نہ جانے لوگ ہمیں خوش دیکھ کر کیوں جلتے ہیں
ہماری تو عادت ہے غم میں بھی مسکرانے کی
اگر تو چاہتا ہے کہ ہم کچھ دیر اور جیے ہمدم
تو ایک بار پلٹ کر اجا کے سانسیں چلنے لگے
فلسفے عشق میں پیش آئے سوالوں کی طرح-ہم پریشان رہے اپنے خیالوں کی طرح -شیشہ گر بیٹھے رہے ذکر ِ مسیحا لے کر-اور ہم ٹوٹ گئے کانچ کے پیالوں کی طرح
ہ کامیابیاں عزت یہ نام تم سے ہے -خدا نے جو بھی دیاہے مقام تم سے ہے -تمھارے دم سے ہیں میرے لہو میں کھلتے گلاب-میرے وجود کا سارا نظام تم سے ہے
جتنی دعائیں آتی تھیں -سب مانگ لیں ہم نے -جتنے وظیفے یاد تھے سارے -کر بیٹھے ہیں -کئی طرح سے جی کر دیکھا ہے -کئی طرح سے مر بیٹھے ہیں -لیکن جاناں -کسی بھی صورت -تم میرے ہو کر نہیں دیتے
اتنے سلیقے سے یاد آتے ہو تم-جیسے بارش ہو وقفے وقفے سے
میں کیسے اُس سے کہوں تم سے پیار کرتی ہوں-زمانہ بھر کی اِن رُسوائیوں سے ڈرتی ہوں۔
جدائی حل نہیں ہے مسئلوں کا-سمجھتےکیوں نہیں ہو بات میری؟؟
لوٹ آئیں ہیں دیکھو بارشیں پھر سے یہاں وہاں اک تم کو ہی لوٹ آنے کی فرصت نہیں ملی
موسم ہے بارِش کا اور یاد تمہاری آتی ہے
بارِش کے ہر قطرے سے آواز تمہاری آتی ہے
بادِل جب گرجتے ہیں دِل کی دڑکن بڑھتی ہے
اور دِل کی ہر ایک دڑکن سے آواز تمہاری آتی ہے
جب تیز ہوائیں چلتی ہیں تو جان ہماری جاتی ہے
موسم ہے بارِش کا اور یاد تمہاری آتی ہے
جب بھی وہ مسکر ا کر بات کرتا ہے
مجھے اپنے دل کی فکر لگ جاتی ہے۔
مجھے منظور ہے گلیوں میں تماشا ہونا
شرط یہ کہ گلیاں میرے دلدار کی ہوں
تیری چاہت کا اتناسا حصہ ہے میرے وجود میں
تجھے خود سے نکالوتو باقی کچھ نہیں بچتا
صرف اک بار آؤ میری آنکھوں کے رستے دل میں
پھر لوٹنے کا ارادہ تم پہ چھوڑ دیں گے ہم
نزاکت لے کے آنکھوں میں وہ اس کا دیکھنا توبہ
الہیٰ ہم انہیں دیکھیں یا ان کا دیکھنا دیکھیں
بہت کچھ تجھ سے بڑھ کر بھی میسر ہے
نہ جانے پھر بھی کیوں تیری ضرورت کم نہیں ہوتی
وہ مجھے دوست جا نتا ہی نہیں ہے
میری کوئی بات ما نتا ہی نہیں ہے
یار سے دوررہ کر جینا بھی کوئی جینا ہے
درد سے بھرا دل زخموں سے بھرا سینہ ہے
کسی کو کیسے دوں میں بنا تیری اجازت کے
یہ دل تیری امانت ہے خدا کے واسطے آجاناَ
بہت پُر لُطف رشتہ ہے نگا ہوں کا نگا ہوں سے
میری آنکھوں کی حسرت میں تیری آنکھوں کی مستی ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain