اگر آپکے الفاظ آپکو مایوس کریں اور آپکو غلط
سمجھا جانے لگے تو گفتگو کو ایک کونے میں بند
کر کے خاموشی کا لطف لیا کیجیے.
چیٹ لسٹ میں اب تمہارا
نام بہت نیچے چلا گیا ہے۔
اب کی بورڈ بھی تمہارے نام کا پہلا حرف لکھنے
پر پورا نام سجیسٹ نہیں کرتا۔
دما دم سرچنگ میں بھی تمہارا نام نیچے
جاتے جاتے کہیں غائب ہو گیا ہے۔
اب تمہاری پروفائل کے ساتھ سبز نشان دیکھ کر
میرے دماغ کے نیورونز میرے ہاتھوں کو پیغام
نہیں بھیجتے کہ تمہارے انباکس میں میسج کے
انبار لگادوں۔
تمہارا نام سن کر میری دھڑکنوں میں پہلی سی
شدت نہیں رہی۔
تمہاری بے رخی، بے اعتنائی، لاپرواہی اور بے قدری
کی وجہ سے چیزیں مایوسی سے نڈھال ہو کر اب
اپنے معمول کی طرف لوٹ رہی ہیں!!
کبھی رات کے پچھلے پہر تک موبائل کی سکرین
کو بھیگتی آنکھوں سے تکتے کسی کے میسج کا
انتظار کیا ہے؟
رونے کے باعث آنکھیں سوج گئی ہوں، دماغ کی
شریانیں جیسے پھٹ جائیں، لیکن میسج کے
نشان نیلے ہونے تک کا انتظار؟
اور پھر جب گھنٹوں کے لمبے اذیت ناک انتتظار کے
بعد لاسٹ سین، آنلاٸن میں تبدیل ہو، میسج کے
نشان نیلے ہو جائیں اور ڈھیروں میسجز کے بعد
آپکو جواب ملے
”آئی ایم بزی فار گوڈ سیک جسٹ گو اینڈ ڈونٹ
ڈسٹرب“
جیسے تلخ روح تک کو چھلنی کر دینے والے الفاظ
سُنے ہیں؟
اگر ہاں تو مبارک ہو...
آپ بھی خود کو بہت اعلٰی طریقے سے تباہ کر
چکے ہیں۔
اس کی شادی طے ہوئی تو اس نے کہا، مجھ سے
یہ غم سہا نہیں جا رہا میں کچھ دن فون
استعمال نہیں کروں گی۔
اور پھر پتا چلا کہ وہ تین دن اپنی پسند کا لہنگا
پورے شہر میں ڈھونڈتی رہی۔
اس کو جانا تھا اور میں نے جانے دیا، شاید یہی
محبت کی سب سے بڑی صورت ہے کہ دل روکتا
رہے، آنکھیں بھیگتی رہیں مگر ہونٹ خاموش
رہیں۔
میری تجویز کو رد کرنے سے پہلے سوچیں!
آپ کے پاس کوئی دوسرا حل ہے کہ نہیں_؟؟
آپ ہر بات میں کہہ دیتے ہیں کل دیکھیں
گے
پہلے معلوم تو کر لیجیے ، کل ہے کہ نہیں_
کبھی تو تُو بھی طبیعت پہ بوجھ لگتا ہے
کبھی تو تُو بھی جوازِ غزل نہیں ہوتا
تمہیں جو حال سنائیں تو کس لیے اے دوست
تمہارے پاس بھی الجھن کا حل نہیں ہوتا
سوچتے ہیں کبھی لا پتا ہو کے آزمائیں تجھے!
ایسے ہزاروں میسجز ہوں گے
جنہوں نے مجھ سے میرے لفظوں کی وجہ سے
ملنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔
لیکن میں ہمیشہ ایک ہی بات کہتا ہوں کہ آپ
مجھ سے مل کر مایوس ہوں گے، میں تمہیں اپنی
اصل حقیقت کے ساتھ کبھی نہیں ملوں گا اور ہر
شخص مجھے الگ الگ کردار کے ساتھ پاۓ گا
کیونکہ میں اپنے لفظوں کے بالکل متضاد
شخصیت ہوں۔
آپ جس سے ملنا چاہتے ہیں وہ کوئی شخص
نہیں بلکہ ایک کیفیت ہے۔
یہ بات ہمیشہ سمجھنی چاہیے کہ انسان مل
جاتے ہیں، کسی کی کیفیت نہیں ملتی ہے۔
کبھی کبھی کسی کو آنلائن دیکھنا بھی کتنا
اذیتناک ہوتا ہے نا۔
بار بار چیک کرتے رہنا کہ ابھی آنلائن ہیں، کب
آفلائن ہوئے، بس صرف ایک ٹیکسٹ آجائے،
کیونکہ خود سے تو میسج کرنے کی ہمت ہی نہیں
ہوتی ہی۔
بار بار دعائیں کرتے رہنا کہ بس اک میسج ہی
آجائے، لیکن ہر خواہش کہاں پوری ہوا کرتی ہے۔
مجھے پسند ہے کالا رنگ، پرانی ویران سی
حویلیاں، سردیوں کی خاموش اور طویل راتیں،
دسمبر کا مہینہ، مارچ کی دوپہریں، گہری
خاموشی، خزاں میں گرتے زرد پتے، بارش، ویران
قدیم ریلوے سٹیشن، کسی گاؤں کو جاتی کچی
سنسان سڑک، ساحل پر راہ بھٹکی ہوئی آوارہ
موجیں، بھیگی مٹی کی خوشبو، شاعری کتابیں،
بوڑھے لوگ۔۔۔
غرض ہر وہ شے جو مجھے زمانہ قدیم میں میں لے
جائے کہ ہماری عمر اسی ایک دُکھ میں بیت گئی،
ہم اس صدی کے نہیں تھے کہ جس میں پیدا
ہوئے۔
تم سے کیوں دل کے مسائل پہ کوئی بات
کرے؟
تم تو ہر بات پر کہتے ہو کوئی بات نہیں
خدارا ميں اُسے تاعمر ياد رہوں ؟
بِلا وجہ ، بس يونہی
دل کی باتیں دل کو کھا گئیں
گفتگو ایسی کیجیے امید کے دیے جلیں، لوگوں
کےدل نہیں
سلامتی ہو ان پیغامات پہ جو رد ہونے کے ڈر سے
بھیجے نا جا سکے۔
تیرے بعد دل نے
خود سے بات کرنا چھوڑ
دی
اب تو دل بھی
ہنس کے کہتا ہے،
توقع رکھنا
بےوقوفی ہے۔
جس کے لیے سانسوں کی
ڈوری لیے پھِر رہے ہیں
وہ کسی اور کا دل ہے
دل نے لکھا سب کچھ
انگلیوں نے بھیجنے سے انکار
کر دیا
اور مارنے کے لیے ہاتھ ہوا میں بلند کیا ہی تھا
کہ اچانک میرے موبائل پر۔۔
صبح 05:45 پر سیٹ کیا ہوا الارم بج گیا اور
میری آنکھ کُھل گئی..
الارم بند کر کے دوبارہ سونے کی کوشش کی کہ
ادھورے خوابوں کی تکمیل کر لوں... مگر ندارد! اُٹھا، کچن میں چلا گیا..
اور سوچوں میں گُم ہو گی کہ:
کاش الارم نہ بجا ہوتا!
کاش میری آنکھ نہ کھلتی!
کاش تھاپی یا بیلن مل جاتے!
کاش میرا دھیان پاؤں میں پہنی جوتی کی طرف چلا جاتا!
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain