ہوں میں احوال فراموش، مرے ساتھ رہو آج سچ مچ ہوں میں بےہوش، مرے ساتھ رہو میری مستی کو ہے آغوشِ محبت کی ہوس اور نایاب ہے آغوش، مرے ساتھ رہو ! اے مرے ہم نفسان روش نیم شبی ہو چکی بادہ سر جوش، مرے ساتھ رہو بس سنے جاؤ، تمہاری ہی کہے جاؤں گا میرے یارو! ہمہ تن گوش، مرے ساتھ رہو خواب کی شب کا ہوں میں ہی تو بس خوش گفتار خواب کے شہر میں خاموش، مرے ساتھ رہو کیا خبر راہ میں مجھ سے کوئی سر ٹکرا دے ہوں گے کچھ اور بھی مدہوش، مرے ساتھ رہو پی کے آیا تھا میں پھر ساتھ تمہارا بھی دیا میکشو! تم کہ ہو کم نوش، مرے ساتھ رہو وعدہ شام کا مطلب ہے سحر کا وعدہ وہ ہے اک وعدہ فراموش، مرے ساتھ رہو تم مرے ساتھ رہو مست خیالو! تم کو فکر فردا، نہ غم دوش، مرے ساتھ رہو جون ایلیا