Damadam.pk
SIL3NT_S0UL's posts | Damadam

SIL3NT_S0UL's posts:

SIL3NT_S0UL
 

بےنور محفل میں چھپے ہیں رنگِ وصال کے فسوں،
طلسمِ خیال میں گھُرا ہوا ہے ہر جُزءِ وصال،
پوشیدہ ہے رازِ حیات کے مرے الفاظ میں،
کسی صدیف کی مانند ٹوٹتے ہیں دل کے کمال۔

چراغِ آرزو نے جب تماشۂ تقدیر کو منور کیا
تو رمزِ حقیقت نے اپنے پردے خود منکشف کیے
یونہی انکشافِ باطن نے ظلماتِ دل کو رفیع بنا دیا
S  : چراغِ آرزو نے جب تماشۂ تقدیر کو منور کیا تو رمزِ حقیقت نے اپنے پردے خود - 
ہماری راہ میں حیرت ہے اور وحشت بھی
کوئی بتائے کہ پہلے کدھر کو جاتے ہیں ....
S  : ہماری راہ میں حیرت ہے اور وحشت بھی کوئی بتائے کہ پہلے کدھر کو جاتے ہیں .... - 
SIL3NT_S0UL
 

ظاہر نے پردۂ رنگ و بو میں خود کو سجا لیا،
باطن نے خاموشی میں اپنا عالَم بسا لیا۔
اک نقش تھا جو نگاہ میں محدود لگتا تھا،
باطن نے دیکھا تو وہی لا مکاں ٹھہرا۔
ظاہر نے عقل سے راہِ یقیں تراشی،
باطن نے دل میں سوزِ نہاں سے خدا تراشا۔
ظاہر کو حرف و صُورت میں قیدِ خیال ملی،
باطن کو سجدۂ بے وقت میں وصال ملا۔
آخر صدا آئی —
"جو ظاہر میں کھو گیا، وہ باطن سے جُدا ہوا،
جو باطن میں مٹ گیا، وہ حقیقت بن گیا۔"
🕯🕯🕯😴🕯🕯🕯

SIL3NT_S0UL
 

میں وقت کے دھاگے میں الجھا ہوا خیال ہوں،
نہ آغاز میرا کوئی، نہ انجام کا ملال ہوں۔
سناٹے کے لبوں پر میرا نام لکھا ہے،
میں وہ صدا ہوں جو کبھی کہی نہ گئی۔
میرے اندر اک سمندر ہے،
جس کی موجیں سکوت میں چیختی ہیں۔
میں خود سے فرار چاہوں بھی تو کہاں جاؤں،
میرا سایہ بھی مجھ میں پناہ لیتا ہے۔

SIL3NT_S0UL
 

اندھیرا بولتا ہے، میں سنتا ہوں،
کچھ صدائیں ہیں جو دل کے اندر گونجتی ہیں۔
دیواروں پر سایے رینگتے ہیں دھیرے دھیرے،
جیسے کوئی پوشیدہ راز بیدار ہوتا ہے۔
میں خود سے فرار چاہتا ہوں مگر —
اپنی ہی سانسوں کی چاپ پیچھا کرتی ہے۔
یہ تنہائی قبر نہیں، دروازہ ہے —
جہاں ڈر کے اُس پار، خدا ملتا ہے۔

SIL3NT_S0UL
 

بَدن میں اُتریں تھکن کے سائے تو نیند آئے
یہ دِل، کہانی کوئی سُنائے تو نیند آئے
بُجھی بُجھی رات کی ہتھیلی پہ مُسکرا کر
چراغِ وعدہ، کوئی جلائے تو نیند آئے
ہَوا کی خواہش پہ کون آنکھیں اُجاڑتا ہے
دِیے کی لَو خود سے تھر تھرائے تو نیند آئے
تمام شب جاگتی خموشی نے اُس کو سوچا
وہ زیرِ لب گیت کوئی گنگنائے تو نیند آئے
بَس ایک آنسو بہت ہے مُحسنؔ کے جاگنے کو
یہ اِک سِتارہ، کوئی بُجھائے تو نیند آئے

SIL3NT_S0UL
 

گوشہ نشــــــــین شخص تری ہر جھلک کی خیر
عالم ترس رہے ہیں انہیں ! جـــــــا ! دکھائی دے
لہجہ حسین شخص کا منـظر سے کم نہیں
قصہ کرے بیـــان تو قــــــصہ دکھائی دے..!!

SIL3NT_S0UL
 

یہ کائنات کے رنگوں میں بھید اپنی جگہ
تری نظر کے سیاہ و سفید اپنی جگہ
کسی کنارے تو آخر لگانا پڑتی ہے
تعلقات کی ناؤ میں چھید اپنی جگہ

آخر میں صرف وہ ہی تمہارے ساتھ رہیں گے جنہوں نے تمہاری روح کی خوبصورتی کو دیکھا...
اور وہ جو تمہارے ظاہر سے متاثر  ہوئے تھے  وہ چلے جائیں گیں
S  : آخر میں صرف وہ ہی تمہارے ساتھ رہیں گے جنہوں نے تمہاری روح کی خوبصورتی کو - 
SIL3NT_S0UL
 

ناز کرتے ہیں وہ ہر ناز پہ یہ کہہ کہہ کر
اس کو کہتے ہیں ادا اور ادا کونسی ہے
اف نہ کی ہم نے تہِ تیغِ جفا اے ظالم
اس سے بڑھ کر رہ تسلیم و رضا کونسی ہے
موت ہی زندگی ہجر اجل رشک رقیب
اور عشاق کی مرنے کو قضا کونسی ہے

SIL3NT_S0UL
 

مجھ کو معلوم تھا کہ میں اور سنور جاؤں گا
گھـر سـے نکلوں گا تو ہر سمت بکھـر جاؤں گا
راز موجوں کــے سمنـدر نـے بتائـے ہیں مجھـے
میں یہاں ڈوبوں گا تو کہیں اور اُبھر جاؤں گا
ابھی تو سَستاؤں گا کچھ دیر اسی دوراہے پر
بعد میں سوچوں گا دیکھوں گا کدھر جاؤں گا
میں تو برزخ کے اندھیروں میں جلاؤں گا چراغ
میں نہیں وہ کـہ جو موت آئی تو مَــر جاؤں گا
زندگی! یوں تو تجھے رہنے نہیں دوں گا بـے رنگ
میں تیری تصویر میں کچھ رنگ تو بھر جاؤں گا

SIL3NT_S0UL
 

وقت سب کو بدلتا ہے، مگر سمجھ کم کو دیتا ہے،
جو ٹھوکر سے نہ سیکھے، نصیحت بھی کیا دیتا ہے۔
غرورِ دولت، جوانی، سب مٹ جاتے ہیں اک دن،
جو انسانیت میں جیتا ہے، وہی نام رکھتا ہے۔
دلوں پہ راج کرو تو بادشاہت قائم ہے،
زمین پہ راج کر کے بھی، انسان خالی رہتا ہے۔

مشکل وقتوں کی خوبصورتی یہ ہے ،کہ جھوٹی روحیں تمہارے قریب نہیں ٹھہرتیں۔
S  : مشکل وقتوں کی خوبصورتی یہ ہے ،کہ جھوٹی روحیں تمہارے قریب نہیں ٹھہرتیں۔ - 
SIL3NT_S0UL
 

بدلتے لہجوں میں کبھی دعا کی نرمی تھی،
کبھی عشق کی خوشبو، کبھی جدائی کی شرمی تھی۔
لفظ وہی مگر معنی بدلتے گئے،
ہونٹ مسکرائے مگر دل جلتے گئے۔
کسی نے محبت میں خُدا کو ڈھونڈ لیا،
کسی نے خُدا کے نام پر دھوکا دے دیا۔
وقت نے سکھا دیا — لہجے پہ مت جانا،
کبھی عشق میں زہر، کبھی زہر میں افسانہ۔

جو صبر سے چلا، وہ کبھی ہارا نہیں،
پتھر پہ چلنے والا، بکھرا بھی تو تارا نہیں۔
S  : جو صبر سے چلا، وہ کبھی ہارا نہیں، پتھر پہ چلنے والا، بکھرا بھی تو تارا - 
SIL3NT_S0UL
 

خواب، حجابِ نَور ہے — جو آنکھوں کو روشن مگر دل کو غافل رکھتا ہے،
حقیقت، وہ جلوہ ہے جو دل کو جلا کر فنا میں زندہ کرتا ہے۔
خواب میں کثرت نظر آتی ہے،
حقیقت میں وحدت جلوہ گر ہوتی ہے۔
خواب میں “میں” دیکھنے والی آنکھ ہے،
حقیقت میں “وہی” ہے جو دیکھتا بھی ہے، دکھاتا بھی ہے۔
خواب، سفرِ طلب ہے —
حقیقت، مقامِ وصل۔
اور جب طلب فنا میں ڈوب جائے،
تو خواب حقیقت بن جاتا ہے۔

SIL3NT_S0UL
 

خواب کہتے ہیں دل کی خاموش فریادیں،
جو آنکھوں میں چمک بن کر اترتی ہیں۔
حقیقت وہ آئینہ ہے،
جو ان خوابوں کو آزماتا ہے، پرکھتا ہے۔
خواب میں ہم اڑتے ہیں،
حقیقت ہمیں زمین سے جوڑتی ہے۔
مگر سچ یہ ہے —
کہ خوابوں کے بغیر حقیقت اندھی ہے،
اور حقیقت کے بغیر خواب، صرف فریب۔

SIL3NT_S0UL
 

دھوپ اور سایہ کے بیچ گم ہے اک دنیا،
جہاں سکون کی سرگوشی ہے خاموش و سنّا۔
نہ کوئی حس، نہ کوئی رنگ، نہ کوئی صورت،
بس دل کی محفل میں چمکتی ہے وہ صورت۔
جب فنا کی گہرائی میں بسا ہو نورِ ذات،
تب سکون ملے گا روح کو، وہی ہے ذات۔

SIL3NT_S0UL
 

فنا کے رَستے پہ اک چراغ جلایا میں نے،
خود کو مِٹّا کے، خُدا کو پایا میں نے۔
عشقِ بشر نے دیا غُبار کا تحفہ،
دل کے مزار پہ نُور سجایا میں نے۔
جو چہرہ دیکھا، وہ عکسِ حق نکلا،
سرّ ِوصال کا راز سنایا میں نے۔
میں تھا کہاں؟ یہ سوال مٹ ہی گیا،
جب "میں" کو "وہ" میں سمایا میں نے۔
اب ہر نفس میں وہی صدا گونجے،
"لا مَوجودَ اِلّا ھُو" دوہرایا میں نے۔