جو دروازے آپ پر بند ہوجاٸیں
ان کوکھٹکھٹا کر اپنی عزت نفس کو نہ گراٸیں
مجھے زندگی کی دعا دینے والے۔
ہنسی آرہی ہے تیری سادگی پر۔۔۔
وہ گیا تو ہنس پڑی تھی میں
کیا کروں مجھ سے مرا نہیں گیا۔۔
کبھی فرض تھے ہم بھی کسی پر ہر وقت۔
پہر رفتہ رفتہ قضی ہوتے گٸے۔۔۔۔
چھوڑو بھی اب گلا ۔
جو ہوا سو ہوا۔۔۔۔۔
آذانوں میں کھوٸی ہوٸی۔نمازوں میں روٸی ہوٸی۔
میں خداری کی چادر میں لپٹی ہوٸی ایک عام سی لڑکی ہوں۔۔