الجبرا کے ماہر لڑکے تمہارے نزدیک ایکس فقط ایک مُتغیر ہے ہائے!تُم “ایکس” کی قیمت نہیں جانتے! خواہشوں کو مجبوریوں پر تقسیم کرنے والے لڑکے کا دُکھ جانتے ہو؟ المیہ تو یہ ہے کہ تھیسس لکھنے والے کو فرسٹ ایڈ نہیں آتی!
جب اگلے سال یہی وقت آ رہا ہو گا یہ کون جانتا ہے کون کس جگہ ہو گا تُو میرے سامنے بیٹھا ہے اور میں سوچتا ہوں کہ آئے لمحوں میں جینا بھی اِک سزا ہو گا ہم اپنے اپنے بکھیڑوں میں پھنس چکے ہوں گے نہ تجھ کو میرا نہ مجھ کو تیرا پتا ہو گا یہی جگہ جہاں ہم آج مِل کے بیٹھے ہیں اِسی جگہ پہ خدا جانے کل کو کیا ہو گا یہی چمکتے ہوئے پل دُھواں دُھواں ہوں گے یہی چمکتا ہوا دِل بجھا بجھا ہو گا لہُو رُلائے گا وہ دھوپ چھاؤں کا منظر نظر اٹھاؤں گا جس سِمت جھٹپٹا ہو گا بچھڑنے والے تجھے دیکھ دیکھ سوچتا ہوں تو پھر ملے گا تو کتنا بدل چکا ہو گا
مسیحا آپ ہیں زیرِ علاج، حیرت ہے! یہ کوئے عشق کے الٹے رواج، حیرت ہے! میرے دماغ کی بابت بزرگ کہتے ہیں ذرا سے کھیت میں اتنا اناج، حیرت ہے ہمارے ہاں تو جو روٹھے اسے مناتے ہیں تمہارے ہاں نہیں ایسا رواج؟ حیرت ہے! فراز" دل بھی دُکھاتے ہو اور چاہتے ہو ضمیر بھی نہ کرے احتجاج، حیرت ہے
ماضی بھی ہے اداس مرے حال کی طرح یہ سال بھی گزر گیا ہر سال کی طرح میں کس کو کیا بتاؤں کہ ہر شخص میرا حال پوچھے ہے مجھ سے پرسشِ اعمال کی طرح ہر حال میں ہماری طبیعت بہ فیضِ عشق نکھری رہی کسی کے خد و خال کی طرح اس عہدِ نامراد میں ساقیؔ ہمارا فن بانٹا گیا ہے لوٹے ہوئے مال کی طرح
کبھی کبھی قطع تعلق کے مہینوں بعد لوگ آپ سے دوبارہ رابطہ کرتے ہیں اِسکا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ؛ انھیں اپنی غلطیوں کا احساس ہو گیا یے یا آپکی محبت کھینچ لائی ہے اِس بات کا آسان سا مطلب ہے اُن کے پاس فلحال اور کوئی آپشن نہیں ہے.
انا پرست ہونا کوئی بچوں کا کھیل نہیں. خود پر کنٹرول رکھنا پڑتا ہے...!!! دل چیخ چیخ کر کچھ مانگ رہا ہوتا اور آپ کو اسے ڈانٹ ڈپٹ کر چپ کروانا پڑتا دل و دماغ میں چھڑی سرد جنگ سے لڑنا پڑتا ہے برداشت کرنا پڑتاہے .صبر لازم ہوجاتا، میرا یقین کیجئے !انا پرست ہونا بہت تکلیف دہ ہے.