خواجہ غلام فرید رحمة اللہ علیہ نے فرمایا:
*" مَیں مرِے جداں"*
*(جب " مَیں " مرے گی۔)*
بس یہ فرمانا تھا کہ مجذوب نے کپکپاتے اور تھرتھراتے ھوۓ عرض کیا :
*"حضور ! مَیں مرےِ کداں"*
*(مَیں کب مرے گی)*
سرکار رحمة اللہ علیہ مسکراۓ۔ اُسے پیار سے تھپکی دیتے یہ کہتے چل دیے
*" یار تکے جداں"*
*(جب محبوب دیکھے گا)
#2
🔍 *"وصالِ یار"* 🔎
کوٹ مٹھن شریف میں ایک مجذوب تھا، جو ہر آتے جاتے سے ایک ہی سوال پوچھتا رہتا کہ
*" عید کداں؟"*
*( عید کب ہو گی ؟)*
کچھ لوگ اس مجذوب کی بات اَن سُنی کر دیتے اور کچھ سُن کر مذاق اُڑاتے گُزر جاتے۔
ایک دن *حضرت خواجہ غلام فرید رحمة اللہ علیہ* اس جگہ سے گزرے تو اُس مجذوب نے اپنا وہی سوال دہرایا۔
*"عید کداں؟"*
*( عید کب ھو گی )*
آپ صاحبِ حال بزرگ تھے، اُس کا سوال سُن کر مسکرائےاور کہا
*"یار ملے جداں"*
*( جب محبوب ملے، وہی دن عید کا دن ھو گا۔ )*
یہ الفاظ سُنتے ھی مجذوب کی آنکھُوں سے مُوتیُوں کی طرح آنسُو جاری ھو گئے۔ وہ مزید ترستی آنکھوں سے گُویا ھوا:
*سرکار! یار ملے کداں؟*
*(محبوب کب ملے گا ؟)*
#1
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain