اس سے کہوں کہ خواب مجھے بے شمار دے ؟ جو روز اپنے سرد رویّے کی مار دے............... یہ خوشبوئیں عزیز سہی ، ہیں تو عارضی۔۔۔۔۔ اے شخص مجھکو پھول نہ دے ، اعتبار دے۔۔۔ میں عشق ہوں تو ورد کرے عین شین قاف میں بوجھ ہوں تو آئے اور دل سے اتار دے میں روٹھ کے بدل لوں کئی بار راستہ کوئی تو ہو جو مجھ کو صدا بار بار دے سونپا ہے جس نے تین سو چونسٹھ دنوں کا ہجر وہ چودہ فروری بھی بچھڑ کر گذار دے