" ایک پیغام والدین کے نام" اپنى بیٹى کو گول روٹى بنانے سے پہلے یہ بتائیں کے " سیلف ڈیفنس " کیسے کرنا هے. اور بیٹے کو دوسروں کے بیٹوں سے ملانے کے بجائے یہ بتائیں کے اپنے آپ کو برے وقت کیسے واپس کهڑا کرنا هے... جب میرى امى سے کوئى پوچهتا هے آپ کى بیٹى کیا کرتى هے تو وه فخر سے یہ نہیں بتاتى کے میں گول روٹى بناتى هوں.. سچ بتاؤں تو آج تک میں نے گول روٹى نہیں بنائى... لیکن پهر بهى مجھ پر فخر کرتى هے. هر انسان الگ الگ هوتا هے .اسے کسى کے جیسا بنانے کى بے وقوفى نا کریں... یہ آپ کے بچوں کے لئے ایسا چیلنج هوتا هے جس میں اس نے هارنا هى هے
اب دل بھی دکھاؤ تو اذیت نہیں ہوتی حیرت ہے کسی بات پہ حیرت نہیں ہوتی اب درد بھی اک حد سے گزرنے نہیں پاتا اب ہجر میں وہ پہلی سی وحشت نہیں ہوتی ہوتا ہے تو بس ایک ترے ہجر کا شکوہ ورنہ تو ہمیں کوئی شکایت نہیں ہوتی کر دیتا ہے بے ساختہ بانہوں کو کشادہ جب بچ کے نکل جانے کی صورت نہیں ہوتی دل خوش جو نہیں رہتا تو اس کا بھی سبب ہے موجود کوئی وجہ مسرت نہیں ہوتی یوں بر سر پیکار ہوں میں خود سے مسلسل اب اس سے الجھنے کی بھی فرصت نہیں ہوتی اب یوں بھی نہیں ہے کہ وہ اچھا نہیں لگتا یوں ہے کہ ملاقات کی صورت نہیں ہوتی یہ ہجر مسلسل کا وظیفہ ہے مری جاں اک ترک سکونت ہی تو ہجرت نہیں ہوتی دو چار برس جتنے بھی ہیں جبر ہی سہہ لیں اس عمر میں اب ہم سے بغاوت نہیں ہوتی
ہمیشہ پرفیکٹ بننے کى کوشش نا کریں.... چهوٹى چهوٹى غلطیاں کرتے رها کریں. اگر آپ پرفیکٹ بننے کى کوشش کریں گے تو آپ کے عزیز آپ کر دهیان دینا چهوڑ دیں گے. اور هم انسان اپنے عزیزوں سے توجہ هى چاهتے ہیں.