کچھ باتوں کا مطلب کچھ مطلب کی باتیں
جب سے فرق سمجھا، زندگی آسان ہو گئی ہے

دلِ مُنتظر جو اپنے نہ تھے چھوڑو اُنھیں
وہ جو کہتے تھے ھم تُمہارے وہ کدھر۔؟
وہ شخص اب میرے احباب میں نہیں شامل
مری شکایتیں اُس شخص سے کرے نہ کوئی
تعلقات کو بس اس مقام تک رکھیئے
کسی کو چھوڑنا پڑ جائے تو مرے نہ کوئی
محبّت میں الہام ہوتے ہیں ، محبوب اگر ملاوٹ کر رہا ہو تو دل کو خبر ہو جاتی ہے
اَفلاک کے پَردوں سے جاری ہُوا فَرمان
*وَالعصر* خَسارے ہی خَسارے میں ہے اِنسان
ع ش ق کے آخری مقام تک گیا۔۔
کسی کو مانگنے میں اعتکاف تک گیا۔۔
حقیقت میں وہ جو کسی اور کا ہو گیا۔۔
پھر اس سے ملنے میں خواب تک گیا۔۔
خرچ ہوتا رہا محبت میں!!!
پھر بھی اس دل کو خسارا نہ ہوا...
دونوں اک دوسرے پہ مرتے رہے!!
کوئی بھی اللہ کو پیارا نہ ہوا..
کر لوں قید اپنے دل میں تیرے جیون کو__________
تجھے میں عشق کی زنجیر پہنا کے رکھوں____
دل یہ کہتا ہے کہ تیرے بعد کوئی تجھ سا نہ ہو____
میں تجھے اپنی آخری تحریر بنا کے رکھوں۔۔۔__
اے عشق... ادھر آ تجھے عشق سکھاؤں
دربارِ من میں بٹھا کر تجھے بیعت کراؤں
تھک جاتے لوگ اکثر تیری عین پہ آکر
عين، 'شین' سے آگے تیرے 'ق' میں سماؤں
تو جھوم اٹھے دیکھ کر دیوانگی میری ......
وجد کی حالت میں تجھے رقص دکھاؤں
.
شمار اُسکی سخاوت کا کیا کریں کہ وہ شخص
چراغ بانٹتا پھرتا ہے ، چھین کر آنکھیں
نظر چُرا کے وہ یوں ہر بشر کو دیکھتے ہیں
کسی کو یہ نہیں ثابت کدھر کو دیکھتے ہیں
بنے ہوئے ہیں وہ محفل میں صورت تصویر
ہر ایک کو یہ گماں ہے اِدھر کو دیکھتے ہیں
اہل فلسطین!
تم یوسف کی طرح خوبصورت ہو
اور عالم اسلام نے بھائیوں کی طرح دھوکہ دیا
*ظرف کا صدقہ یہ ہے کہ*
*کم ظرفوں کو نظر انداز کیا جائے
مجھے لوگوں کے رویوں نے یہ سبق دیا کہ وقت کبھی ایک سا نہیں رہتا۔
محبت کی شدت ہمیشہ قائم نہیں رہتی، نہ ہی ہم کسی کے لیے ہمیشہ خاص رہتے ہیں۔🥀
ہم کسی کی زندگی میں ہمیشہ تجسس کا مرکز نہیں رہتے،
نہ کوئی عمر بھر ہمارا انتظار کرتا ہے،❤️🩹
دلوں میں مقام بدل جاتا ہے، اور رشتوں کی اہمیت بھی وقت کے ساتھ دھندلا جاتی ہے۔🙂
لوگ بدل جاتے ہیں، وقت بدل جاتا ہے… اور ہم صرف ایک یاد بن جاتے ہیں۔

بغیر اس کو بتائے نبھانا پڑتا ہے
یہ عشق راز ہے اس کو چھپانا پڑتا ہے
میں اپنے ذہن کی ضد سے بہت پریشاں ہوں
ترے خیال کی چوکھٹ پہ آنا پڑتا ہے
ترے بغیر ہی اچھے تھے کیا مصیبت ہے
یہ کیسا پیار ہے ہر دن جتانا پڑتا ہے
یہ عشق ایک جوا ہے بتاؤ کھیلو گے
سمجھ لو داؤ پہ سب کچھ لگانا پڑتا ہے
ہمارے ہجر کی محنت کشی کو مت دیکھو
شب وصال کا قرض چکانا پڑتا ہے
آغاز میں انسان ہی بنائے گئے
چہرے بدلے تو پھر آئینے بنائے گئے
قلم تو بعد میں ایجاد ہوئے پہلے پہل
درد لکھنے کے لیے پرندوں کے پر بنائے گئے
فقیر کی آنکھوں کو جب غور سے دیکھا گیا
اسی دن ترمیم ہوئی، آنسو بنائے گئے۔۔۔
۔
یہ نہ سمجھو کہ ہمیں ان سے گلہ کچھ بھی نہیں
بات ایسی ہے کہ دانستہ کہا کچھ بھی نہیں
ہم سمجھتے تھے کہ مر جائیں گے جب وہ بدلے
وہ بدلتے ہی گئے ہم کو ہوا کچھ بھی نہیں
تو ابھی رہ گزر میں ہے، قیدِ مقام سے گزر
مصر و حجاز سے گزر، پارس و شام سے گزر
جس کا عمل ہے بے غرض، اُس کی جزا کچھ اور ہے
حور و خیام سے گزر، بادہ و جام سے
گزر
گرچہ ہے دلکشا بہت حسنِ فرنگ کی بہار
طائرکِ بلند و بام، دانہ و دام سے گزر
کوہ شگاف تیری ضرب، تجھ سے کُشادِ شرق و غرب
تیغِ ہلال کی طرح عیشِ نیام سے گزر
تیرا امام بے حضور، تیری نماز بے سرور
ایسی نماز سے گزر، ایسے امام سے گزر
علامہ محمد اقبال
کتاب۔ بالِ جبریل
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain