ہم جو سمجھتے ہیں، وہ حقیقت نہیں ہوتی، دکھ اور خوشی صرف دل کی حالت ہیں، جو وقت کے ساتھ بدلتی ہیں۔ دنیائے فانی میں انسان ہمیشہ کچھ نہ کچھ کھو رہا ہوتا ہے، مگر جو کچھ باقی رہتا ہے، وہ صرف دل کی سکونت ہے۔ ہم جو باہر کی روشنی تلاش کرتے ہیں وہ دراصل ہمارے اندر ہی موجود ہے، جو ہم کبھی محسوس نہیں کرتے۔ چاند کی چمک سے زیادہ اہم ہے دل کی چمک، جو خود سے سچی محبت کو سمجھے، وہ کبھی مایوس نہیں ہوتا۔
رات کی خاموشی میں دل کی آواز سنائی دیتی ہے، جہاں خوابوں کے دروازے کھلتے ہیں، اور حقیقت چھپ جاتی ہے۔ چاند کی روشنی، تاریکی کو اپنی گلیوں میں بسانے کی کوشش کرتی ہے، مگر رات کے سناٹے میں دل کی حقیقت بھی خاموش رہتی ہے۔ رات کا سکون، دل میں بے شمار سوالات چھوڑ جاتا ہے، یہ وہ وقت ہے جب انسان اپنے اندر کی حقیقت کو تلاش کرتا ہے۔ ہر رات، دل کی گہرائیوں میں ایک نیا راز دفن ہوتا ہے، جو صرف دل کی آواز سے باہر آتا ہے، جب چاند اپنی روشنی کھو دیتا ہے۔ رات کا اندھیرا، دل کے ٹوٹے حصوں کو جوڑتا ہے، یہ سکون کا لمحہ ہے، جب انسان اپنی سچائی کو سامنے لاتا ہے۔
جب دل کی خاموشی میں روشنی آئی پھر ہر درد، ہر غم، خود میں سمٹ آیا رگوں میں سرور کی ایک لہر دوڑ گئی اندر کی گہرائیوں میں سکون کا سمندر چھا گیا دریا کی طرح بہتے ہیں ہم، بغیر کسی کنارے کے ہر لمحے میں سکون ہے، اور ہم ہیں اس کے مسافر خود کو کھو کر، خود کو پایا یہ سکون کی روشنی دل میں سمایا جہاں تک جانے کی آرزو تھی، وہ دروازہ کھل چکا اب جو کچھ ہے، وہ بس دل کا سکون ہے گزرنے دو ہر خیال کو، جیسے ہوا کا رشتہ دل کی گہرائیوں میں، بس سکون کا تاثر ہے
جسم مٹی کا ہے، راہِ فنا کا مسافر، روح نُوری چراغ، روشنی کا ساغر۔ جسم بکھرتا ہے، وقت کی خاک میں، روح بہتی ہے، کسی ازلی خاک میں۔ جسم زنجیر ہے، خواہشوں کا اسیر، روح آزاد ہے، ایک پرندہ دلگیر۔ جسم کہتا ہے مجھے لمس کی طلب، روح کہتی ہے مجھے سچ کی طلب۔ جسم مٹ جائے گا، خاک میں جا سوئے گا، روح باقی رہے گی، روشنی میں کھوئے گا۔
منظر بدلتے رہتے ہیں، ہوا رخ اپنا موڑتی ہے، کبھی خوشبو چھو کر گزرتی، کبھی خامشی میں بولتی ہے۔ لمحے پل میں بکھر بھی جائیں، پل میں سب جوڑ بھی دیں، کبھی خوابوں کی دہلیز پر رکیں، کبھی حقیقت میں کھو بھی دیں۔ دل کی دنیا نازک سی ہے، پل میں مہکے، پل میں بجھے، کبھی امیدوں کے دیپ جلیں، کبھی خواہشیں راکھ بنے۔ یہ سفر ہے وقت کے ہاتھوں، جو تھمتا نہیں، بس چلتا رہے، کبھی سایہ دے کر بہلائے، کبھی دھوپ میں تنہا کرے۔
سوچوں کے دریا بہتے رہیں، ہر پل کوئی نیا خیال ملے، کبھی روشنی کا سنگ رہے، کبھی اندھیروں کا جال ملے۔ یہ نفسیات کا کھیل ہے سب، جو پل میں رنگ بدل دے، کبھی خوابوں کی دنیا دے، کبھی سب خواب مسل دے۔ بدلتی عادت، بدلتا جذبہ، اک پل میں کیا سے کیا ہو جائے، کبھی ہنستی دنیا اجڑ بھی جائے، کبھی اجڑا دل بسا ہو جائے۔ یہ دل، یہ دماغ، یہ یادیں سب، ہر لمحہ کچھ سکھاتے ہیں، کبھی خود کو کھو کر پاتے ہیں، کبھی پا کر بھی کھو جاتے ہیں۔
چائے کی خوشبو میں بسا ایک پیام ہے، جاگتی آنکھوں کا کوئی خواب خام ہے۔ چمچ سے ہلکا سا ہلانے کی دیر ہے، سوچوں کا دریا بھی روانی میں سیر ہے۔ دھوئیں میں لپٹی ہوئی کچھ کہانیاں، چُپ چاپ بیٹھیں ہیں سب رازدانیاں۔ کبھی یہ سکون ہے، کبھی ہے شرارت، چائے میں چھُپتی ہے دل کی حرارت۔ تو آ، کہ کچھ پل یہ لمحے سنواریں، چائے کے ساتھ زندگی کو نکھاریں!
مسکراہٹ کی سادگی میں دنیا کی حقیقت چھپی ہوتی ہے یہ جو لبوں کی ہنسی ہے، وہ دل کے دکھوں کو چپ کر دیتی ہے مسکراہٹ ایک وعدہ ہے، جو دل کو سکون دیتا ہے یہ جو اثر ہے، وہ ہر تکلیف کو مٹا دیتی ہے۔ مسکراہٹ میں وہ زبان ہے جو دل کے درد کو سمجھتی ہے یہ جو ہنسی ہے، وہ ہر اندھیری رات کو اجالہ بناتی ہے لبوں پر بکھری مسکراہٹ میں ایک دھیما سا سکون ہوتا ہے جو دل میں بچھڑے خوابوں کو ایک نئی زندگی دے دیتی ہے۔ 🕯🕯ŇÌĜĤŤ🕯🕯😴
زندگی کا دھوکہ یہی ہے کہ ہم بہت کچھ چاہتے ہیں ہم بھول جاتے ہیں کہ حقیقت میں ہم کیا ہیں یہ جو ہم دوڑتے ہیں، یہ جو ہم تلاش کرتے ہیں وہ سب کچھ عارضی ہے، جو وقت کے ساتھ مٹ جاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جو ہمیں چاہیئے، وہ ہمیشہ قریب ہوتا ہے یہ جو سکون ہے، وہ ہمارے اندر چھپتا ہے زندگی کی حقیقت یہ ہے کہ ہمیں ہمیشہ اپنی ذات کو پہچاننا ہوتا ہے یہی حقیقت کا راستہ ہے، جو سکون کی طرف لے جاتا ہے۔
جسم کی آرزو، وہ جو ہر لمحہ بڑھتی ہے لیکن روح کا سکون، وہ جو ہر لمحہ سکون پاتی ہے یہ جسم جو کچھ بھی چاہے، وہ محدود ہے لیکن روح کا سکون، وہ لامتناہی ہے۔ جسم کی دعائیں، وہ بس ایک لمحے کا اثر لیکن روح کی دعا، وہ ہمیشہ کی روشنی ہے جسم کی تلاشیں ختم ہو جاتی ہیں، لیکن روح کا سفر ہمیشہ جاری رہتا ہے، یہی حقیقت کا پہلا دروازہ ہے۔
یہ جو سانسیں ہیں رواں، یہ جو دھڑکن ہے جاری یہی ہے ابتدا، خود شناسی کی سواری یہ جو راہیں ہیں ان دیکھے جہانوں کی طرف یہ جو دل بولتا ہے، ہیں نشانوں کی طرف ہر سوال میں چھپا ایک جواب ہوتا ہے ہر جواب کے اندر پھر سوال ہوتا ہے یہی گزرگاہ ہے انسان کے شعور کی یہی تلاش ہے اس کے ہونے کے نور کی خود شناسی کے قدم پر کئی راز آتے ہیں کبھی آنسو، کبھی ہنسی کے ساز آتے ہیں کبھی لگتا ہے کہ میں جان گیا ہوں خود کو کبھی دل کہتا ہے، ابھی کہاں سمجھا ہوں خود کو
"وہ جو گہری خاموشی میں چھپے ہوئے ہیں، وہ سارے احساسات جو دل میں دبے ہوئے ہیں، کبھی کبھی، جب چپ رہنا ضروری ہو، تب دل میں ایک کہانی چمک اُٹھتی ہے۔ یہ جو ہنسی میں چھپے غم ہیں، یہ جو آنکھوں میں بہتے ہوئے خواب ہیں، یہ سب کچھ کسی اور سے نہیں، بس دل سے ہوتا ہے، کیونکہ احساسات دل کی زبان سے نکل کر، زندگی کی حقیقت بن جاتے ہیں۔"
"اب خود سے ہی محبت کا آغاز ہے، دوسروں کی نظر سے خود کو نہ جانچنا، یہی راز ہے، خود کی قدر کو سمجھنا، یہی سب سے بڑی بات ہے، جب تک اپنی مسکراہٹ کا سبب خود نہ بنو، دوسروں کی مسکراہٹوں کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ خود کو دریا سمجھ کر، ہر رکاوٹ کو پار کر لیا ہے، اب اپنے وجود میں سکون اور خوشی کا پیغام لے آیا ہوں۔ اب خود سے جینا سیکھا ہے، دنیا کی تکلیفوں سے آزاد ہوں، خود کی محبت میں ہی مکمل ہوں، اور اس میں خوشی کا راز ہے۔"
"تمہارے ہونے یا نہ ہونے سے فرق نہیں پڑتا، دل میں جو خلا ہے، وہ تم سے نہیں بھرنا تھا، تم تھے یا نہیں، اس کا حساب نہیں رکھا، جو کچھ بھی تھا، وہ صرف تمہارا تصور تھا۔ میرے اندر جو اکیلاپن تھا، وہ تمہارے ساتھ بھی تھا، تمہارے بغیر بھی، وہی سکوت کا کمرہ تھا۔ تمہارے جانے سے دل میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، کیونکہ وہ درد پہلے سے ہی دل میں چھپا تھا۔"
نہ کوئی اندازِ فہم ہے نہ کوئی طرزِ بیان میرا میں ایک ایسا شاعر ہوں جس کا ہر شعر اک طوفان ہے مرے الفاظ ہیں شعلے، مری آواز ہے آتش مرا ہر مصرعہ اک بحرِ بے پناہ کا طغیان ہے مجھے معلوم ہے تقدیرِ امم کیا ہے مگر اے ناداں! یہ بھی پوچھ کہ انسان کیا ہے یہ راز کسی کو نہیں معلوم کہ مومن قاریء نظر آتا ہے، حقیقت میں ہے قرآن ہے
حقیقی عشق کی لگان کچھ اور ہے یہ دل کی گہرائیوں میں چھپی روشنی ہے یہ جو ہر دکھ میں سکون دیتا ہے یہ جو ہر پل میں خدا کا پیغام بن جاتا ہے عشق وہ جذبہ ہے جو جسم کو نہیں، روح کو جیتا ہے یہ جو سچائی ہے، وہ کبھی چھپ نہیں پاتی حقیقی عشق میں فنا کی حقیقت ہے اور یہی فنا میں بقا کی اصل داستان ہے
روح کی پرواز کو کچھ نہیں چاہیے جسم کی قید میں، یہ دل نہیں رہتا خود کو سمندر کی گہرائی میں ڈوبو یہی حقیقت ہے، یہ دنیا نہیں رہتی دل کی لگان میں کوئی جوش نہیں ہے دکھ میں سکون کا، کوئی جواز نہیں ہے روح کا پیغام، دل کے اندر سنو ہر چیز میں، وہی روشنی ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain