اب ستمبر کی سترہ ہوگئی ہے آہستہ آہستہ شامیں گہری ہوتی جائيں گی نا جانے کیوں جیسے جیسے خزاں کا موسم قریب آتا ہمارے اندر بھی اداسی گہری ہوتی جاتی ہیں درختوں سے پتے گرتے دیکھتے ہیں تو نظروں سے گرے ہوۓ لوگ یاد آ جاتے ہیں باقی لوگوں کی طرح بہار نہیں پسند مجھے میرا پسندیدہ موسم تو خزاں ہی خزاں ہے جب ہر طرف خاموشی چھا جاتی ہے شام ہوتے ہی گھر کی چھت سے خالی درختوں اور پر سکون ماحول کو دیکھنا بہت سکون دیتا پھر وہی شام وہی دل میں اداسی کی صلیب پھر وہی یاد کہ چلمن میں بھلاۓ ہوۓ لوگ