ایک نوجوان وکیل نے اپنی کولیگ لڑکی سے شادی کی۔ بوقت نکاح طے یہ پایا کہ گھر کا کرایہ خاتون دے گی، باقی اخراجات شوہر نامدار کے ذمے۔ سلسلہ کامیابی سے چلتا رہا۔۔۔
25 برس بعد شوہر کا انتقال ہوگیا تو انکشاف ہوا کہ گھر شوہر کا ذاتی تھا اور وہ تواتر سے ہر ماہ ناصرف اپنی بیوی سے کرایہ لیتا رہا بلکہ ہر سال کرایہ بھی بڑھاتا تھا۔۔
ہماری کہانی میں پہلے دو کردار تھے "میں" اور "وہ" پھر ایک تیسرا کردار "وہ" بن کے آیا کہانی میں تین کردار ہو گئے اور پھر تیسرا کردار "میں" بنا اور اب دو کردار "وہ" اور "وہ" رہ گئے ہیں کہانی میں میرا کردار مار دیا گیا ہے...
کہانی کار نے سب کو بتا دیئے کِردار...
مجھے بس اتنا کہا ہے کہ تم نے مرنا ہے..
تمہیں ہے رشک ، میرے اردگرد لوگوں پر
ہمیں یہ دکھ کہ کوئی ایک بھی ہمارا نہیں
جو بات کبھی کہی نہ گئی ہو وہ سنی کہاں جا سکتی ہے
مگر آپکو کوئی ایسا ملے تو یہ مت سمجھئے کہ آپکو اس سے محبت ہو گئی بلکے یہ سمجھئے کہ آپکو سمجھنے والا کوئی انسان ابھی زندہ ہے
فائدے میں رہیں گے
میں نے کبھی کسی کو یہ کہہ کر یا سوچ کر میسیج نہیں کیا کہ میں بور ہو رہا ہوں، مجھ سے باتیں کرو۔۔ مجھ کمپنی دو۔ لوگ اپنی بوریت دور کرنے کے لیے ہمیں چنتے ہیں اور ہم پاگل پھر اُن کے لیے جوکر بن کر بیٹھ جاتے ہیں
میں نے زندگی کے چھ سات سال مخلص ہو کے گزارے ہیں جن میں مجھ یہ پتا چلا کہ جتنا ہو سکے اتنی جلدی آپ کسی اور کے ساتھ مخلص ہونے کی بجائے خود کے ساتھ مخلص ہوا جائے یہ لوگ کو لوگ مل جاتے ہیں اور جتنا آپ انکو ٹائم دو گے مخلص ہونے کا یہ اتنا ہی بڑا دوکھا دیں گے مجھ پہلے لگتا تھا محبت ہوتی ہے پر اب لگتا ہے سوائے دوکھے کے محبت کچھ نہیں
کسی نے مفت میں پا لیا وہ شخص ۔
جو مجھے ہر قیمت پر چاہیے تھا۔
جب آپ کو لگے کہ کوئی دل سے مشورہ دے رہا ہے۔ لیکن آپ اس مشورے سے متفق نہ ہوں تو اسے مسکراہٹ سے کہیں کہ "بہت شکریہ آپ نے بہت ہی بہترین مشورہ دیا ہے۔"
یہ دنیا واقعی خسارے کی جگہ ہے
یہاں کوئی کسی کا نہیں ہے
یہاں کوئی کسی کے لیے عمروں کے جوگ نہیں لیتا
یہاں انسان میں اتنا حوصلہ ہے کہ وہ کسی کی بھی سالوں کی وفا کو اپنے جوتے کی نوک پر رکھ سکتا ہے
یہاں وفاؤں کی بے حرمتی عام ہے
یہاں لوگوں کو لوگ مل ہی جاتے ہیں.
میں محبت کے اُن دِنوں کو بھی جانتا ہوں، جب پاؤں زمین پر نہیں لگتے، اور اُن دِنوں سے بھی واقف ہوں جب پاؤں تلے زمین نہیں رہتی.
جب کوئی انسان اچھے لوگوں سے بھی ڈرنے لگے
تو سمجھ جائیں
کسی نے اس کا اعتبار بڑے سلیقے سے توڑا ہے
قدر وہ ہوتی ہے جو کسی کی موجودگی میں کی جائے
جو کسی کے جانے کے بعد ہو اسے پچھتاوا کہتے ہیں
بعض دفعہ ہم پورے طرح مخلص ہو کر بھی
کِسی کے نظروں میں بیکار ہی ہوتے ہیں ،
اس کائنات کا سب سے بڑا اور جان سوز المیہ یہ ہے کہ ہر خوبصورت عورت شادی شدہ ہے
تو پھر کیا مِلا لوگوں کے ساتھ مُخلص رہ کر ؟
حدودِ ذات سے باہر نکل کے دیکھ ذرا
نہ کوئی غیر نہ کوئی رقیب لگتا ہے
یہ دوستی یہ مراسم یہ چاہتیں یہ خلوص
کبھی کبھی مجھے سب کچھ عجیب لگتا ہے۔۔۔
اس کو کیا پڑی مجھے آکر منائے
وہ تو کہتا ھوگا جان چھوٹی بھاڑ میں جائے
کبھی کبھی ہم کسی ایسے انسان کو پسند کرنے لگتے ہیں جس کے پاس ہماری کوئی قدر نہیں نہ ہی ہمارے لیے وقت۔
اس کو آئن لائن دیکھنا اور پھر اس کی پروفائل چیک کرنا میسج لکھ کے ختم کرنا۔
بہت بہت اذیت دیتا ہے۔ اور انسان بے بس ہو کے خود ہی اس سے دور رہنا شروع کر دیتا ہے۔
نیند پیاری ہے کیوں تجھے اتنی
روز آتا ہے کوئی خواب میں کیا
اور سو گئے ہو رکھ کر دل کتاب پر
اس کی تصویر ہے کتاب میں کیا
لکھتا ہوں جس کے لیے اسے خبر تک نہیں
پڑھتے ہیں وہ لوگ جو مجھے جانتے تک نہیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain