اب کسی کے بھی اشارے میں نہیں آئیں گے ہم محبت کے خسارے میں نہیں آئیں گے ہم کو درکار ترا ساتھ مکمل ہو گا ہم یہ جز وقتی سہارے میں نہیں آئیں گے اب بھی آئیں گے مرے شعر محبت والے ہاں مگر آپ کے بارے میں نہیں آئیں گے ہم تری رات کی تاریکی میں جل سکتے ہیں صبح ِدم ٹوٹے ستارے میں نہیں آئیں گے آٹھواں رنگ ابھاریں گے اداسی سے لیکن کسی بے رنگ نظارے میں نہیں آئیں گے!
پھر چاند کِھلا پھر رات تھمی ، پھر دل نے کہا اک تیری کمی، پھر جنت سی لگی یہ زمین، پھر دل نے کہا اک تیری کمی، پھر جگی جگی سی راتیں پھر گزرے لمحوں کی باتیں، پھر ٹھہر گئی پلکوں پہ نمی پھر دل نے کہا اک تیری کمی
تم جب آؤ گی ، تو کھویا ہوا پاؤ گی مجھے میری تنہائی میں خوابوں کے سوا کچھ بھی نہیں میرے کمرے کو سجانے کی تمنا ہے تمہیں میرے کمرے میں کتابوں کے سوا کچھ بھی نہیں ان کتابوں نے بڑا ظلم کیا ھے مجھ پر ان میں اک رمز ھے جس رمز کا مارا ہوا ذہن مژدہ عشرتِ انجام نہیں پا سکتا زندگی میں کبھی آرام نہیں پا سکتا
میں رویا نہیں رولایا گیا ہوں💔 💔بن کر پسند ٹھکرایا گیا ہوں💔 💔چھوڑ دیا گیا تقدیر کے سہارے💔 💔پیار کے نام پہ جلیا گیا ہوں💔 💔بہت ہی نرم و نازک تھا مزاج میرا💔 💔جیتے جی خاک میں ملیا گیا ہوں💔 💔مریض محبت کو گلاب راس کہاں💔 💔ہمیشہ کیلے کانٹوں پہ سلایاگیا ہوں💔 💔بے موت نہ مرتا تو کیا کرتا💔 💔بھری دنیا میں یوں ستایا گیا ہوں💔 💔کبھی جو پلکوں پہ ناز اٹھاتے تھے💔 💔آج اسی نظروں سے گرایا گیا ہوں💔 💔میں رویا نہیں رولایا گیا ہوں💔 💔بن کر پسند ٹھکرایا گیا ہوں