۔۔۔۔۔ شہزاد احمد ۔۔۔۔
پرانے دوستوں سے اب مروت چھوڑ دی ہم نے
معزز ہو گئے ہم بھی شرافت چھوڑ دی ہم نے
میسر آ چکی ہے سربلندی مڑ کے کیوں دیکھیں
امامت مل گئی ہم کو تو امت چھوڑ دی ہم نے
کسے معلوم کیا ہوگا مآل آئندہ نسلوں کا
جواں ہو کر بزرگوں کی روایت چھوڑ دی ہم نے
یہ ملک اپنا ہے اور اس ملک کی سرکار اپنی ہے
ملی ہے نوکری جب سے بغاوت چھوڑ دی ہم نے
ہے اتنا واقعہ اس سے نہ ملنے کی قسم کھا لی
تأسف اس قدر گویا وزارت چھوڑ دی ہم نے
کریں کیا یہ بلا اپنے لیے خود منتخب کی ہے
گلا باقی رہا لیکن شکایت چھوڑ دی ہم نے
ستارے اس قدر دیکھے کہ آنکھیں بجھ گئیں اپنی
محبت اس قدر کر لی محبت چھوڑ دی ہم نے
جو سوچا ہے عزیزوں کی سمجھ میں آ نہیں سکتا
شرارت اب کے یہ کی ہے شرارت چھوڑ دی ہم نے
کون کرتا ہے تیرے بعد ترے جیسا سخن
ہم تیرے بعد کسی سے بھی کہاں بولتے ہیں
کیا غلط کرتے ہیں ہم فرطِ عقیدت سے کبھی
تیری آنکھوں کو اگر سارا جہاں بولتے ہیں
وہ دنیا تیری دنیا میں نہیں ہے
میں جس دنیا میں اب رہنے لگا ہوں
۔۔۔۔اتباف ابرک
چھپ کے کرتی ہے وار سانسوں پر
💔 موت خود زندگی سے ڈرتی ہے
تُو نے کوشش تو بہت کی ہے مصنف، لیکن
ہم کہانی میں بھی ہمراہ نہیں ہو سکتے،
سب کو کنگن سے محبت نہیں ہوتی پاگل
سارے شاعر تو وصی شاہ نہیں ہو سکتے،
کومل جوئیہ
وہ تو یکتا هے مگر عالم تنہائی میں
میں نے گھبرا کے کئی نام پکارے اس کے
احمد ندیم قاسمی
سونپا تمھیں خدا کو چلے ہم تو نا مراد
کچھ پڑھ کے بخشنا جو کبھی یاد آئیں ہم
داغ دہلوی
دل سے چاہو گے مجھے تو میں شفا بنتا ہوں
بے یقینوں کی بھلا کب میں دوا بنتا ہوں
عشق ہوتا میں اگر پہلے بتاتا سب کو
میں ہوں وہ شوق جو ہر بار خطا بنتا ہوں
آپ خاموش رہیں میری صفائی مت دیں
اس وکالت سے تو میں اور برا بنتا ہوں
۔ اتباف ابرک
ھر راہ پہنچتی ھے ، تیری چاہ کے در تک
ھر حرفِ تمنّا تیرے قدموں کی صدا ھے
فيض احمد فيض
چلو اب ایسا کرتے ہیں ستارے بانٹ لیتے ہیں۔۔
ضرورت کے مطابق ہم سہارے بانٹ لیتے ہیں۔۔
محبت کرنے والوں کی تجارت بھی انوکھی ہے،
منافع چھوڑ دیتے ہیں ، خسارے بانٹ لیتے ہیں۔۔
اگر ملنا نہیں ممکن تو لہروں پر قدم رکھ کے،
ابھی دریائے الفت کے کنارے بانٹ لیتے ہیں۔۔
میری جھولی میں جتنے بھی وفا کے پھول ہیں انکو،
اکٹھے بیٹھ کر سارے کے سارے بانٹ لیتے ہیں۔۔
محبت کے علاوہ پاس اپنے کچھ نہیں ہے فیض،
اسی دولت کو ہم قسمت کے مارے بانٹ لیتے ہیں۔۔
✏فیض احمد فیض
kon kon jag rha he men bor ho rha ho 😔