میں چلا جاؤں گا
ایک دن میں اچانک چلا جاؤں گا
تم کو احساس تک بھی نہ ہوگا کہ میں جا چکا ہوں
میری موجودگی بس یہی ہے
کہ میری اداسی تمہاری ہنسی ، ہنس رہی ہے !
ربڑ نے کہا: "غلطی دور کرنا حق لکھنے کے مترادف ہے۔"
پنسل خاموش ہوگیا اور پھر غمگین لہجے میں کہا: "مگر
میں تجھے دن بدن چھوٹا ہوتا دیکھ رہا ہوں..."
ربڑ نے کہا: "کیونکہ میں اپنے لئے کچھ قربان کر رہا ہوں...
جب بھی میں کوئی خطا مٹاتا ہوں..."
پنسل نے اونچی آواز میں کہا: "اور میں پہلے سے زیادہ
چھوٹا محسوس کرتا ہوں..."
ربڑ نے تسلی دیتے ہوئے کہا: "ہم دوسروں کو فائدہ نہیں
دے سکتے جب تک ہم ان کے لئے قربانی نہ دیں۔۔۔"
پھر ربڑ نے پنسل کی طرف غور سے دیکھا اور کہا: "کیا تم
اب بھی مجھ سے نفرت کرتے ہو؟"
پنسل نے مسکرا کر کہا: "تجھ سے نفرت کیسے کر سکتا
ہوں، اور قربانی نے تو ہمیں ملا دیا ہے..."
ربڑ نے پنسل سے کہا: "میرے دوست، کیسے ہو؟"
پنسل نے غصے سے جواب دیا: "میں تمہارا دوست نہیں
ہوں... مجھے تم سے نفرت ہے..."
ربڑ نے حیرت سے کہا: "حیرت اور غم... ایسا کیوں ہے؟"
پنسل نے کہا: "کیونکہ تم جو میں لکھتا ہوں اسے مٹا
دیتے ہو..."
ربڑ نے کہا: "میں صرف غلطیوں کو مٹاتا ہوں..."
پنسل نے جواب دیا: "اور تمہارے بارے میں کیا خیال
ہے؟"
ربڑ نے کہا: "میں ایک ربڑ ہوں اور یہ میرا کام ہے...."
پنسل نے کہا: "یہ کوئی کاروبار نہیں ہے..."
ربڑ نے کہا: "میرا کام اتنا ہی اچھا ہے جتنا تمہارا۔"
پنسل نے کہا: "تم غلط اور گھمنڈ ہو کیونکہ مٹانے والے
سے لکھنے والا بہتر ہے..."
چانک میں لوگوں سے ناراض ہونا چھوڑ دیتا ہوں، بلکہ
میں نے لوگوں کا وجود ہی محسوس کرنا چھوڑ دیا
ہے۔"جب انسان کا شعور اور زندگی کا ادراک مکمل ہو
جاتا ہے، تو یا تو وہ ہمیشہ کے لیے خاموشی اختیار کر لیتا
ہے، یا ہر چیز کے خلاف بغاوت کرنے والا بن جاتا ہے۔
کچھ میسیج،
کچھ سکرین شاٹس،
کچھ تصویریں اور کچھ وائس نوٹس ہم بہت سنبھال کر
رکھتے ہیں، یہاں تک کہ جب ہم انہیں سنتے یا دیکھتے
ہیں تو بڑی احتیاط کرتے ہیں کہ غلطی سے بھی کچھ
ڈیلیٹ نہ ہو جائے اور پھر ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ
یہ سب کچھ ہم چُن چُن کر ڈیلیٹ کر دیتے ہیں.........!
کبھی کبھی جتنی دیر ہمیں میسج ٹائپ کرنے میں لگ
جاتی ہے کہ کیا لکھوں کیا نہیں اتنی ہی دیر ہم یہ طے
کرنے میں لگا دیتے ہیں کہ سینڈ کیا جائے یا نہیں کیا
سامنے والا ہمارا منتظر ہوگا کیا وہ سین کرے گا جواب
دے گا اور پھر ہم جیسے لوگ اتنی دیر سوچ بچار کے بعد
اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ اپنی انگلی کو موبائل پر
لکھے ڈیلیٹ آپشن پر رکھ کر آہستہ آہستہ اس لکھے
میسج کو ریموو کر دیتے ہیں جسے شاید ہم نے بہت
ہمت کرکے لکھا ہوتا ہے اب پتہ نہیں یہ بے بسی ہے یا
کچھ اور
شروع شروع میں تو ایک دوسرے کا بے صبری سے
انتظار رہتا تھا کہ کب سامنے والا شخص آنلائن آتا ہے
جبکہ بعد میں ایک دوسرے سے بیزاریت ہونے لگتی
میں اپنی سوچ میں غلط بھی ہو سکتا ہوں مگر
مجھے خوشی ہو گی کہ میری محبت نہ سہی مگر میرے
لیے اُسکی نفرت اُس کے عروج کا ذریعہ بن پائے گی
کیونکہ مجھے اُسکی سکھ دیتی خوشی بننا تھا مگر میں
تو اُس کی دکھتی رگ بن بیٹھا تھا۔۔۔
جس طرح محبت میں
طاقت ہوتی ہے، اُسی طرح نفرت بھی اپنی قوت میں با
کمال ہوتی ہے۔ جو راہ محبت میں کھوٹے ہو جاتے ہیں نا،
وہی راستے نفرت و عداوت سے پار کیے جا سکتے ہیں۔
اس لیے میں نے اُسے محبت کے نگر سے نکال کر نفرت کے
صحرا میں دھکیل دیا۔ اب وہ مجھ سے شدید نفرت
کرتی ہے۔ میں نے اُس کا دل توڑ کر اُسے سنبھلنے کے لیے
نفرت کی بیساکھی تھما دی۔ اب وہ اس تنفر کے بیابان
میں گرتے پڑتے آخر کوئی نخلستان کھوج ہی نکالے گا۔
اپنے ریزہ ریزہ ہوئے وجود کو پھر سے ایک مضبوط
شخص کے سانچے میں ڈھال سکے گا۔ اب اُسے کسی
کی جدائی کا اندیشہ نہیں ستائے گا۔ کسی کے دور جانے
کا غم اُسے ہولا نہیں سکے گا۔ وہ نفرت کی سیڑھی پر
قدم رکھ کر بلا خوف کامیابی کی منزل تک پہنچ پائے
گی۔
"دل توڑنا بہت برا ہوتا ہے نا؟ میں نے بھی یہ گناہ کیا ہے۔
میں نے اُس کو توڑا تاکہ وہ پھر سے کبھی نہ ٹوٹنے کے
لیے جڑ سکے۔ محبت میں تو بہت طاقت ہوتی ہے نا! یہ
تو کمزور سے کمزور انسان کو بھی بہادر، بے مثال بنا
دیتی ہے لیکن میری محبت تو اس کی طاقت بننے کی
بجائے کمزوری بن گئی تھی۔ مجھے کھونے کا ڈر اُس کی
راتوں کی نیند اڑا رہا تھا. اُس کی سوچنے سمجھنے کی
طاقت سلب کر رہا تھا۔ میرے نام کا ناسور اُس کے اندر
کو کھائے جا رہا تھا۔ میں اُس کے لئے ایک ایسا زخم بن
گیا تھا جس پر نمک چھڑک کر کوئی بھی اُسے تڑپا سکتا
تھا۔ میرے ساتھ نہ ہونے کی خلش اُس کا سکون غارت
کر رہی تھی اور اگر میں اُس کا ہو جاتا تو مجھے پا کر
کھونے کا خوف اُسے دہلائے رکھتا۔ کبھی کبھی محبت
راحت دینے کی بجائے زہر بن جاتی ہے جو رفتہ رفتہ آپ
کو اندر سے کھوکھلا بنا دیتی ہے.
کسی کو پسندیدہ بنا لینا اعلیٰ ظرفی ھے ،
اور کسی کا پسندیدہ بن جانا خوش قسمتی ھے ،
خوش قسمت اگر تکبر نہ کرے تو سونا ھے ،
اٌور اعلیٰ ظرف اگر منافق نہ ہو تو ہیرا ھے
زندگی میں مجھے سب سے
زیادہ کس چیز سے ڈر لگتا ہے؟"
"نہ بیماری سے، نہ تنہائی سے، نہ ہی خود موت سے
بلکہ اس خیال سے کہ پوری زندگی یوں ہی گزر جائے،
بغیر کسی حقیقی احساس کے، بغیر اس بات کا ادراک
کیے کہ میں واقعی زندہ تھا۔ کسی دن جاگ کر یہ سوچنا
کہ میں نے کبھی دل سے نہیں ہنسا، دیوانہ وار محبت
نہیں کی، درد سے چیخا نہیں، رویا نہیں... کہ زندگی
بس ایک یکساں سلسلہ رہی، جس میں نہ کوئی حیرت
تھی، نہ کوئی جذبہ، نہ کوئی شدت— کہ میری رگوں
میں زندگی ہی نہیں تھی۔ کیا یہ اصل موت نہیں؟"
جب ہم کسی سے ناراض ہوتے ہیں تو اپنے آگے خاموشی
کی ایک دیوار بنا لیتے ہیں ہمیں ایسا نہیں کرنا چاہیئے
جب بھی کبھی آپ اپنے پیاروں سے ناراض ہوں تو
ناراضگی ظاہر کریں انہیں بتائیں کہ آپ ناراض ہیں اور
کیوں ناراض ہیں وہ وجہ بھی بتائیں ۔۔۔
تاکہ آپ کی غلط فہمیاں دور ہو سکیں خاموشی سے
معاملات اور زیادہ خراب ہوجاتے ہیں ایسی خاموشیاں
توڑنے میں ہی ہماری بھلائی ہے ۔
اپنے "بہترین دوست "سے محبت میں مبتلا مت ہونا
کیونکہ آپ ایک ہی وقت میں دو نقصان برداشت نہیں
کر سکتے ہیں
میں اپنی الگ ہی دنیا بنانے کا عادی ہوں میں نے کبھی
کسی سے قربت کی بھیک نہیں مانگی میں نے کبھی
کسی کو یہ نہیں کہا دوسرے کو چھوڑو مجھے عزیز
رکھو
Infact
میں خود ہی کو کہانی سے نکال لیتا ہوں۔
میں کبھی کسی کی مجبوری نہیں بنا کوئی مجھ سے
اک قدم پیچھے ہو میں 10 قدم ہٹ جاتا ہوں۔
یہ میری انا نہیں ہے یہ میری Thinking ہیں کہ میں
کبھی کسی کو تنگ نہ کروں کوئی مجھ سے مجبور ہو کر
تعلق نہ رکھے۔
کسی کے ساتھ جُڑنے میں جلدی نہ کریں،
ان میں سے
اکثر راہ گیر ہیں
اگر کوئی دل سے پیش آ رہا ہو تو اسکے ساتھ دماغ سے
پیش آنا آپکی کم ظرفی ہے.
ایک وقت ہوتا ہے جب آپ ہر کسی کے لیے خاص ہوتے
ہیں لوگوں کو بات بے بات آپ یاد رہتے ہیں کچھ کا تو
دن ہی نہیں مکمل ہوتا آپ سے گفتگو کیے بنا اور کچھ
کی رات ہی نہیں گزرتی۔۔۔ پھر زندگی بدلتی ہے وقت
بدلتا ہے اور لوگ بھی بدل جاتے ہیں آپ خاص سے عام ہو
جاتے ہیں اور عام سے حقیر ۔۔۔ لوگ آپکو ایسے بھولا دیتے
ہیں جیسے کبھی آپ انہیں یاد ہی نہیں تھے لوگوں کو
آپکے ہونے نا ہونے سے فرق ہی نہیں پڑتا۔۔۔اگر فرق پڑتا ہے
تکلیف ہوتی ہے تو صرف اور صرف آپکو۔۔۔اور کمال کی
بات ہے آپ اس سب پر صبر اور خاموشی کے سوا کچھ
نہیں کر سکتے ہیں۔.
کسی کو اندر سے توڑنا چاہتے ہو؟ سب سے پہلے تو اُسے
یقین دلاؤ کے تم ہمیشہ اُس کے ساتھ رہو گے تم اُسے
سمجھو گے اُسے اہمیت دو اور اِس بات کا اُسے احساس
دلاؤ کہ وہ تمہارے لیے بہت قیمتی ہے۔۔
جب وہ تم پر اعتبار کرنے لگ جائے اور سمجھے کہ وہ
بہت قیمتی ہے تمہارے لیے ! !
پھر چھوڑ دو اُسے نظر انداز کرنا شروع کردو اُس کے
جذبات کا جنازہ نکال دو ۔۔ بات چیت آہستہ آہستہ کم
کر دو اور پھر اُسے چھوڑ دو یہ کہہ کر کے آپ اُس کے
قابل نہیں۔ اس طرح وہ شخص ہمیشہ کے لیے اندر سے
ٹوٹ جائے گا۔۔
بار بار کی غلطی اور بے عزتی
یہ ہمیں دل سخت کرنا اور اپنے جذبات کو قابو میں
رکھنا سکھاتی ہے۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain