مشکوٰۃ المصابیح کتاب: نماز کا بیان باب: ستر کا بیان حدیث نمبر: 761 ترجمہ: ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی اپنا تہبند لٹکائے نماز پڑھ رہا تھا تو رسول اللہ ﷺ نے اسے فرمایا:’’ جاؤ وضو کرو۔‘‘ وہ گیا اور وضو کر کے پھر حاضر ہوا تو کسی آدمی نے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ نے اسے وضو کرنے کا حکم کیوں فرمایا؟ آپ ﷺ نے فرمایا:’’ وہ اپنا تہبند لٹکائے ہوئے نماز پڑھ رہا تھا، جبکہ اللہ تہبند لٹکا کر نماز پڑھنے والے شخص کی نماز قبول نہیں فرماتا۔‘‘ حسن، رواہ ابوداؤد۔
قتلِ حسین کے وقت یہ غم خوار کہاں تھے؟ یہ ماتمی جلوسوں کے فنکار کہاں تھے؟ سر جب چڑھا حسین کا نیزوں کے شور میں یہ نام کے سید یہ عزادار کہاں تھے؟ کیوں اب کے ساتھ لائے تم ہاتھوں میں ہتھیار اس وقت یہ نیزے یہ تلوار کہاں تھے؟ روپوش جب ہوئے تھے زمانے کے اک امام تب نظریہ امامت کے یہ سالار کہاں تھے؟ منکر کوفیوں نے دیا کھل کے جب فریب مجلس میں رونے والے یہ اداکار کہاں تھے؟
ایک بچی کا یقین کسی گاؤں میں بارش نہیں ہو رہی تھی_ نماز استسقاء کا اعلان ہوا_ گاؤں کے لوگ ایک میدان میں جمع ہوگئے_ کسی نے دیکھا٬ ایک گیارہ سالہ بچی بھی چھتری لئے آ رہی تھی_ جب وہ لوگوں کے پاس میدان میں پہنچی تو ایک صاحب نے ان سے کہا ”بیٹی! ہم تو ابھی بارش کی دیا مانگنے جا رہے٬ تم چھتری لیے کر کیوں آئی ہو؟“ جواب میں بچی نے معصومیت سے کہا_ ”جب ہم دعا مانگ کر واپس آ رہے ہوں گے ٬اس وقت تو بارش ہو رہی ہوگی نا_“
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain