یہ دنیا سمجھی نہیں تیری مظلومیت حسینؑ، ماں بہنوں کے سامنے تیری توہین کی گئی ۔۔ جس کے سینے سے نیزا نکالاہے وہ ہاتھوں کا پالاتھا، وہ جس کے ٹکڑے چُن کر اُٹھائے ہیں وہ سگے بھائی کا یتیم بچہ تھا، وہ جسے دریا کنارے اُٹھا کر لے آئے وہ بھائی نہیں سہارا تھا، وہ حبیب جو خون میں غلطاں ہے اُس سے بچپن کی یادیں جُڑی تھی، حُر تو مہمان تھا جس مہمان نوازی اس حال میں ہوئی کے قتل ہوا ۔۔ ایک رات بیاہے دولھا قتل ہورہے تھے اور حسین رورہے تھے ۔۔ ایک رات کی بیاہی دلہن خیموں میں آنسو چھپا رہی تھی مگر حسین دیکھ رہے تھے ۔۔ یہ جون جو غلام ہے اسے تو آزاد کردیا تھا مگر کہی گیا ہی نہیں ۔۔ گود میں جسے اُٹھا کر لارہے ہیں ماں سے یہ کہہ کرلے کر گئے تھے کہ پانی پلا کر لاتے ہیں ۔۔۔ بات یہ نہیں تھی کہ پانی نہیں تھا بات یہ تھی کہ حسین کا کوئی حامی نہیں (تحریر:بندہ قمبر)