Damadam.pk
Tsùnami's posts | Damadam

Tsùnami's posts:

Tsùnami
 

آج میں بطور تجربہ ہوم پیچ پر موجود کم از کم 10 "میل" پروفائلز پر تبصرے کروں گا۔ دیکھتے ہیں کیا نتیجہ نکلتا ہے۔۔۔۔

Tsùnami
 

First we send swarms of drones and barrages of rockets to overwhelm their air defenses and take them out. Then we detonate a high altitude EMP device over the Israel which fries most of their electic circuits. Now their nuclear missiles can't fly off the silos, their tanks and APCs are useless and their jets are sitting ducks. And then we go marching on an annihilation mission. Every combatant is send to meet Theodore Herzl. At the dawn's light, the nightmare is over and the reign of terror has ended. The Kenesset is razed and all of the bloodthirsty monsters executed. A court of juctice holds the usurpers responsible and the homes are returned to their rightful owners....
Maybe tomorrow, maybe years later, but this dream will come true.

Tsùnami
 

ایران کے کئی ڈرونز اور میزائل اسرائیل پہنچنے میں اس لیے ناکام رہے کہ ایک "غیرت مند" مسلمان ملک اردن نے انہیں تباہ کر ڈالا۔۔۔۔۔۔

Tsùnami
 

بیس سال پہلے بھی لبڑل اور سیکولڑ دہشت گرد ایک فلم کی جھوٹی کہانی کو بنیاد بنا کر عراق پر کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیاروں کا الزام لگا کر چڑھ دوڑے تھے اور دس لاکھ سے زائد بے گناہوں کو قتل کر ڈالا تھا۔ اور اب ایران پر بم بنانے کا الزام لگا کر وہی سیکولڑ لبڑل قاتل اپنے باولے بچے جمورے کے ہاتھوں ایک مرتبہ پھر قتل و غارت کروا رہے ہیں۔ مطلب ان شیطانوں نے خود تو ہزاروں جوہری بم بنا کر میزائلوں پر لگا رکھے ہیں جو منٹوں میں کہیں بھی پہنچ کر تباہی پھیلا سکتے ہیں اور دو مرتبہ ان بموں کا بے دریغ استعمال کر کے لاکھوں کو قتل بھی کر چکے ہیں لیکن یہ پھر بھی امن پسند ہیں اور اگر کوئی دوسرا ملک اپنے دفاع کے لیے کچھ کرنا چاہے تو وہ شدت پسند اور دہشت گرد ہے۔۔۔۔

Tsùnami
 

امریکہ ایران اور افغانستان کی عوام سے : عوام کو احتجاج کرنا چاہیئے۔۔۔۔ اپنے گھروں سے اپنے "حق" کے لیے اور "آزادی" کے لیے باہر نکلنا چاہیئے اور چوکوں میں حجاب اور برقعے جلا ڈالنے چاہیئیں۔
۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔
امریکہ اپنی عوام سے : جو گھر سے باہر نکلے گا وہ دھر لیا جائے گا۔ رات کو کرفیو لگے گا اور دن میں نیشنل گارڈ اور میرین کور کے فوجی سڑکوں پر گشت کریں گے اور احتجاج کی کوشش کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نپٹیں گے۔۔۔۔۔

Tsùnami
 

چچ نامہ پڑھنے کے بعد میرا ذاتی خیال ہے کہ راجا داہر بے چارہ محمد بن قاسم رحمۃ اللہ علیہ کا خط پڑھ کر ہی حرکت قلب بند ہو جانے سے مر گیا ہو گا۔ لبڑلوں، قوم پرستوں اور رافضیوں کو اس کی موت کا سوگ منانے کے لیے صحیح تاریخ کا تعین کرنا چاہیئے۔۔۔۔۔۔۔۔

Tsùnami
 

میرے خیال میں اس زمانے میں انسانوں کا سب سے زیادہ استحصال انسانی حقوق، آزادی اور جمہوریت جیسے الفاظ استعمال کر کے کیا جا رہا ہے۔۔۔۔۔

Tsùnami
 

پرانا دمادم دماغ کے کسی نہاں خانے میں اب بھی ایک حسین یاداشت بن کر براجمان ہے۔ صبح صبح چند مخصوص یوزرز قرآنی آیات ، احادیث یا ذکر و اذکار پوسٹ کیا کرتے تھے جو ان کی پہچان تھی۔ (اب صبح صبح فضول قسم کے اشعار ہی دیکھنے کو ملتے ہیں۔) چند خوشگوار قسم کے لوگ دوست ہوا کرتے تھے جن سے بات چیت کر کے طبیعت ہشاش بشاش ہو جایا کرتی تھی۔ ہمارا ایک پورا گروپ ہوا کرتا تھا۔ جس پروفائل سے کوئی ایسی ویسی پوسٹ دیکھتے تھے تو سب مل کر اسے چپیڑیں مار مار کر بلاک کر دیا کرتے تھے۔ (رپورٹ کی بجائے چپیڑوں سے لوگ بین ہوا کرتے تھے۔) ان گنت پروفائلز بنانے کی سہولت کے باعث خوب ہلہ گلہ رہتا تھا اور کچھ لوگ چار پانچ سو پروفائلز بنا کر دمادم کے "ڈیجیٹل غنڈے" بن جایا کرتے تھے۔ اور ہاں شیعہ ، وہابی ، دیوبندی ہر قسم کے لوگ تھے لیکن یہ لبرل/ملحد اس وقت یہاں ناپید تھے۔

Tsùnami
 

میری پوسٹس پر گالیاں بکنے کے لیے آنے والے حضرات میں سے اکثر کا تعلق اس قبیلے سے ہے کہ جب دس رمضان المبارک کو مسلمان محمد بن قاسم رحمۃ اللہ علیہ کے ہاتھ فتح سندھ کا جشن منا رہے ہوتے ہیں تو یہ لوگ راجا داہر کو "مٹی کا سپوت" قرار دے کر اس کی موت کا سوگ منا رہے ہوتے ہیں۔ ان لوگوں کی مثال اس مکھی جیسی ہے جو خود تو گندگی اور غلاظت کے ڈھیر پر بیٹھتی ہی ہے لیکن اس کو شہد کی مکھی سے بھی یہ شکوہ ہے کہ وہ بھی اس کام میں اس کا ساتھ کیوں نہیں دیتی اور پھولوں پر کیوں بیٹھتی ہے۔ میاں اگر تمہارا ہیرو نتھو رام یا سلمان تاثیر یا سلمان رشدی ہے تو مجھے کیا۔ میں تو ببانگ دہل غازی علم الدین، غازی ممتاز اور غازی عبدالقیوم کی حمایت کرتا رہوں گا۔۔۔۔۔ جب گٹر میں منہ ڈال کر گندگی کھانا ہی تمہارا مقدر ٹھہرا ہے تو اس پر میں کیا کر سکتا ہوں۔

Tsùnami
 

لیکن جب پاکستان کے نام نہاد مسلمان ججوں نے غازی ممتاز قادری کے دفاع میں وکلاء کی طرف سے پیش کیے گئے رسول اللہﷺ کے گیارہ فیصلوں کو نہیں مانا تو انگریز تو پھر انگریز تھے۔ وہ غازی عبدالقیوم کے حق میں کسی مسلمان کے دلائل کو کیسے مانتے۔ قصہ مختصر غازی عبدالقیوم کو شہید کر دیا گیا۔ کراچی میں غازی عبدالقیوم کے اس واقعے اور لاہور میں غازی علم الدین شہید کے واقعے پر انگریزوں کی منافقانہ پالیسیوں نے علامہ اقبال کے سینے میں موجزن عشق رسول کے جذبے کو گرمایا اور انہوں نے "لاہور و کراچی" کے عنوان سے ایک نظم لکھی جس میں وہ مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں۔۔۔۔
ان شہیدوں کی دیت اہل کلیسا سے نہ مانگ
قدر و قیمت میں ہے خون جن کا حرم سے بڑھ کر
سو یہ تھا آج سے تقریبا 90 سال پہلے کا واقعہ جسے 295 سی کے خلاف فنڈڈ پروپیگنڈے کے اس دور میں یاد رکھنا ضروری ہے۔

