پہنچ گیا جب ہوس کے اخری مقام پر
جھپٹ پڑا حلال زادہ خوبرو حرام پر
اُدھر طوائفوں میں کھو گیا ہے شاہ سلطنت
اِدھر مری پڑی ہیں شہزادیاں غلام پر
لاکھ شکست کھائی مگر آبدیدہ نہیں ہوا میں چو بیس برس کا ہو کہ بھی سنجیدہ نہیں ہوا
مجھ کو رہا ملال اور ملال بھی عمر بھر کا میں کیوں کسی بھی شخص کا پسندیدہ نہیں ہوا
اک عُمر اُجالوں کے تعاقب میں گنوا کر ہم شام کے منظر میں سحر ڈھونڈھ رہے ہیں
lagdi Tu Ambaran to Aayi soniye,
Jagdi tu suratan Bhulaayi soniye,
aagji tu shehar ch failaayi soniye,
Tere jutt di v puri ae Charahaayi Soniye,
kal tere piche sidhe kitti mein teen char ni,
Dasa kive in mein kinna karda pyer ni tere nal jur gya Dill ch taar ni,
billo gutt tee paranda tera
kara da kaamal ni,
Billiya billaoriya ankha kardi sawal,
Tore matak matak ni hirni di chal ni,
گو مکافاتِ عمل پر تھی دلیلیں ساری
آپ ناحق میری باتوں پہ خفا ہونے لگے
عاجزی اوڑھ کے جو خود کو جھکایا میں نے لوگ کم ظرف تھے اتنے کہ خدا ہونے لگے
دل پر اک قفل ہے کھولیں گے تو مر جائیں گے
اب اگر ہم زخم ٹٹولیں گے تو مر جائیں گے
ہم میں جو زہر ہے وہ زہر اگلنے دو ہمیں
ہم اگر پیار سے بولیں گے تو مر جائیں گے
تیری آواز میسر جو نہیں ہفتوں سے میرے کانوں پر بڑا قحط پڑا ہے جاناں
دل کے کمرے کو سہولت تھی تیرے ہونے سے تو نہیں تو سبھی تہس نہس پڑا ہے جاناں
کون تکتا ہے کسی لیلہ کو مثل مجنوں
اب یہاں اہل محبت ہے کے زر دیکھتے ہیں
جن کی فطرت میں ہو رخصت کا ارادہ
کون کہتا ہے وہ پھر لوٹ کے در دیکھتے ہیں
Follow me
ایسے لاحق ہوا یہ شہر کا ویرانہ مجھے
روزاک خوف لپٹ جاتا ہے انجانا مجھے
روزاک درد مجھے راہ میں آملتا ہے
اور کہتا ہے سلام آپ ۔ آپ نے پہچانا مجھے
یہ رزق اشک فراہم بہم کیا جائے
ہماری انکھوں پہ رحم و کرم کیا جائے
وہ اتنا ڈھیر حسین تھا کہ ہم پہ واجب ہیں
تمام عمر بچھڑنے کا غم کیا جائے
زمین کھینچتی ہے اسماں کھینچتا ہے
تیری طرف مجھے سارا جہاں کھینچتا ہے
تیری کشش نے یوں کھینچا ہے اپنی سمت مجھے
جس طرح ملک الموت جان کھینچتا ہے
جس دن وہ شخص تیر چلانے پہ ائے گا
ہر کوئی مسکرا کر نشانے پہ ائے گا
اواز دے رہے ہیں اسے دس ہزار لوگ
لیکن وہ صرف میرے بلانے پہ ائے گا
قربت سے ناشناس رہے ، کچھ نہیں بنا
خوش رنگ ، خوش لباس رہے ، کچھ نہیں بنا
جس روز بے ادب ہوئے ، مشہور ہوگئے
جب تک سخن شناس رہے ، کچھ نہیں بنا
تم جو انسانوں کی تہذیب لیے پھرتے ہو
تم سا وحشی کوئی جنگل کے درندوں میں نہیں
اور بات اگر تلخ لہجوں کی ہو تو
میں خونی رشتوں سے بھی
کنارا کر لیتا ہو۔
😎
قدموں میں تخت و تاج بھی رکھے گئے مگر
ہم سے تمہاری یاد کا سودا نہ ہو سکا!!
*_اداسی ہے کہ رگ رگ میں بسی ہے
مطمئین ایسے ہوں کہ ہوا کچھ بھی نہیں
تُمہارے موجود رہنے تک حسین ہیں...!!
چاند، تارے، آسمان، دنیا وغیرہ...🙂🖤
تو کہیں بھی رہے تیرے سر پر الزام تو ہے۔
تیرے ہاتھوں کی لکیروں میں میرا نام تو ہے۔
مجھ کو تو اپنا بنا.. یا نہ بنا تیری مرضی۔
تو زمانے میں میرے نام سے بدنام تو ہے..
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain