Damadam.pk
SIL3NT_S0UL's posts | Damadam

SIL3NT_S0UL's posts:

بارش کی برستی بوندوں نے جب دستک دی دروازے پہ۔۔۔ محسوس ہوا کہ تم آئے ہو، انداز تمہارے جیسے تھا۔۔۔
S  : بارش کی برستی بوندوں نے جب دستک دی دروازے پہ۔۔۔ محسوس ہوا کہ تم آئے ہو، - 
SIL3NT_S0UL
 

خاموش لمحوں میں بھی تیری باتیں ہوتی ہیں،
بے آواز سانسوں میں کچھ ملاقاتیں ہوتی ہیں۔
تنہا فضا میں گونجتی تیری ہنسی کی بازگشت،
یادوں کی راہوں میں کچھ خوشبو کی سوغاتیں ہوتی ہیں۔
دل سے نکل کر دل تک پہنچتی ہیں کچھ صدائیں،
چپ رہ کر بھی ہم میں کچھ باتیں ہوتی ہیں۔
نہ لب ہلتے ہیں، نہ آنکھ کچھ کہتی ہے،
پھر بھی نگاہوں میں تری حکایاتیں ہوتی ہیں۔
چاندنی راتیں بھی تجھے سنبھالے پھرتی ہیں،
تیرے بِن بھی دل کی کچھ عبادتیں ہوتی ہیں۔
کبھی دھوپ میں، کبھی سائے میں،
ہر لمحے تیری کچھ یادیں ساتھیں ہوتی ہیں۔

Motivational Quotes image
S  : بُرائیوں کے ہجوم میں بھی نیکی کر، چراغ بن جا، اندھیرے میں جل۔ - 
SIL3NT_S0UL
 

دوستی وہ آئینہ ہے جس میں صرف دل دکھائی دیتا ہے،
چہرہ نہیں، چال نہیں، صرف نیت بولتی ہے۔
یہ وہ رشتہ ہے جو زبان سے نہیں، دعا سے جڑتا ہے،
اور جب رب جوڑ دے… تو دوری بھی قربت لگتی ہے۔

Life Advice image
S  : سچے دوست دعا کی طرح ہوتے ہیں، دکھ میں بے آواز آتے ہیں۔ وقت کے ساتھ نہیں، دل - 
یقین میں رب ہے، غرور میں انسان ہارتا ہے۔
جو اللہ سے جڑ گیا، وہ کبھی نہیں ٹوٹا۔
S  : یقین میں رب ہے، غرور میں انسان ہارتا ہے۔ جو اللہ سے جڑ گیا، وہ کبھی نہیں - 
SIL3NT_S0UL
 

ذرا سا ہجر کی وحشت کو کم کیا جائے
کہ ہم پہ سورہ ء یٰسیں کا دم کیا جائے
سوال پوچھ کے سب لوگ جان کھا لیں گے
سمجھ کے ، سوچ کے ، آنکھوں کو نم کیا جائے
ہوائیں منزلیں بھٹکانے آئیں گی ساری
کہ زادِ راہ کو نقشِ قدم کیا جائے
کبھی بھی جراتِ گفتار کم نہیں ہوگی
مری زبان کو چاہے قلم کیا جائے
ہمیں تو مسئلے لاحق ہیں رزق کے اور تو
یہ چاہتا ہے محبت کا غم کیا جائے

"ہمت کر، اٹھ کھڑا ہو — بکھرنا آسان ہے، نکھرنا تیرا کمال۔"
S  : "ہمت کر، اٹھ کھڑا ہو — بکھرنا آسان ہے، نکھرنا تیرا کمال۔" - 
SIL3NT_S0UL
 

یزید صرف تلوار سے ظلم نہیں کر رہا تھا، بلکہ دین کو بگاڑ رہا تھا۔
حسینؑ نے سکوت توڑا اور اعلان کیا:
> ❝ میں ظالم کے خلاف قیام اس لیے کر رہا ہوں کہ امت محمد ﷺ کو جگا سکوں۔ ❞
> ⭐ خاموشی ظالم کی ہمت بنتی ہے، اور حق کی موت۔ حسینؑ کا پیغام ہے: چپ مت رہو!

SIL3NT_S0UL
 

کربلا صرف ایک جنگ نہیں، بلکہ ایک نظامِ حق اور باطل کے ٹکراؤ کا نام ہے۔
یزید طاقت، سیاست، جبر اور دھوکے کی علامت تھا۔
حسینؓ صبر، تقویٰ، صداقت اور عشقِ الٰہی کی علامت تھے۔
امام حسینؓ نے سر کٹوا دیا، مگر ظلم کو تسلیم نہ کیا۔ یہی وہ قربانی ہے جس نے اسلام کو زندہ رکھا۔

SIL3NT_S0UL
 

خون میں ڈوبا ہوا سورج، کربلا کی شام ہے
اک طرف نیزے کھڑے ہیں، اک طرف اسلام ہے
پیاس کی شدت بھی ہے، خیمے بھی جلتے گئے
پھر بھی لب پر صبر ہے، دل میں فقط حق کا علم ہے
سجدہ کر کے سر دیا، پر جھکایا نہ کبھی
یہ حسینؑ ابنِ علیؑ ہے، فخرِ آلِ نبیؐ
ننھے اصغرؑ کا لہو، کتنا پکارا آسمان
میرے بابا کو نہ دو، تم وفا کا یہ نشان
عباسؑ کے بازو کٹے، پر وفا کو مات دی
کربلا نے آج پھر، صبر کو اک ذات دی
سوچتا ہے وقت بھی، کیسے جیتا ہے حسینؑ؟
سر کٹا، تن بے کفن، پھر بھی زندہ ہے حسینؑ!

باطل کے سامنے سر نہیں جھکانا
حق کے لیے قربانی سے نہ گھبرانا
خود کو دین کی خدمت میں پیش کرنا
S  : باطل کے سامنے سر نہیں جھکانا حق کے لیے قربانی سے نہ گھبرانا خود کو دین کی - 
SIL3NT_S0UL
 

محرم کی شام ہے، سکوت میں گری ہے صدا
خیموں پہ چھائی خامشی، اور دلوں پہ غم کی ردا
پیاسے لب، آنکھیں تر، پر زبان پر شکر کا نغمہ
کربلا بتا رہا ہے، صبر کسے کہتے ہیں، وفا کیا ہے
عباس کی نگاہ میں آج بھی وفا کا جلال ہے
اور زینبؑ کے دل میں صبر کا جمال ہے
نو محرم کا ہر لمحہ، اک چراغ بن کے جلتا ہے
جو حق کے رستے کو ظلمت میں بھی روشن رکھتا ہے
یہ دن ہے صبر کا، قربانی کا، خاموشی کی پکار کا
یہ دن ہے بچوں کی بھوک کا، ماں کے انتظار کا
زمین کانپتی ہے، آسمان بھی سجدے میں ہے
کربلا فقط ایک واقعہ نہیں، یہ دلوں کی تربیت ہے

نہ کوئی صدا، نہ کوئی خواب ادھورا
بس سکون، جیسے صدیوں کا سفر تھما ہوا
S  : نہ کوئی صدا، نہ کوئی خواب ادھورا بس سکون، جیسے صدیوں کا سفر تھما ہوا - 
SIL3NT_S0UL
 

شہرِآشوب سے اِک خواب نگر ہونے تک
عشق مشغولِ فنا ، نقشِ اَمَر ہونے تک
حُسن کی مست نگاہی کے کرشمے توبہ
اِک نظر کافی ہے جگنو کو قمر ہونے تک

SIL3NT_S0UL
 

آواز تک اٹھا نہ سکے میرے واسطے
کیسے گرے ہوؤں کا مقدّر رہا ہوں میں
لازم ہے آسمان کرے مجھ سے گفتگو
خاموش اتنے سال زمیں پر رہا ہوں میں
اے حسنِ خوش گمان! ، ہوس بھی ہے کوئی شے
کچھ سوچ کے تمہاری مدد کر رہا ہوں میں
اچھے برے کا فیصلہ کرتے رہیں گے لوگ
یہ شعر نذرِ اہلِ نظر کر رہا ہوں میں

SIL3NT_S0UL
 

جو کم سے بھی کمتر ہے اُسے دیکھ مجھے دیکھ
تو جس کو میسر ہے اُسے دیکھ مجھے دیکھ
یہ شخص کسی اور زمانے میں بھی ہوگا
آیئنہ برابر ہے اُسے دیکھ مجھے دیکھ
میں لخت جگر دست پدر کا ہوں نوالہ
جس ہاتھ میں خنجر ہے اُسے دیکھ مجھے دیکھ
یوں سیپ کے سینے میں کھنکتا ہوا مصرع
موتی ہے کہ کنکر ہے اُسے دیکھ مجھے دیکھ
پتھر کے زمانے سے یہی کانچ کا دل ہے
صحرا میں کبوتر ہے اُسے دیکھ مجھے دیکھ
عمار اقبال

SIL3NT_S0UL
 

تیری باتوں میں وہ نرمی ہے
جو اکثر کہی اور نہیں ملتی
خود کو کبھی آئینے میں مت دیکھنا
تیری آنکھوں میں جو عکس ہے، وہ کہیں اور نہیں
یہ جو تُو ہے نا…
یہ بس تُو ہے — باقی سب صرف موجودگی ہے

خوشی ملی تو نیند نہ آئی،
غم ملا تو چائے مزیدار لگنے لگی۔
S  : خوشی ملی تو نیند نہ آئی، غم ملا تو چائے مزیدار لگنے لگی۔ - 
SIL3NT_S0UL
 

خامشی کی بھی ایک زبان ہوتی ہے
جو لفظوں سے زیادہ بیاں ہوتی ہے
جہاں صدا نہ ہو، وہاں راز چھپے
جہاں آنکھیں بولیں، وہاں دل جُڑے
یہ جو رات ہے، یہ فقط اندھیرا نہیں
یہ روح کی تنہائی کا گہرا بسیرا نہیں؟
تم سنو، اگر دل کی گہرائی میں اتر جاؤ
تو ہر خاموش لمحہ صدیوں کی صدا بن جائے