Tsùnami
 

غازی عبدالقیوم نے صاف کہہ دیا کہ وہ اس سزا کے خلاف کسی قسم کی اپیل ہرگز نہیں کریں گے لیکن مسلمانان ہند نے اپنا فریضہ نبھاتے ہوئے ان کی رہائی کے لیے عوامی و قانونی تحریک شروع کی جس میں علامہ اقبال اور ظفر علی خان جیسے مشاہیر بھی شامل تھے۔ سید محمد اسلم بار ایٹ لا نے غازی عبدالقیوم کے دفاع میں کورٹ میں دلائل پیش کرتے ہوئے یہ تاریخی جملے ادا کیے۔۔۔۔۔
مسلمان حکومت اور ہندو اکثریت کو یہ سمجھاتے سمجھاتے تھک گئے ہیں کہ ان کے لیے رسول اللہ ﷺ کی محبت کیا حیثیت رکھتی ہے اور اس بارے ان کے کیا جذبات ہیں لیکن ان دونوں نے ذرا توجہ نہیں دی۔ جب تک ایک مسلمان بھی زندہ ہے، وہ ناموس رسالت کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز اور قوت کو ختم کر کے رہے گا۔ اس معاملے میں مسلمان کو تعزیرات ہند کی پرواہ ہے نا پھانسی کے پھندے کی۔

Tsùnami
 

تیرہ ذوالحجة الحرام حضرت غازی عبدالقیوم شہید رحمۃ اللہ علیہ کا یوم شہادت ہے۔ 1933ء میں کراچی میں ایک گستاخ ہندو نتھو رام نے ایک شدید دل آزار اور گستاخانہ کتاب لکھ کر مسلمانان ہند کے دلوں پر خنجر چلایا۔ جب مسلمانوں نے اس کے خلاف انگریزی کورٹ سے رجوع کیا تو انگریز جج نے کمال بے شرمی اور تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے معمولی سی سزا سنائی اور بعد ازاں اس سزا میں بھی اس کو ضمانت مل گئی۔ اس سارے واقعے نے ہزارہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان عبدالقیوم کی غیرت کو جوش دلایا اور انہوں نے اس وقت جبکہ نتھو رام کورٹ میں اپنے مقدمے کے سلسلے میں پیش ہوا تھا، اس ملعون کو جہنم واصل کر کے زمین کو اس کے نجس وجود سے پاک کر دیا۔ انگریز کا منافقانہ قانون جو گستاخی کی سرپرستی کرتا رہا، اس جراتمندانہ فعل پر فورا حرکت میں آ گیا اور غازی عبدالقیوم کو سزائے موت سنا دی گئی۔

Tsùnami
 

کیا آپ جانتے ہیں؟
آزادئ اظہار رائے، سیکولرازم ، جمہوریت اور انسانی حقوق کی ٹھیکیداری کی علمبردار برطانوی حکومت نے چلکوٹ انکوائری کے نام سے عراق پر نیٹو کے ناجائز قبضے میں برطانوی کردار کے بارے ایک تحقیق کرائی جس میں یہ بات سامنے آئی کہ جس بات کو بہانہ بنا کر عراق پر چڑھائی کی گئی تھی (یعنی عراق کے پاس وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیار ہیں) ، وہ بات ناصرف سرے سے جھوٹ بلکہ اس حد تک مضحکہ خیز ثابت ہوئی کہ تحقیق کاروں کو علم ہوا کہ یہ ہتھیاروں کی جھوٹی کہانی ایک مخبر نے 1996 میں بنائی گئی ایک امریکی فلم "دا راک" سے متاثر ہو کر گھڑی تھی اور اور ایم آئی 6 نے اس کو ناقابل تردید ثبوت سمجھ لیا۔۔۔۔
ایک فلم کی جھوٹی کہانی پر یقین کر کے پورا ملک تباہ کر ڈالنے اور دس لاکھ لوگوں کو قتل کرنے والے بھی امن و انصاف کے داعی ہیں۔

Tsùnami
 

کسی خاتون کے انکار کا مطلب ہوتا ہے انکار۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بالکل صحیح فرمایا۔ لبرل صاحب ہمیں تو پہلے بھی اس بات سے کوئی مسئلہ نہیں تھا اور نہ اب ہے۔ بلکہ ہمارا دین اسلام تو عورت کے حقوق کے بارے میں بہت واضح ہے۔ لیکن ہمیں حیرانی ضرور ہے کیونکہ یہ "انکار" کا پرچار کرنے والے زیادہ تر لبرل وہی ہیں جو بھوکے بھیڑیوں کی طرح سوشل میڈیا پر ہر وقت زنانہ پروفائلز کو تاڑتے رہتے ہیں۔ کبھی گرل فرینڈ کی بھیک مانگتے پھرتے ہیں تو کبھی ہر پروفائل جس پر جنس کے خانے میں "عورت" لکھا ہو، اس کی پروفائل کے چکر کاٹتے رہتے ہیں کہ تصویر دکھا دو، نمبر دے دو، ون آن ون میں آجاو، انسٹاگرام کی پروفائل کا نام بتا دو وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔ تو لبرل صاحب یہ بھیڑ کے لبادے میں چھپے بھیڑیئے تو آپ ہی کی پرجھاتی کے لوگ ہیں۔ سو بہتر ہوگا کہ پہلے اپنی منجی تھلے ڈانگ پھیرو۔۔۔۔۔۔

Tsùnami
 

یہ جو شہباز اور بلاول نامی دو احمق ٹرمپ کے سامنے بچھے جا رہے ہیں اور 10 مئی کے بعد سے اس کی بلائیں لے رہے ہیں اور ٹرمپ کی کشمیر پر "ثالثی" کی پیشکش کو سفارتی کامیابی قرار دے کر منجن بیچ رہے ہیں کیا ان کو ٹرمپ کی ثالثی قابل قبول ہو گی بھی؟ کیونکہ ٹرمپ کی ثالثی اور "امن کی پیامبری" کے طریقہ کار کا نظارہ تو ہم غزہ کے معاملے میں دیکھ چکے کہ یہ شیطان کہتا ہے کہ فلسطینی غزہ خالی کر دیں اور امریکہ اور اسرائیل اس پر قبضہ کر لیں تو ہی امن ہو گا۔۔۔۔ اگر ٹرمپ کی ثالثی نے یہ فیصلہ سنا دیا (جو کہ اس جیسے شخص سے بعید نہیں) کہ کشمیر سارا انڈیا کو دے دو یا جتنا دونوں کے پاس ہے اسی پر اکتفا کر لو یا پھر کشمیر امریکہ کے حوالے کر دو ، میں وہاں بڑے بڑے ہوٹل بناؤں گا (کیونکہ آخر ہے تو وہ پراپرٹی ڈیلر) تے فیر چنگے رہو گے؟؟؟ باز آ جاؤ غلامو۔۔۔۔

Tsùnami
 

پڑھ لی کتاب۔ کتاب کیا ہے امریکہ کے ظلم و بربریت اور منافقت کی ایک آنکھوں دیکھی داستان ہے۔ اور اس سے بھی زیادہ شرمناک بات یہ ہے کہ مشرف جیسے "روشن خیال" اور لبرل ٹٹو نے اپنے امریکی آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے کس طرح اسلامی تو دور کی بات مروجہ سفارتی اور اخلاقی اقدار کی بھی دھجیاں اڑائیں۔ ایک طرف ریمنڈ ڈیوس کی "دا کنٹریکٹر" میں درج منظر ہے کہ کس طرح فوج کے افسران ایک غیرملکی ایجنٹ اور خونی قاتل کو پرائیویٹ طیارے میں باعزت طور پر امریکہ روانہ کرنے کے لیے حاضر ہوئے اور ایک ملا عبدالسلام کی کتاب میں درج منظر ہے کہ پاکستان میں تعینات ایک سفیر کو، جسے سفارتی ایمیونٹی بھی حاصل تھی، اسے پاکستان ہی کی سرزمین پر امریکی فوجی زدو کوب کر رہے ہیں اور اس کو ان کے حوالے کرنے والے فوجی افسران تماشہ دیکھ رہے ہیں۔۔۔۔۔

Tsùnami
 

نئی کتاب "گوانتانامو بے کی کہانی، ملا عبدالسلام ضعیف کی زبانی" پڑھنے لگا ہوں۔ حاصل مطالعہ ان شاءاللہ پڑھنے کے بعد شیئر کروں گا۔۔۔

Tsùnami
 

ہمارے ایک یوتھیے حضرت کا فرمانا ہے کہ باجوہ صاحب نے نیازی صاحب کے ہاتھ باندھے ہوئے تھے ورنہ اس ملک میں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی ہوتیں، شیر اور بکری ایک گھاٹ پر پانی پی رہے ہوتے، ظلم و جور کا نام و نشان تک نہ ہوتا اور ہر طرف امن کی بانسری بج رہی ہوتی۔ جب کوئی دل جلا ہمارے ان یوتھیے حضرت سے یہ پوچھ بیٹھے کہ محترم! جو منظر نامہ آپ کھینچتے ہیں اس سے تو ایسا لگتا ہے کہ باجوہ صاحب کی مرضی اور اجازت کے بغیر تو نیازی صاحب واش روم سے باہر آ کر ہاتھ بھی نہیں دھوتے ہوں گے تو جو جو کمیاں کوتاہیاں برائیاں آپ کے دور اقتدار میں ہوئیں ان کے ذمہ دار اگر باجوہ صاحب ہیں تو پھر بھائی لنگر خانے، صحت کارڈ، احساس سکالرشپ وغیرہ بھی باجوہ صاحب کے کارنامے ہوئے۔ ان کا کریڈٹ آپ کیوں لیتے ہیں؟ میٹھا میٹھا ہپ ہپ کڑوا کڑوا تھو؟ اس پر یوتھیے حضرت غصہ کر جاتے ہیں۔

Tsùnami
 

لبرل ٹٹو : ارے دیکھو بھئی نیٹو کا آرٹیکل 6 بھی کیا چیز ہے۔ بھئی اتحاد ہو تو ایسا ہو کہ 5000 میل دور بھی کسی اتحادی پر برا وقت آ جائے تو سب مل کر اس کی مدد کے لیے دوڑیں۔ یہ ہوتی ہے اتفاق کی قوت۔ سیکھو تم لوگ اہل مغرب سے۔۔۔۔۔ ۔
.

وہی لبرل ٹٹو چند لمحوں بعد: ابے یہ مولویوں کو بھی نا فلسطین کی بڑی فکر پڑی ہے۔ کبھی دعائیں کرواتے ہیں کبھی مارچ کرتے ہیں تو کبھی کچھ۔۔۔۔ ارے جاہلو سات سمندر پار چل رہے ایک مسئلے سے بھلا ہمارا کیا لینا دینا۔۔۔۔۔ بیوقوف کہیں کے۔۔

Tsùnami
 

جب کھلے وار ناکام ہو جائیں تو پھر دشمن ان منافقوں اور غداروں کو تلاش کرتے ہیں جو چند ٹکوں کی خاطر دین فروشی پر راضی ہو جائیں۔ ان کی شکلیں، ان کا لباس، ان کی زبان بظاہر تو ملتی جلتی ہے لیکن ان کا دل نفاق سے بھرا ہوا ہوتا ہے۔ پیٹھ میں خنجر گھونپنے والے ان ناپاک کرداروں کو دشمن شروع سے استعمال کرتے آئے ہیں۔ ٹیپو اور سراج الدولہ کو میدان جنگ میں نہ ہرا سکے تو میر جعفر اور میر صادق کو خرید لیا۔ کبھی سر سید اور مرزا قادیانی جیسے ٹٹو پلانٹ کیے تو کبھی سلطنت عثمانیہ کی جڑیں کھوکھلی کرنے کے لیے سعودی وہابی فتنے کو جنم دیا۔ انسانی حقوق اور آزادی رائے کے "ایکٹیویسٹس" کے نام پر اسلام پر بھونکنے والے لبرل پالتو کتوں کو چھوڑا۔ اور اب غزہ میں نیتن یاہو حماس کے خلاف فلسطینیوں کا روپ دھارے چوروں، دہشت گردوں اور منشیات فروشوں کو مسلح کر رہا ہے۔