے۔
اب تمہاری پروفائل کے ساتھ سبز نشان دیکھ کر
میرے دماغ کے نیورونز میرے ہاتھوں کو پیغام
نہیں بھیجتے کہ تمہارے انباکس میں میسج کے
انبار لگادوں۔
تمہارا نام سن کر میری دھڑکنوں میں پہلی سی
شدت نہیں رہی۔
تمہاری بے رخی، بے اعتنائی، لاپرواہی اور بے قدری
کی وجہ سے چیزیں مایوسی سے نڈھال ہو کر اب
اپنے معمول کی طرف لوٹ رہی ہیں!!

Red0007
 

کبھی رات کے پچھلے پہر تک موبائل کی سکرین
کو بھیگتی آنکھوں سے تکتے کسی کے میسج کا
انتظار کیا ہے؟
رونے کے باعث آنکھیں سوج گئی ہوں، دماغ کی
شریانیں جیسے پھٹ جائیں، لیکن میسج کے
نشان نیلے ہونے تک کا انتظار؟
اور پھر جب گھنٹوں کے لمبے اذیت ناک انتتظار کے
بعد لاسٹ سین، آنلاٸن میں تبدیل ہو، میسج کے
نشان نیلے ہو جائیں اور ڈھیروں میسجز کے بعد
آپکو جواب ملے
”آئی ایم بزی فار گوڈ سیک جسٹ گو اینڈ ڈونٹ
ڈسٹرب“
جیسے تلخ روح تک کو چھلنی کر دینے والے الفاظ
سُنے ہیں؟
اگر ہاں تو مبارک ہو...
آپ بھی خود کو بہت اعلٰی طریقے سے تباہ کر
چکے ہیں۔

Red0007
 

اس کی شادی طے ہوئی تو اس نے کہا، مجھ سے
یہ غم سہا نہیں جا رہا میں کچھ دن فون
استعمال نہیں کروں گی۔
اور پھر پتا چلا کہ وہ تین دن اپنی پسند کا لہنگا
پورے شہر میں ڈھونڈتی رہی۔
اس کو جانا تھا اور میں نے جانے دیا، شاید یہی
محبت کی سب سے بڑی صورت ہے کہ دل روکتا
رہے، آنکھیں بھیگتی رہیں مگر ہونٹ خاموش
رہیں۔

Red0007
 

میری تجویز کو رد کرنے سے پہلے سوچیں!
آپ کے پاس کوئی دوسرا حل ہے کہ نہیں_؟؟
آپ ہر بات میں کہہ دیتے ہیں کل دیکھیں
گے
پہلے معلوم تو کر لیجیے ، کل ہے کہ نہیں_

Red0007
 

کبھی تو تُو بھی طبیعت پہ بوجھ لگتا ہے
کبھی تو تُو بھی جوازِ غزل نہیں ہوتا
تمہیں جو حال سنائیں تو کس لیے اے دوست
تمہارے پاس بھی الجھن کا حل نہیں ہوتا

Red0007
 

سوچتے ہیں کبھی لا پتا ہو کے آزمائیں تجھے!

Red0007
 

ایسے ہزاروں میسجز ہوں گے
جنہوں نے مجھ سے میرے لفظوں کی وجہ سے
ملنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔
لیکن میں ہمیشہ ایک ہی بات کہتا ہوں کہ آپ
مجھ سے مل کر مایوس ہوں گے، میں تمہیں اپنی
اصل حقیقت کے ساتھ کبھی نہیں ملوں گا اور ہر
شخص مجھے الگ الگ کردار کے ساتھ پاۓ گا
کیونکہ میں اپنے لفظوں کے بالکل متضاد
شخصیت ہوں۔
آپ جس سے ملنا چاہتے ہیں وہ کوئی شخص
نہیں بلکہ ایک کیفیت ہے۔
یہ بات ہمیشہ سمجھنی چاہیے کہ انسان مل
جاتے ہیں، کسی کی کیفیت نہیں ملتی ہے۔

Red0007
 

کبھی کبھی کسی کو آنلائن دیکھنا بھی کتنا
اذیتناک ہوتا ہے نا۔
بار بار چیک کرتے رہنا کہ ابھی آنلائن ہیں، کب
آفلائن ہوئے، بس صرف ایک ٹیکسٹ آجائے،
کیونکہ خود سے تو میسج کرنے کی ہمت ہی نہیں
ہوتی ہی۔
بار بار دعائیں کرتے رہنا کہ بس اک میسج ہی
آجائے، لیکن ہر خواہش کہاں پوری ہوا کرتی ہے۔

Red0007
 

مجھے پسند ہے کالا رنگ، پرانی ویران سی
حویلیاں، سردیوں کی خاموش اور طویل راتیں،
دسمبر کا مہینہ، مارچ کی دوپہریں، گہری
خاموشی، خزاں میں گرتے زرد پتے، بارش، ویران
قدیم ریلوے سٹیشن، کسی گاؤں کو جاتی کچی
سنسان سڑک، ساحل پر راہ بھٹکی ہوئی آوارہ
موجیں، بھیگی مٹی کی خوشبو، شاعری کتابیں،
بوڑھے لوگ۔۔۔
غرض ہر وہ شے جو مجھے زمانہ قدیم میں میں لے
جائے کہ ہماری عمر اسی ایک دُکھ میں بیت گئی،
ہم اس صدی کے نہیں تھے کہ جس میں پیدا
ہوئے۔

Red0007
 

تم سے کیوں دل کے مسائل پہ کوئی بات
کرے؟
تم تو ہر بات پر کہتے ہو کوئی بات نہیں

Red0007
 

خدارا ميں اُسے تاعمر ياد رہوں ؟
بِلا وجہ ، بس يونہی

Red0007
 

دل کی باتیں دل کو کھا گئیں

Red0007
 

گفتگو ایسی کیجیے امید کے دیے جلیں، لوگوں
کےدل نہیں

Red0007
 

سلامتی ہو ان پیغامات پہ جو رد ہونے کے ڈر سے
بھیجے نا جا سکے۔

Red0007
 

تیرے بعد دل نے
خود سے بات کرنا چھوڑ
دی

Red0007
 

اب تو دل بھی
ہنس کے کہتا ہے،
توقع رکھنا
بےوقوفی ہے۔

Red0007
 

جس کے لیے سانسوں کی
ڈوری لیے پھِر رہے ہیں
وہ کسی اور کا دل ہے

Red0007
 

دل نے لکھا سب کچھ
انگلیوں نے بھیجنے سے انکار
کر دیا

Red0007
 

اور مارنے کے لیے ہاتھ ہوا میں بلند کیا ہی تھا
کہ اچانک میرے موبائل پر۔۔
صبح 05:45 پر سیٹ کیا ہوا الارم بج گیا اور
میری آنکھ کُھل گئی..
الارم بند کر کے دوبارہ سونے کی کوشش کی کہ
ادھورے خوابوں کی تکمیل کر لوں... مگر ندارد! اُٹھا، کچن میں چلا گیا..
اور سوچوں میں گُم ہو گی کہ:
کاش الارم نہ بجا ہوتا!
کاش میری آنکھ نہ کھلتی!
کاش تھاپی یا بیلن مل جاتے!
کاش میرا دھیان پاؤں میں پہنی جوتی کی طرف چلا جاتا!