قدم قدم پہ عجب حادثات غم گزرے جہاں جہاں سے تری جستجو میں ہم گزرے غمِ حیات کو لے کر جدھر سے ہم گزرے ہجومِ حادثہِ نو بہ نو بہم گزرے نہ راس آئے مری زندگی مجھے اے دوست کبھی گراں جو مرے دل پہ تیرا غم گزرے قدم قدم پہ ہوا امتحان ہوش و خرد خدا کا شکر کہ دامن بچا کے ہم گزرے ..... 😔
مختصر ہیں وصال کی گھڑیاں اور لمبی خیال کی گھڑیاں آپ تھے ہم تھے اور تنہائی وہ بھی تھیں کیا کمال کی گھڑیاں آگ بھڑکا گئیں مرے دل کی موسمِ برشگال کی گھڑیاں چڑھتے سورج تُو اب تو آنکھیں کھول سر پہ آئیں زوال کی گھڑیاں ہر نیا سال ہم سے کہتا ہے خوب تھیں پچھلے سال کی گھڑیاں......
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain