وقت کے ساتھ سب کچھ ٹھیک ہو جاتا کہتے ہیں
پر وقت تو رُکا ہے، اور ہم بھی کہیں پہ ٹھہرے ہیں
💔
تیرے بغیر بھی جی رہے ہیں، لیکن کیسے
جیسے زندہ لاش ہو، بس سانسیں لے رہے جیسے
💔
نہ کوئی شکوہ تھا، نہ کوئی گِلہ رکھا
بس تُو چلا گیا، اور سب کچھ چھوڑ دیا اکیلا
💔
بارش کی بوندیں کھڑکی کے شیشے پر لگاتار دستک دے رہی تھیں۔ کمرے کی خاموشی میں وہ آواز اور بھی گہری لگ رہی تھی۔ باہر گلیاں بھیگ رہی تھیں، درخت ہلکی ہوا کے ساتھ جھوم رہے تھے، لیکن کمرے کے اندر تنہائی اپنا بسیرا کیے بیٹھی تھی۔
بارش میں عموماً لوگ خوشی ڈھونڈتے ہیں، مگر کچھ دل ایسے بھی ہوتے ہیں جو اس رم جھم کے ساتھ اور زیادہ سنّاٹے میں ڈوب جاتے ہیں۔ ہر بوند جیسے یاد دلاتی ہے کہ کوئی پاس نہیں، کوئی ہم سفر نہیں۔
تھمی ہوئی شام، نم آسمان، اور دل کی تنہائی—یہ تینوں مل کر ایسا منظر بنا دیتے ہیں جہاں بارش صرف باہر نہیں برستی، دل کے اندر بھی مسلسل گرتی رہتی ہے۔
بارش کی رم جھم شروع ہوتے ہی یادوں کے دروازے کھل جاتے ہیں۔ ہر بوند جیسے ماضی کی کوئی پرانی تصویر بن جاتی ہے۔ کبھی ہنسی کے جھونکے، کبھی ادھوری باتیں، کبھی رخصت کے لمحے—سب کچھ بوندوں کے ساتھ ٹپکنے لگتا ہے۔
کھڑکی پر ہاتھ رکھوں تو لگتا ہے جیسے وہ پرانا لمس اب بھی قریب ہے۔ بھیگی ہوا دل کے اندر چھپے رازوں کو چھو کر گزرتی ہے اور پرانے دن پھر آنکھوں کے سامنے زندہ ہو جاتے ہیں۔
بارش کے موسم میں وقت پیچھے لوٹتا ہے، مگر صرف یادیں آتی ہیں، وہ لمحے نہیں۔
اور یہی تو سب سے بڑی اداسی ہے کہ بارش تھم بھی جائے، مگر یادیں کبھی نہیں تھمتیں۔
بارش کی بوندیں مسلسل چھت پر دستک دے رہی تھیں، جیسے کسی کے قدموں کی چاپ سنائی دے۔ ہر بوند کے ساتھ دل کو یہی دھوکہ ہوتا کہ شاید وہ آ گیا ہے۔
انتظار بھی کمال کی چیز ہے… وقت کو ٹھہرا دیتا ہے۔ گھڑی کی سوئیاں چلتی رہتی ہیں مگر دل کی دھڑکن ایک لمحے پر اَٹک جاتی ہے۔ کھڑکی سے باہر بھیگی سڑکیں اور ادھوری شام، سب کچھ اس کی یاد دلا رہے تھے۔
بارش کا شور بڑھتا گیا، لیکن قدموں کی آہٹ نہ آئی۔
انتظار کی نمی دل میں اترتی گئی، جیسے بارش زمین میں رچ بس جاتی ہے۔
بارش تھم بھی جائے گی، مگر یہ انتظار شاید کبھی ختم نہ ہو۔
بارش کی بوندیں زمین پر پڑتی ہیں تو فضا میں ایک عجیب سی اداسی گھل جاتی ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے آسمان اپنے دکھ زمین پر انڈیل رہا ہو۔ کھڑکی کے پار گرتی بوندیں دل کو عجیب سی خاموشی کا پیغام دیتی ہیں۔
بارش کا موسم ہمیشہ خوشی نہیں لاتا، بعض اوقات یہ پرانے زخموں کو تازہ کر دیتا ہے۔ گلیاں بھیگی ہوئی ہوں، درختوں کی ٹہنیاں جھکی ہوں اور ہوا میں نمی بسی ہو تو دل کے اندر چھپی تنہائی اور گہری ہو جاتی ہے۔
بارش کی رم جھم میں اکثر آنکھیں بھیگ جاتی ہیں، مگر ان کا دکھ کوئی نہیں سنتا۔ شاید اسی لیے بارش اور اداسی کا ساتھ صدیوں پرانا ہے۔
ہجر کی راتوں میں تیرے نام کا چراغ
جلتا ہے، بجھتا ہے، پر نہیں مانگتا سراغ
وہ ایک مسکراہٹ جو جنت دکھاتی تھی
اب یاد آ کر آنکھوں کو ترساتی تھی
💔
مَچلتے رہتے ہیں ذہنوں میں وَسوسوں کی طرح پسندیدہ لُوگ بھی جَاں کا وبَال ہوتے ہیں
💔
یادوں کا وہ موسم بھی کیسا عذاب ہے
نہ بھول پاتے ہیں، نہ جینے کا حساب ہے
💔
تم تھے تو بہاریں تھیں، رنگ تھے، نغمے تھے
اب دل میں صرف خامشی، اندھیرے، رنجھے تھے
💔
خدا کرے کہ تجھے میں بھی منتظر نہ ملوں تُو میـرے پاس ؛ جو اِس بار ٹــوٹ کر آئے 💔
محبت جو کبھی عبادت سی لگی تھی
آج وہی زخموں کی شدت سی لگی تھی
💔
اب ہر سانس میں بکھرا ہے اک درد نیا
تو نہ رہا، اور نہ رہا کوئی سہا
💔
کہاں گئے وہ وعدے، وہ قسمیں تیری
کہ جو نبھانے کی تھی، رسمیں تیری
خوابوں کے وہ قافلے رُک گئے کیسے
جنہیں ساتھ لے کر ہم جیا کرتے تھے
خاموشی میں چھپے ہیں لاکھوں فسانے
لب سِل گئے ہیں، پر آنکھوں میں روانے
اب وہ احساس نہیں کہ کچھ لکھ پاٶں *کہ اتنی بے دردی سے توڑی ہے کسی نے امیدیں میری
سی راتیں ہیں، خاموش فضا ہے
دل ٹوٹ کے بکھرا ہے، پر کوئی صدا ہے؟
💔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain