Damadam.pk
Sukar's posts | Damadam

Sukar's posts:

اِک طرف یار کا اسرار کہ آنکھیں کھولو
اکِ طرف موت کی تھپکی کہ اب سوناہوگا۔
S  : اِک طرف یار کا اسرار کہ آنکھیں کھولو اکِ طرف موت کی تھپکی کہ اب سوناہوگا۔ - 
Sukar
 

تم قافلے محبت کے کچھ دیر روک لو
آتے ہیں ہم بھی پاؤں سے کانٹے نکال کر۔

Sukar
 

کیوں ہجر کے شکوے کرتا ہے کیوں درد کے رونے روتا ہے
اب عشق کیا تو صبر بھی کر اس میں تو یہی کچھ ہوتا ہے

Sukar
 

خبر سب کو تھی میرے کچے مکان کی
پھر بھی لوگوں نے دعاؤں میں برسات ہی مانگی
مزید ایسے اشعار کیلئے ایپ انسٹال کریں

Sukar
 

بابا جی کہتے ہیں کہ
کسی بھی لڑکی کو گھورنا نہیں
سیدھا آنکھ مارو اگر ہنس پڑے تو جھولے لعل ورنہ منہ لال

Sukar
 

ایک دن وہ ہم سے ملی اور بولی کیا تم مجھے یاد نہیں کرتے؟
میں نے کہا
😂😂😂😂😂😂😂😂
اگر یاد کرنا اتنا آسان ہوتا تو ہم اپنی کلاس میں ٹاپ نہ کر لیتے

Sukar
 

یہ پچھلے سال کی ہے بات جب سن 20 آیا تھا
بہت سے دوستوں کےسنگ خوشیوں سے منایا تھا
مگر پھر مارچ میں دنیا کو کورونا نے آ پکڑا
کہ ملنا ہو گیا مشکل وبا نے اس طرح جکڑا
ہمیں تھی کیا خبر کچھ دوست ہم سے روٹھ جائینگے
ہمیشہ کے لئے پھر ساتھ انکے چھوٹ جائینگے
خدا اس سال نو میں اس وبا کو دور کر دیجے
رحم کیجے ہماری یہ دعا منظور کر لیجے
دوا جو جرمنی سے آ ی ہے اس میں شفا دیجے
جو ہیں بیمار انکو صحت کامل عطا کیجے
آپ اپنے فضل سے ساری خطاؤں سے بچا لیجے
بڑھا کر نیکیاں سبکے گناہوں کو مٹا دیجے
یہ دنیا عارضی ہے اور یہاں ہر چیز فانی ہے
گناہوں سے بچا لے چار دن کی زندگانی ہے
شہر کی رونقیں لوٹ آئیں ہم سب شاد ہو جا ئیں
مساجد جو بھی ہیں ویران پھر آباد ہو جائیں

Sukar
 

منہ پر سچ بولنے کی عادت ہے
اسی لئے بہت بد تمیز ہوں می

Sukar
 

بھولنا جب بھی تجھ کو چاہا ہے
تو مرے پاس لوٹ آیا ہے
مجھ کو درکار اپنی تھی مدحت
اس طلب میں ہی سب گنوایا ہے
اس کو ڈھونڈا گلی گلی میں نے
وہ جو دل میں مرے سمایا ہے
تو بنے گا مرا ہی بالآخر
دل کو اس بات پر منایا ہے
ہے عجب راستہ محبت کا
جس پہ نہ پیڑ ہے نہ سایہ ہے

Sukar
 

ادا سے آڑ میں خنجر کے منہ چھپائے ہوئے
مری قضا کو وہ لائے دلہن بنائے ہوئے
الٰہی کیوں نہیں ہوتی کوئی بلا نازل
اثر ہے دیر سے دست دعا اٹھائے ہوئے
تری لگائی ہوئی آگ حشر تک نہ بجھی
ہوئے نہ مر کے بھی ٹھنڈے ترے جلائے ہوئے
بلائے جاں ہے مگر پھر بھی آرزو ہے تری
ہم اس کو اپنے کلیجے سے ہیں لگائے ہوئے
سحر ہوئی کہ وہ یادش بخیر آتا ہے
چراغ ہیں مری تربت کے جھلملائے ہوئے
تمہیں کہو کہ تمہیں اپنا سمجھ کے کیا پایا
مگر یہی کہ جو اپنے تھے سب پرائے ہوئے
کسی کا ہائے وہ مقتل میں اس طرح آنا
نظر بچائے ہوئے آستیں چڑھائے ہوئے
اجل کو مژدۂ فرصت کہ آج فانیؔ زار
امید وصل سے بیٹھا ہے لو لگائے ہوئے

Sukar
 

تم مٹا سکتے نہیں دل سے مرا نام کبھی
پھر کتابوں سے مٹانے کی ضرورت کیا ہے

غَزَل نَويِد نِماڻو
وَيا جَي وَطَن تَان وَرِي ڪَونہ آيا 
خَبر  نَاهِي مَارُون  الئِي  ڇَونہ آيا  
ڏسِي دَڳَ اُنهَن جا پَوان رَوز روئِي
مَريَ مَان تہَ ويِندسَ اگَر  هُونہَ آيا
وَڃڻَ جِي جَڏَهُن تُرت تَيارِي پَيا ڪَن
چَئِي اَچڻَ جَو مُونِکي وَرِي  پَونہَ آيا
ڀَلا حَال دِل جَو وَنڊِيان هِت ڪِنهُن سَان
پِيارَا  اَکيِن    جَي   سَي   آڏوَ نَہ   آيا
گَهڻو   دِل  اسَان  کِي  نَماڻَو  ڪَيَو  آ 
چَري دِل ڀَلَا ايِڏو  هَاڻِي تَو رَونَہ آيا
S  : غَزَل نَويِد نِماڻو وَيا جَي وَطَن تَان وَرِي ڪَونہ آيا خَبر نَاهِي - 
Sukar
 

جدائی موت ہوتی ہے
کبھی وقت ملے تو پتوں کا گرنا دیکھنا تم

Sukar
 

وہ میری تنہائیوں سے واقف تھا
وہ میرے ساتھ یوں تو نہ کرتا

Sukar
 

یاد آئی ہے تو پھر ٹوٹ کے یاد آئی ہے
کوئی گزری ہوئی منزل کوئی بھولی ہوئی دوست

Sukar
 

واللہ کیا کشش تھی کہ مت پوچھیئے صاحب
مجھ سے یہ دل لڑ پڑا مجھے یہ شخص چاہئیے

Sukar
 

رونے لگتا ہوں محبت میں تو کہتا ہے کوئی
کیا ترے اشکوں سے یہ جنگل ہرا ہو جائے گا

Sukar
 

میں جس کی آنکھ کا آنسو تھا اس نے قدر نہ کی
بکھر گیا ہوں تو اب ریت سے اٹھائے مجھے

Sukar
 

مجھ سے نفرت ہے اگر اس کو تو اظہار کرے
کب میں کہتا ہوں مجھے پیار ہی کرتا جائے

Sukar
 

در و دیوار اتنے اجنبی کیوں لگ رہے ہیں
خود اپنے گھر میں آخر اتنا ڈر کیوں لگ رہا ہے