کوئی ہماری خاموشی کا بھی مستحق نہیں ہوتا
اور ہم اسے احساسات کے ترجمے سنا رہے 🦋ہوتے ہیں
تیری دہلیز پہ اقرار کی امید لیے...
پھر کھڑے ہیں ترے انکار کے مارے ہوئے لوگ...
یہ دکھتی رگ ھے میاں یہ سوال مت پوچھو_!
ہم اہل ہجر سے لطف وصال مت پوچھو_!
کہا ناں ٹھیک ہوں، ہاں ٹھیک ہوں، کہا تو ھے_!
میں رو پڑوں گا مری جان حال مت پوچھو_!
مرے جواب سے ہو گی تمہیں پشیمانی_!
تمہارے حق میں ہے بہتر سوال مت پوچھو_!
حق بَجانِب ہیں آپ__اِترَائیں
ہَم کہاں ہَر کِسی پہ مَرتے ہیں.!
اور ہم ضرورتمہیں کچھ ڈر اور بھوک سے اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کی کمی سے آزمائیں گے اور صبر کرنے والوں کوخوشخبری سنا دو۔
البقرہ ۱۵۵
ڈھونڈنے وہ مجھے آیا هی نہیں هے ورنہ
رهنمائی ... میرے قدموں کے نشاں کر تے ..
خلافِ شرطِ انا تھا کوئ خواب میں بھی ملے
میں نیند نیند کو ترسا مگر نہیں سویا
خلافِ موسمِ دل ہے کہ تھم گئ بارش
خلافِ حرمتِ غم ہے کہ میں نہیں رویا.🥀
لا ادھر_! آگ لگاؤں میں تیری ڈگریوں کو
ایک میرا دل❤️ جو تُجھ سے پڑھا نا گیا
❌___ ____❌
ساتھ جینے کے وہ وَعدے تو چلیں رکھ نہیں پائے
آپ، کُچھ روز مَحبت کا بَھرم تو رکھیئے !
اتوار اور اعتبار آتے دیر سے ہیں،
پر جاتے ان کو دیر نہیں لگتی۔
اپنی تصویر کو رکھ کر تیری تصویر کے ساتھ
میں نے یہ عمر گزاری بڑی تدبیر کے ساتھ
جس کو میں اپنا بناتا ہوں بچھڑ جاتا ہے
میری بنتی ہی نہیں کاتبِ تقدیر کے ساتھ
وہ جو بچھڑا تو یہ رمز بھی سمجھائی اس نے
رُوح ایسے نکلتی ہے لوگ یوں مرا کرتے ہیں۔
دِل جو ہارااا تو کوئی حوصلہ باقی نہ رہا
میرے ہاتھوں سے میری جِیت گئی مات گئی__!!
کس لیے عہدِ گُزشتہ کا کوئی ذِکر کروں
اُسکی فِطرت ہے کہ جب رات گئی بات گئی__
کرنا پڑتا ہے حالات سے سمجھوتا
ہر شخص خوش قسمت نہیں ہوتا
ایسے زخموں کو کیا کرے کوئی
جن کو مرہم سے آگ لگ جائے
کاش اے زندگی کی رقاصہ
تیری چھم چھم سے آگ لگ جائے
" ساغر صدیقی "
وہ سارے رابطے توڑے گا ہم سے اور اچانک پھر
تعلق کی نئی صورت کوئی ایجاد کر دے گا
ہمارا کیا ہے جو ہوتا هے جی اُداس بہت.
تو گُل تراشتے ہیں، تتلیاں بناتے ہیں۔
یار ہم ہیں ناں !!
تیرا ساتھ نبھانے والے۔۔
یہی کہتے تھے مجھے چھوڑ کے جانے والے
کتنی قبریں ہیں میرے دل میں !!
تجھے کیا معلوم؟
کتنے قصے ہیں ، تجھے دوست سنانے والے
مری قربت میں ہی شفا پاۓ
ترے حصّے میں ایسا دکھ آۓ
مری باتوں سے تجھے چین پڑے
مری خوشبو سے تجھ کو سکھ آۓ !
نہ سوال وصول نہ غرض غم نہ حکایتیں نہ شکایتیں
تیرے عہد میں دلِ زار کے سبھی اختیار چلے گئے۔۔۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain