میں تو یوں چُپ ھوں کہ اندر سے بہت خالی ھوں اور کچھ لوگ پُرسرار سمجھتے ہیں مُجھے.. میں بدلتے ہوے حالات میں ڈھل جاتا ھوں دیکھنے والے فنکار سمجھتے ہیں مُجھے.. وہ جو اُس پار ھیں اُنکے لیٕے اِس پار ھوں میں اور جو اِس پار ھیں اُس پار سمجھتے ہیں مُجھے نیک لوگوں میں مُجھے نیک گِنا جاتا ہے اور گُنہگار، گُنہگار سمجھتے ہیں مُجھے یار بھی راہ کی دیوار سمجھتے ہیں مُجھے میں سمجھتا تھا میرے یار سمجھتے ہیں مُجھے
عيد ميلاد النبی اور اسکے تین بانی امام اہل السنت مولانا سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: عید میلاد کا جلوس تو کچھ عرصہ پہلے شروع ہوا ہے میری عمر کے جو بوڑھے ہیں وہ جانتے ہیں کہ عید میلاد کا جلوس ہمارے سامنے شروع ہوا ہے۔ اور میرے اس درس کے دینے تک اس کا بانی شیخ عنایت اللہ قادری زندہ ہے۔ یہ پہلے ہندو تھا اور " رام لیلی “ کا جلوس نکالا کرتا تھا۔ اللہ تعالی نے اسلام کی توفیق عطا فرمائی مسلمان ہونے کے بعد اس نے " عید میلاد “ کا جلوس نکالنا شروع کر دیا۔ بھی لاہور جاؤ تو سمیری بازار میں جاکر دیکھو اس کے مکان پر لکھا ہوا ہے " شیخ عنایت اللہ قادری بانی جلوس عید میلاد میں “ اب 4 ذو القعدہ 1422 ھ بمطابق 21 جنوری 2002 ع کو وہ فوت ہو گیا اور دو آدمی اس کے ساتھ اور تھے ایک مولوی عبدالمجید جو پٹی “ کا رہنے والا تھا اس کا ایک رسالہ کبھی نکلتا تھا
وہ جو محبت کے آغاز میں ہر بات پہ آمین کہتے ہیں۔ وہ ہر بات کو رد کر دیں تو کیسا لگتا ہے؟ عادتیں ڈال کے توجہ کی پھر لاپرواہ بن جائیں تو کیسا لگتا ہے؟ محبت محبت محبت کرنے والے یکدم مکر جائیں تو کیسا لگتا ہے؟ شاید بالکل ایسا کہ لوگوں کی یکدم بدلی ہوئی آنکھوں پہ بدلتے ہوئے ہر رنگ ہر ادا پہ سانسیں رک جائیں بالکل ایسا لگتا ہے جیسے بدلتا رنگ slow-Poisson کا کام کرتا ہے جو آہستہ آہستہ انسان کو اندر ہی اندر ختم کرتا رہتا ہے جانے والے تو اک پل بھی نہیں سوچتے بن ان کے کیسے ہمارے گزارے ہوں گے۔ #Shani 🌾🥀🍂🍁