Damadam.pk
Sania_786_me's posts | Damadam

Sania_786_me's posts:

Sania_786_me
 

aj se DD ana bi bnd.... 🙃

Sania_786_me
 

ابھی ہیں قرب کے کچھ اور مرحلے باقی
کہ تجھ کو پا کے ہمیں پھر تری تمنا ہے
✍️ : تابشؔ دہلوی
(یوم وفات 23 ستمبر 2004)

Sania_786_me
 

بھانپ ہی لیں گے اشارہ سرِ محفل جو کیا
تاڑنے والےقیامت کی نظر رکھتے ہیں
لالہ مادھو رام جوہر فرخ آبادی

Sania_786_me
 

فاصلے ایسے کہ اک عمر میں طے ہو نہ سکیں
قربتیں ایسی کہ خود مجھ میں جنم ہے اس کا
✍️ : باقرؔ مہدی
(یوم وفات 23 ستمبر 2006)

Sania_786_me
 

آنے کا وعدہ اُن کے نہ آنے کی تھی دلیل
آخر کھُلی یہ بات بڑے انتظار پر
مست بنارسی

Sania_786_me
 

ناصح تجھ کو خبر کیا کہ محبت کیا ہے
روز آ جاتا ہے سمجھاتا ہے یوں ہے ، یوں ہے
ایڈمن رانا صفدر

Sania_786_me
 

نصیر آخر عداوت کے بھی کچھ آداب ہوتے ہیں
کسی بیمار کو زنجیر پہنائی نہیں جاتی
پیر نصیرالدین نصیر

Sania_786_me
 

اس ڈر سےمیں قمیض کبھی جھاڑتا نہیں
کب جانے آستین سے احباب گر پڑیں
جاگیں تو احتیاط سے پلکوں کو کھولئے
ایسا نہ ہو کہ آنکھوں سے کچھ خواب گر پڑیں
اتنا بھی مت بڑھائیے رخت سفر کہ کل
جب پوٹلی اٹھائیں تو اسباب گر پڑیں
رہنے بھی دیں نہ منہ مرا کھلوائیے جناب
ایسا نہ ہو کہ آپ کے القاب گر پڑیں
راجیش ریڈی ✍️

Sania_786_me
 

رنجِ فراقِ یار میں ،،، رُسوا نہیں ہُوا
اِتنا مَیں چُپ ہُوا کہ تماشا نہیں ہُوا
ایسا سفر ہے‘ جس میں کوئی ہمسفر نہیں
رستہ ہے اِس طرح کا‘ جو دیکھا نہیں ہُوا
مُشکل ہُوا ہے رہنا ہمیں اِس دیار میں
برسوں یہاں رہے ہیں یہ اپنا نہیں ہُوا
وُہ کام شاہِ شہر سے ‘ یا شہر سے ہُوا
جو کام بھی ہُوا ہے ، وُہ اچھا نہیں ہُوا
مِلنا تھا ایک بار اُسے پھر کہِیں مُنیرؔ
ایسا مَیں چاہتا تھا پر ایسا نہیں ہُوا
مُنیرؔ نیازی ²⁰⁰⁶-¹⁹²⁷
مجموعۂ کلام : (ایک مُسلسل)

Sania_786_me
 

پھر یقیں کی بساط پر تجھ سے
ہم بہت اعتماد سے ہارے

Sania_786_me
 

وہ آ رہے ہیں وہ آتے ہیں آ رہے ہوں گے
شب فراق یہ کہہ کر گزار دی ہم نے
فیض احمد فیض

Sania_786_me
 

اب لگتا ہے ٹھیک کہا تھا غالب نے
بڑھتے بڑھتے درد، دوا ہو جاتا ہے

Sania_786_me
 

کہیں پہ باندھ کے دھاگے کہیں دعا کر کے
وہ مان جائے گا لیکن خدا خدا کر کے
اے مجھ کو آخری منزل پہ چھوڑنے والے
کہاں گئے ہو محبت کی ابتدا کر کے
میں چاہتا تھا کہ پت جھڑ کا بھی مزہ چکھوں
وہ مجھ کو چھوڑ گیا ہے ہرا بھرا کر کے
مزاجِ یار کے بالکل خلاف ہے لیکن
کسی کے ساتھ تو دیکھے نہ وہ وفا کر کے
مرے نصیب میں وہ شخص تو نہیں زاہد
میں دیکھ لیتا ہوں اک بار پھر دعا کر کے

Sania_786_me
 

كُنْتَ سَاكِنِي ٱلْخَاصَّ فِي جَانِبِي ٱلْأَيْسَرِ
تُم میرے بائیں جانب کے خاص مُقیم ہو ۔۔❤

Sania_786_me
 

کوئی پوچھے وفا سےکہومحبت کیسی ہے
سمیٹ کر خود کو کہوں حرارت جیسی ہے
چاہتوں میں ہوتا ہے کیسا دل کا دھڑکنا بتاؤ
کسی چلبلبی حسینہ کی شرارت جیسی ہے
مل نہ سکے اگر چاہنے والا ہمسفر ہوتا ہے کیا
تھکن سے چور جسموں کی نکاہت جیسی ہے
شاعرہ وفا

Sania_786_me
 

مری حیات ہے بس رات کے اندھیرے تک
مجھے ہوا سے بچائے رکھو سویرے تک
مجھے قبول ہیں یہ گردشیں تہ دل سے
رہیں جو صرف ترے بازوؤں کے گھیرے تک
سڑک پہ سوئے ہوئے آدمی کو سونے دو
وہ خواب میں تو پہنچ جائے گا بسیرے تک
تھکا ہوا ہوں مگر اس قدر نہیں کہ شعورؔ
لگا سکوں نہ اب اس کی گلی کے پھیرے تک
: انور شعور

Sania_786_me
 

تُو نے بِچھڑ کر اپنے سَر اِلزام لے لِیا
وَرنہ فَراز کا تو یہ رونا سَدا کا تھا
احمد فراز

Sania_786_me
 

خون ہو جائیں خاک میں مل جائیں
حضرتِ دل سے کچھ بعید نہیں
✍️ : بیخودؔ بدایونی
(یوم پیدائش 17 ستمبر 1857)

Sania_786_me
 

بنا ہوا ہے اندھیرے کی خاک سے تو بھی
چراغ اتارتا رہتا ہے طاق سے تو بھی
مری بھی توبہ کرائی تھی اس محبت نے
لکیریں کھینچے گا اک روز ناک سے تو بھی
مہر فام

Sania_786_me
 

امید پہ قائم ہے یہ دنیا تو پھر اس میں
مجھ کو ترے ہونے کا سہارا بھی بہت ہے
جی چاہتا ہے تُو کرے اظہار ِ محبت
ویسے تو مجھے ایک اشارہ بھی بہت ہے ♡
رانا عامر لیاقت