میں بھی ایک شخص پہ اک شرط لگا بیٹھا تھا، تم بھی اک روز اسی کھیل میں ہارو گے مجھے، "عید" کے دن کی طرح تم نے مجھے ضائع کیا ، میں سمجھتا تھا محبت سے گزارو گے مجھے۔
یہ کون راہ میں بیٹھے هیں مسکراتے ہیں مسافروں کو غلط راستہ بتاتے ہیں ترے لگائے ہوئے زخم کیوں نہیں بھرتے مرے لگائے ہوئے پیڑ سوکھ جاتے ہیں کوئی تمھارا سفر پر گیا تو پوچھیں گے کہ ریل گزرے تو ہم ہاتھ کیوں ہلاتے ہیں...