سوچتا ہوں كے اسے نیند بھی آتی ہوگی
یا میری طرح فقط اشک بہاتی ہوگی
وہ میری شکل میرا نام بھلانے والی
اپنی تصویر سے کیا آنکھ ملاتی ہوگی
اِس زمین پہ بھی ہے سیلاب میرے اشکوں سے
میرے ماتم کی سدا عرش حیلااتی ہوگی
شام ہوتے ہی وہ چوکھٹ پہ جلا کر شامیں
اپنی پلکوں پہ کئی خواب سلاتی ہوگی
اس نے سلوا بھی لیے ہونگے سیاہ رنگ كے لباس
اب محرم کی طرح عید مناتی ہوگی
ہوتی ہوگی میرے بوسے کی طلب میں پاگل
جب بھی زلفوں میں کوئی پھول سجاتی ہوگی
میرے تاریک زمانوں سے نکلنے والی
روشنی تجھ کو میری یاد دلاتی ہوگی
دِل کی معصوم رگیں خود ہی سلگتی ہونگی
جون ہی تصویر کا کونا وہ جلاتی ہوگی
روپ دے کر مجھے اِس میں کسی شہزاادی کا
اپنے بچوں کو کہانی وہ سناتی ہوگی
لوگوں کے محل دیکھ کر اپنے آپ کو غریب مت سمجھو
کیونکہ
امیر اور غریب کی قبر ایک جیسی ہوتی ہے
ہر دیوار پر تیرا نام لکھا ہے
کہیں صاحب, کہیں محترم, کہیں جناب لکھا ہے
اوپر تلاش گمشدہ
نیچے ذہنی توازن خراب لکھا ہے
نجانے گزرے گی کیا دل پہ کیسی وہ گھڑی ہوگی
سنا ہے درمیان حوروں کے بیگم بھی کھڑی ہوگی
اپنے ہاتھوں سے جب چائے بنا دی اس نے
دل میں کچھ اور محبت بڑھا دی اس نے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain