کل مسکرا رہے تھے سرِ بزمِ دوستاں
تم ایک دِن ملال نہیں کر سکے مرا ؟
کچھ پتہ ہے تجھے اترائے ہوئے پھرتے ہیں
ایک لمحہ بھی ترے ساتھ بتائے ہوئے لوگ
یہ دکھ نہیں کہ اندھیروں سے صلح کی ہم نے۔۔۔
ملال یہ ہے کہ اب صبح کی طلب بھی نہیں۔۔۔
رات آئے تھے ، وه خوابوں میں .....!!
آج آنکھیں ذرا ، نخرے میں ہیں .....!!
محبت
کی کوئی ٹیکسٹ بک نہیں ہوتی
سب کچھ آؤٹ آف سلیبس ہوتا ہے
کبھی رگ رگ درد
تو
کبھی روح تک سیراب!!
سنا ہے اس کو سخن کے اصول آتے ہیں__!!
کرے کلام تو باتوں سے پھول آتے ہیں__!!
سنا ہے پڑھانے میں مٹھاس ایسی ہے__!!
بخار ہو بھی تو بچے سکول آتے ہیں_
چاند کی پگھلی ہوئی چاندی میں
آؤ کچھ رنگ سخن گھولیں گے
تم نہیں بولتی ہو مت بولو
ہم بھی اب تم سے نہیں بولیں گے
میں بہت دیر تک دیکھتا رہا
تم آئے ہی نہیں تصویر سے باہر
فراق یار کی بارش، ملال کا موسم۔
ھمارے شہر میں اترا کمال کا موسم
حسین عورت جب بھی ہنستی ہے تو فرشتے کائنات کے دکھ لکھنا بھول جاتے ہیں
محبت دل نہیں مانگتی
البتہ دل کی "مہار" ضرور مانگ لیتی ہے
محبت اختیار بھی نہیں مانگتی
البتہ آپکے اختیار کے اندر چھپا "اعتبار" ضرور مانگ لیتی ہے
.محبت پیار نہیں مانگتی
مگر اس پیار کے پروں کا سوار ضرور مانگ لیتی ہے
محبت آپ سے نیند کبھی نہیں مانگے گی ، خواب مانگے گی
محبت سوال نہیں کرتی
ہمیشہ "جواب" مانگے گی
اور کبھی آپ سے یہ بھی نہیں کہے گی
کہ صرف "میرے" ہو کے رہو مگر کسی اورکا ہونے نہیں دے گی
کچھ تو بھیجو
اپنی آواز ,اضطراب یا مسکان
اک پھول ،
ذرا سا اعتبار ،
ان کہی بات یا کوئی پیغام
معمولی سا اشارہ،
" تُم " یا تُم سے جُڑی کوئی شے
ہر طرف اُداسی ہے
مجھے دل کا کمرہ سجانا ہے
اب تری یاد کا مرہم ہے نہ آواز کا لمس
ایسی غُربت تو پسِ مرگ ہوا کرتی ہـے
ﺍﮈﺩﯼ ﻧﺌﯿﮟ ﺍﺳﻤﺎﻧﺎﮞ ﺍﺗﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﭘﺘﻨﮓ
ﺟﺲ ﺩﮮ ﮨﺘﮫ ﻭﭺ ﮈﻭﺭ ﺍﮮ ﺗﯿﺮﯼ ﺍﺱ ﺩﺋﯿﺎﮞ ﺧﯿﺮﺍﮞ ﻣﻨﮓ
ﻣﯿﮟ ﮨﺴﺎﮞ ﺗﮯ ﯾﺎﺭ ﺑﺘﮭﯿﺮﮮ ،ﺟﮯ ﺭﻭﻭﺍﮞ ﺗﮯ ﮐﻼ
ﺩﮐﮭﻼﮞ ﺩﮮ ﭨﺎﭘﻮ ﺩﮮ ﺍﻧﺪﺭ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﺎ ﺟﺎﻭﮮ ﺳﻨﮓ
ﻏﻢ ﺟﻮﺍﻧﯽ ﻧﻮﮞ ﮐﮭﺎ ﺟﺎﻭﮮ،ﮨﮉﯾﺎﮞ ﻣﺎﺱ ﻣﮑﺎﻭﮮ
ﭘﮩﻠﯽ ﺑﻮﻧﺪ ﺍﭺ ﭘﮭﭧ ﺟﺎﻧﺪﮮ ﻧﯿﮟ ﭼﻤﮑﻦ ﻭﺍﻟﮯ ﺭﻧﮓ
ﺍﮮ ﺣﯿﺎﺗﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﺳﺎﺭﯼ،ﺭﻭﺡ ﺗﮯ ﺑﺖ ﺩﺍ ﺟﮭﮕﮍﺍ
ﺭﺍﻧﺠﮭﺎ ﺭﺍﻧﺠﮭﺎ ﮐﺮﺩﮮ ﻣﺮﮔﺌﯽ،ﺳﯿﺪﮮ ﯾﺎﺭ ﺩﯼ ﻣﻨﮓ
ﮐﻮﮌﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﺩﮮ ﻭﭺ،ﺳﭽﯽ ﮔﻞ ﻧﮧ ﮐﺮﯾﺌﮯ
ﺳﺎﺭﮮ ﮐﻮﮌﮮ ﮐﭩﮭﮯ ﮨﻮ ﮐﮯ ﺩﯾﻨﺪﮮ ﺳﻮﻟﯽ ﭨﻨﮓ
تیرے ہاتھ شفا سب روگوں کی ۔۔
میں صدیوں سے بیمار پیا ۔۔
یوں ہاتھ بڑھا میں جی اٹھوں ۔۔
اک معجزہ ہے درکار پیا ۔۔
آپ ہم سے ہمکلام ہونے کا ارادہ تو کیجیے
یہ دنیا داری کے سارے کام پھر رفع دفع
یہ بھی عجیب بات ہے کہ ہم نے آج تک..
جس کو بھی دلفریب کہا ، وہی فریب تھا..
ملال یہ ہے کہ ہم چاہ کر بھی نہ بنا سکے
تُمھارے ساتھ کسی شام تصویر کا منظر
زندگی ڈھیر تقاضوں کا بھرم رکھتی ہے
میں گزاروں، نہ گزاروں یہ گزر جائے گی
رات آئے تھے خواب میں میرے..
اتنی فرصت تمہیں ملی کیسے..
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain