ٹوٹی ہوئی شاخ کو کیسے مطمئن کیا جائے کہ ہوا نے معذرت کر لی ہے
وہ شخص اب میرے احباب میں نہیں شامل
مری شکایتیں اُس شخص سے کرے نہ کوئی
تعلقات کو بس اس مقام تک رکھیئے
کسی کو چھوڑنا پڑ جائے تو مرے نہ کوئی
اَفلاک کے پَردوں سے جاری ہُوا فَرمان
*وَالعصر* خَسارے ہی خَسارے میں ہے اِنسان
شمار اُسکی سخاوت کا کیا کریں کہ وہ شخص
چراغ بانٹتا پھرتا ہے ، چھین کر آنکھیں
نظر چُرا کے وہ یوں ہر بشر کو دیکھتے ہیں
کسی کو یہ نہیں ثابت کدھر کو دیکھتے ہیں
بنے ہوئے ہیں وہ محفل میں صورت تصویر
ہر ایک کو یہ گماں ہے اِدھر کو دیکھتے ہیں
*ظرف کا صدقہ یہ ہے کہ*
*کم ظرفوں کو نظر انداز کیا جائے
مجھے لوگوں کے رویوں نے یہ سبق دیا کہ وقت کبھی ایک سا نہیں رہتا۔
محبت کی شدت ہمیشہ قائم نہیں رہتی، نہ ہی ہم کسی کے لیے ہمیشہ خاص رہتے ہیں۔🥀
ہم کسی کی زندگی میں ہمیشہ تجسس کا مرکز نہیں رہتے،
نہ کوئی عمر بھر ہمارا انتظار کرتا ہے،❤️🩹
دلوں میں مقام بدل جاتا ہے، اور رشتوں کی اہمیت بھی وقت کے ساتھ دھندلا جاتی ہے۔🙂
لوگ بدل جاتے ہیں، وقت بدل جاتا ہے… اور ہم صرف ایک یاد بن جاتے ہیں۔
بغیر اس کو بتائے نبھانا پڑتا ہے
یہ عشق راز ہے اس کو چھپانا پڑتا ہے
میں اپنے ذہن کی ضد سے بہت پریشاں ہوں
ترے خیال کی چوکھٹ پہ آنا پڑتا ہے
ترے بغیر ہی اچھے تھے کیا مصیبت ہے
یہ کیسا پیار ہے ہر دن جتانا پڑتا ہے
یہ عشق ایک جوا ہے بتاؤ کھیلو گے
سمجھ لو داؤ پہ سب کچھ لگانا پڑتا ہے
ہمارے ہجر کی محنت کشی کو مت دیکھو
شب وصال کا قرض چکانا پڑتا ہے
آغاز میں انسان ہی بنائے گئے
چہرے بدلے تو پھر آئینے بنائے گئے
قلم تو بعد میں ایجاد ہوئے پہلے پہل
درد لکھنے کے لیے پرندوں کے پر بنائے گئے
فقیر کی آنکھوں کو جب غور سے دیکھا گیا
اسی دن ترمیم ہوئی، آنسو بنائے گئے۔۔۔
۔
یہ نہ سمجھو کہ ہمیں ان سے گلہ کچھ بھی نہیں
بات ایسی ہے کہ دانستہ کہا کچھ بھی نہیں
ہم سمجھتے تھے کہ مر جائیں گے جب وہ بدلے
وہ بدلتے ہی گئے ہم کو ہوا کچھ بھی نہیں
تو ابھی رہ گزر میں ہے، قیدِ مقام سے گزر
مصر و حجاز سے گزر، پارس و شام سے گزر
جس کا عمل ہے بے غرض، اُس کی جزا کچھ اور ہے
حور و خیام سے گزر، بادہ و جام سے
گزر
گرچہ ہے دلکشا بہت حسنِ فرنگ کی بہار
طائرکِ بلند و بام، دانہ و دام سے گزر
کوہ شگاف تیری ضرب، تجھ سے کُشادِ شرق و غرب
تیغِ ہلال کی طرح عیشِ نیام سے گزر
تیرا امام بے حضور، تیری نماز بے سرور
ایسی نماز سے گزر، ایسے امام سے گزر
علامہ محمد اقبال
کتاب۔ بالِ جبریل
بعض محبتیں اتنی بدصورت ہوتی ہیں
کہ ان کے مقابلے میں نفرت کا جزبہ
اچھا لگنے لگتا ہے۔ کیونکہ اس میں
ملاوٹ نہیں ہوتی ..
وہ بلکل خالص جزبہ ہوتا ہے۔
جیسا ہوتا ہے بلکل ویسا ہی دکھائی دیتا ہے ..
یہ جزبہ اپنے چہرے پر کوئی اور نقاب
اوڑھ کر دوسروں کو فریب نہیں دیتا....!
جبکہ محبت کے نام کے دھوکے سے تو
کسی کے پیروں کے نیچے کی زمین
بھی کھینچی جا سکتی ہے
یہاں مکینوں سے خالی مکاں رہتے ہیں
محبتیں نہیں رہتیں گماں رہتے ہیں
نہ کیجئے تکیہ بزرگوں کی ڈھلتی چھاؤں پر
کہاں سروں پہ سدا سائبان رہتے ہیں
ترے سلوک نے دھندلا دیئے سب افسانے
ہم خود سے بھی بہت بدگمان رہتے ہیں
منافقوں سے عرصہ
ھوا اب یاریاں کم ہیں
سکونِ دل میسر ہے
کئی بیماریاں کم ہیں...!!!
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain