ایک دن مایوکلونک جرک کے بارے پڑھ رہا تھا۔ سبحان اللہ انگریزوں کا دماغ بھی بڑی دور دور کی کوڑیاں لاتا ہے۔ اس کی "ارتقائی" وجہ یہ لکھی تھی کہ جس زمانے میں انگریزوں کے پرکھوں اور ہندووں کے ہنومان جی (یعنی بندروں) نے درختوں پر لٹکنا شروع کیا تو اس دوران جب جھولے لیتے لیتے انہیں اونگھ آ جاتی تھی تو ان کو گرنے سے بچانے کے لیے بطور تنبیہ یہ مکینزم وجود میں آیا۔۔۔۔
میری تو ہنسی ہی نکل گئی۔۔۔۔
نئی تعلیم کو کیا واسطہ ہے آدمیت سے
جناب ڈارون کو حضرت آدم سے کیا مطلب
مرزا غالب کہتے ہیں
بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی
معزز قارئین ذہنی امراض میں مبتلا افراد جہاں اپنی روزمرہ زندگی میں مختلف آزمائشوں سے گزر رہے ہوتے ہیں، وہیں ان کے سوچنے سمجھنے اور مشاہدے کی صلاحیت بھی بسا اوقات بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ ایسے لوگ دنیا و مافیہا کے بارے میں بسا اوقات ایسے ایسے خیالات اور نظریات رکھتے ہیں جنہیں حقیقی معنی میں "دیوانے کی بڑ" کہا جا سکتا ہے اور ان تصورات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ اس لیے اگر آپ کا سامنا دمادم پر یا کہیں بھی کسی ایسے شخص سے ہو جائے جو ذہنی اختلال کا شکار ہو تو اس کے ساتھ ہمدردی ضرور کیجیئے لیکن اس کی اوٹ پٹانگ باتوں کو سنجیدہ لینے سے پرہیز کیجیئے۔
بکواس ⬇️
https://damadam.pk/comments/image/42211982/
بکواس کا جواب ⬇️
https://damadam.pk/comments/image/42268488/
https://damadam.pk/comments/image/42268488/
تقریبا ڈیڑھ ماہ قبل دمادم کے ایک دیسی لبرل نے 295 سی سے متعلق میری ایک پوسٹ پر شہیدان ناموس رسالت کے خلاف بکواس کی اور پھر قائداعظم کو منافق اور علامہ اقبال کو عیاش ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی۔ اس وقت میں نے آپ سے وعدہ کیا تھا کہ ان شاءاللہ اس کی ہفوات کا منہ توڑ اور مفصل جواب دیا جائے گا۔ آج بحمدہ تعالی "موجِ سونامی بر وسواس شیطانی" کے عنوان سے اس کی بکواسات کا جواب شیئر کر دیا گیا ہے۔ ملاحظہ فرما لیجیئے۔

مان گئے بھئی۔۔۔۔ گنجے شیطان نے مودی سے اپنی یاری اور ہندوستان سے اپنی تجارت کا اس قدر پاس رکھا ہے کہ میزائلوں کی بارش اور ڈرونز کی یلغار بھی اپنے یار کے خلاف اس کا منہ نہیں کھلوا سکی۔۔۔۔ دوستی اور وفاداری ہو تو ایسی ہو کہ آپ کے گھر کو آپ کا یار آگ بھی لگا دے تو پھر بھی زبان سے حرف شکایت نہ نکلے۔۔۔۔۔
آج سے ٹھیک 419 سال قبل اہل اسلام کی خوش بختی عروج پر تھی جب غازئ اسلام، حامی سنت، ماحئ بدعت، شہنشاہ ہندوستان حضرت سلطان ابوالمظفر محی الدین محمد اورنگزیب عالمگیر رضی اللہ عنہ 15 ذوالقعدہ 1027ھ کو اس دنیا میں تشریف لائے۔ ان کا وجود مسعود ہندوستان کی تاریخ کے روشن ترین ایام کا سبب بنا اور کفر و ضلالت پر ان کی لگائی ہوئی ضربوں کی گونج آج تک سنائی دیتی ہے۔ سلطان معظم کے وصال کے ساڑھے تین صدیوں بعد بھی ان ضربوں کے درد نے بت پرستوں کو کس طرح بے چین کر رکھا ہے، اس کا اندازہ اس سے لگائیے کہ نریندر مودی اپنی ہر دوسری تقریر میں سلطان معظم پر بھونکتا ہے، بالی وڈ کے گماشتے ان کے خلاف فلمیں بنا کر اپنا کاروبار چمکاتے ہیں اور ہندو دہشت گرد ان کے مزار مقدس کو شہید کرنے کے لیے ہر دوسرے دن ڈنڈے پکڑ کر احتجاج کرتے ہیں۔
چین کا شکریہ تو ہماری بیوقوف عوام اس طرح ادا کر رہی ہے جیسے ہماری سرحدوں کا دفاع انہی نے کیا ہو۔۔۔۔ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اس دنیا میں کوئی بھی چیز مفت نہیں ہے نہ ہی یہاں کوئی کسی پر احسان کرتا ہے۔ چین کی پاکستان میں دلچسپی کی وجہ یہ ہے کہ ہم اس کی مصنوعات کی منڈی ہیں اور ہم نے اپنی مقامی صنعتوں کو اجاڑ کر چینیوں کو نفع پہنچانے کا سودا کر رکھا ہے۔ مجھے تو چینیوں سے سخت نفرت ہے اور اس نفرت میں حالیہ جنگی واقعات کے باوجود کوئی کمی نہیں ہوئی کیونکہ چین نے مقبوضہ ترکستان میں میرے دس لاکھ اویغور مسلم بہن بھائیوں کو حراستی مراکز میں قید کر رکھا ہے جہاں انہیں زبردستی شراب پینے، خنزیر کھانے، اسلام سے دور رہنے اور اشتراکیت پر کاربند رہنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ چین کے اویغور مسلمانوں پر مظالم پر پاکستانی میڈیا کی خاموشی بھی شرمناک ہے۔
کل ایک غیور نوجوان عامر عبدالرحمن چیمہ شہید رحمۃ اللہ علیہ کی یاد منائی جائے گی جو ویسے تو جرمنی پڑھنے گیا تھا لیکن وہاں پر اس کے قیام کے دوران ایک اخبار کے ملعون مدیر کی جانب سے توہین رسالت کی گئی جسے اس کی غیرت ایمانی برداشت نہ کر سکی اور اس نے اس گستاخ کے ناپاک وجود سے اس دھرتی کو پاک کرنے کے لیے اپنا سب کچھ داؤ پر لگا دیا اور بعد ازاں جرمن پولیس کی حراست میں اسے شہید کر دیا گیا۔۔۔۔
بھارتی زعفرانی ہندو غنڈے پاکستان کے بغض میں اتنے اتاؤلے ہو گئے ہیں کہ بھارت کے شہر حیدر آباد میں ایک ہندو ہی کی قائم کردہ 60 سالہ پرانی "کراچی بریانی" کی دکان کے بورڈ پر ڈنڈے برسا رہے ہیں کہ چلو پاکستان کے کراچی کا تو کچھ نہ بگاڑ سکے، "کراچی بریانی" سے ہی بدلہ لے لیا جائے۔ اور اپنے سیکرٹری خارجہ وکرم مسری بے چارے کو اتنی گالیاں دی ہیں کہ اس نے مجبورا اپنا ٹویٹر ہی ڈیلیٹ کر دیا ہے۔ ہمارا مقابلہ انسانوں سے نہیں بلکہ وحشی درندوں سے ہے۔۔۔۔
اپنی فوج کو کرنے کے کام کرتے دیکھ کر کچھ پرانی خواہشیں پھر سے سر اٹھانے لگی ہیں۔۔۔۔
جب یہ بات واضح ہو جائے کہ ہم حق پر ہیں تو پھر موت کا خوف بھی ختم ہو جاتا ہے۔ یہ جو ہمارے ملک کے اندر ہی ایک جنگ چلتی رہتی ہے یہ بعض اوقات سفید اور سیاہ کی بجائے گرے سی نظر آنے لگتی ہے اور اس کا شرعی اور اخلاقی جواز کبھی کبھی مشتبہ ہو جاتا ہے۔ لیکن ان ہندو گماشتوں کے ساتھ لڑائی کا معاملہ تو بڑا سیدھا سادہ ہے۔ کسی سڑک پر حادثے میں یا دل، گردے خراب ہونے یا دماغ کی شریان پھٹنے کے بعد کسی ہسپتال کے بستر پر ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مرنے کی بجائے میں کسی بھی دن گاؤ موتر پینے والے خسیس دشمن سے لڑائی کے دوران ملنے والی موت
کو ترجیح دوں گا۔۔۔۔۔ یہ لڑائی ہم نے شروع نہیں کی لیکن اب ان پلّوں کو پورا سبق سکھانا چاہیئے تاکہ یہ آئندہ اپنی اوقات میں رہیں۔
پاکستان زندہ باد
دور جدید میں میر جعفر اور میر صادق کا کردار کرنل صوفیہ جیسے لوگ ادا کر رہے ہیں۔ بے چاری کو گاؤ موتر پینے والوں نے لوگوں کو الو بنانے کے لیے کٹھ پتلی بنا کر میڈیا کے سامنے کھڑا کر رکھا ہے کہ دیکھو ہمارے ملک میں مسلمانوں کو بھی عزت و احترام دیا جاتا ہے حالانکہ ہندو دہشت گردوں کی جماعت بی جے پی کی سیٹ سے ایک بھی مسلمان بھارتی پارلیمان کا رکن نہیں۔ شاید اس صوفیہ قریشی کو بعد میں "گاؤ رکھشا" کے نام پر کسی دن بیف پلاؤ کھانے یا شاپر میں گوشت لے جانے کی پاداش میں ڈنڈے مار مار کر قتل کر دیا جائے۔۔۔۔۔
ادھر جنگ ہو رہی ہے اور ادھر 804 نمبر شیطان کے پجاریوں نے اپنا ڈرامہ لگا رکھا ہے۔۔۔۔۔۔ یہ کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ پہلے ٹرمپ اور رچرڈ گرینل کے چرن چھوتے رہے۔ انہوں نے لال جھنڈی دکھا دی تو اب ان کا بس نہیں چل رہا کہ گاؤ موتر پینے والوں سے اکٹھ جوڑ کر لیں۔ جب تک کوئی بات نیک نیتی اور اہل وطن کے مفاد اور حقوق کی بات پر مبنی ہو تو اس کا جواز باقی رہتا ہے لیکن یہ اخلاق باختہ باتیں جو ان مفسدوں کا شیوہ ہیں، ان سے صرف اور صرف اسلام اور پاکستان کے دشمن ہی خوش ہو سکتے ہیں۔ پھر یہ لوگ اتنے بے غیرت ہیں کہ ان کو لگتا ہے کہ لوگ چار پانچ سال پرانی سب باتیں بھول چکے ہیں کہ ان کے مقید شیطان کا غزہ کے معاملے میں کیا کردار تھا یا 2019 میں دھمکیوں سے گھبرا کر پائلٹ واپس بھیج کر فخر کون کر رہا تھا۔۔۔۔
کچھ لوگوں کے دمادم کے ہوم پیج پر لگاتار پوسٹس کرنے کے بعد ہوم پیج کسی کچرا کنڈی کا رخ پیش کرنے لگتا ہے جہاں آپ کو کہیں تعفن زدہ غلاظت نظر آ رہی ہے، کہیں جلتے کوڑے ہوئے سے اٹھتا دھواں دکھائی دے رہا ہے تو کہیں گندے شاپروں اور خراب پھلوں کی سڑاند ناک میں گھس رہی ہے۔ ایسے میں بعض اوقات ناک لپیٹ کر جلدی جلدی آف لائن ہو جانے میں ہی عافیت ہوتی ہے تاکہ آپ کی طبیعت پراگندہ نہ ہو۔۔۔۔۔۔ انسان کی فطرت اتنی بھی عفونت زدہ نہیں ہونی چاہیئے کہ آپ کی آن لائن موجودگی کی بدبو بھی دوسروں کو محسوس ہونے لگے۔۔۔۔۔۔
آپ نے اکثر امریکہ اور برطانیہ میں جائیدادیں رکھنے والے سیاستدانوں کو یہ کہتے ہوئے سنا ہو گا کہ پاکستان غزہ نہیں ہے۔ میرے خیال میں یہ بات بالکل سچ ہے۔ کیونکہ 25 میل لمبے اور 6 میل چوڑے غزہ کو تو امریکہ، یورپ اور اسرائیل مل کر پونے 2 سال سے بے تحاشہ بمباری کے باوجود بھی شکست نہیں دے سکے۔ سوال تو ہے کہ ہمارے اندر کتنا دم خم ہے؟
چار مئی شیر میسور ابوالفتح ٹیپو سلطان شہید رحمۃ اللہ علیہ کا یوم شہادت ہے۔ علامہ اقبال کے مطابق ٹیپو سلطان کے جہاد حریت اور ان کی شہادت کے بعد انگریزوں کو احساس ہوا کہ جب تک اس قوم میں مسئلہ جہاد اور جذبہ جہاد زندہ رہے گا، یہ ہمارے لیے مشکلات کھڑی کرتے رہیں گے۔ چنانچہ جہاد کے خلاف باقاعدہ مہم شروع کی گئی جس کے لیے بکاؤ مولویوں کی فوج تیار کی گئی جنہوں نے انگریزوں کی ایما پر جہاد کی ضرورت و اہمیت کو گھٹانا شروع کر دیا۔ پھر مرزا قادیانی کی صورت میں ایک نیا چہرہ سامنا آیا جو سرے سے ہی جہاد کا منکر تھا۔۔۔ اور پھر میڈیائی پروپیگنڈے کے اس دور میں ہر خودکش بمبار کو "جہادی" کا لقب دے کر جہاد جیسے فریضے کو گویا گالی بنا دیا گیا اور اب صورتحال یہ ہے کہ کشمیر سے غزہ تک پوری مسلم دنیا جل رہی ہے لیکن مسلمان "امن و آشتی" کی درآمد شدہ راگنی بجا رہے ہیں۔
دمادم پر فضول پوسٹس کا "ویشیئس سائیکل"۔۔۔۔
دمادم پر 90 فیصد پوسٹس ان فضولیات میں سے کسی ایک پر مشتمل ہوتی ہیں۔۔۔۔1۔بے سر و پا رومانوی شاعری (بصارت پر
بے انتہا بوجھ) 2۔ سیکرٹ لنک (میرے خیال میں اس کی بجائے آئینہ دیکھ لیں تو افاقہ ہو جائے گا) 3۔ فیس بک، یوٹیوب یا ٹک ٹاک وغیرہ کی کسی ویڈیو کا لنک 4۔ تحریری وی۔لاگنگ (انتہائی فضول کام۔ کسی کو اس میں کوئی دلچسپی نہیں کہ آپ نے کیا کھایا ہے یا آج آپ کو اپنی ماں سے کتنی بار ڈانٹ پڑی ہے۔) 5۔ گرل فرینڈ کی بھیک یا فحش گوئی 6۔ خدا حافظ دمادم میں اب یہاں کبھی نہیں آؤں گا۔ (یہ پوسٹ کرنے والے 99 فیصد حضرات دوسرے ہی دن واپس آ جائیں گے) 7۔گھسے پٹے لطیفے (معیاری مزاح ہمیشہ فرحت بخش ہوتا ہے لیکن وہ دمادم پر خال خال ہی دکھتا ہے۔) 8۔ غیر معیاری اور گھٹیا رومانوی ناولوں سے چرائے گئے بے تکے فلسفیانہ اقوال
https://alqassam.ps/arabic/videos/index/3465
عراق پر جب امریکہ نے قبضہ کیا تھا تو ایک عراقی سنائپر جس کا عرفی نام "قناصِ بغداد" تھا، وہ امریکیوں کے لیے ڈراؤنا خواب بن گیا تھا۔ وہ نہ صرف امریکی فوجیوں کو اپنی نشانہ بازی سے تاک تاک کر جہنم میں پہنچاتا تھا بلکہ اپنی بندوق پر نصب دور بینی کیمرے کی مدد سے ان کی زندگی کے آخری مناظر کی ویڈیو بھی بناتا تھا اور وہ ویڈیوز انٹرنیٹ پر عراقی مزاحمت کی نشانی کے طور پر اب بھی موجود ہیں۔ آج کتائب القسام کے سنائپر کی قابض صیہونی دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کی یہ ویڈیو دیکھی تو مجھے قناص بغداد کی وہ ویڈیوز یاد آ گئیں۔
پاکستان میں ڈاکٹر بننے کے تین طریقے ہیں۔۔۔۔۔
پہلا طریقہ ہے کہ ایم بی بی ایس کر لیجیئے۔
دوسرا طریقہ ہے کہ پی ایچ ڈی کر لیجیئے۔
تیسرا طریقہ ہے کہ دمادم پر تشریف لے آئیے اور اے آئی کو حکم دیجیئے کہ وہ آپ کو آپ کے نام کے ساتھ ڈاکٹر کے سابقے کا اضافہ کر کے ایک عدد متاثر کن پوسٹ لکھ کر دے۔ یہ طریقہ سب سے سادہ اور نفع بخش ہے۔ اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ آپ ڈاکٹر بننے کے علاوہ حکیم الامت، غزالئ زماں، رازئ دوراں، قطب الارشاد، عمدة الاذکیاء غرضیکہ ہر وہ چیز بن سکتے ہیں جو آپ چاہیں اور وہ بھی بالکل مفت۔ بس اس کا نقصان یہ ہے کہ آپ کی یہ ڈاکٹری اور حکیم الامتی موبائل کی سکرین سے باہر نہیں نکل سکتی۔۔۔۔۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain