کوئی رات میرے آشنا مجهے یوں بهی تو نصیب ہو
نہ خیال ہو لباس کا, وہ اتنا میرے قریب ہو..
عکسِ خوشبو ہوں بکھرنے سے نہ روکے کوئی
اور بکھر جاؤں تو مجھ کو نہ سمیٹے کوئی..
بارش ہوئی تو پھولوں کے تن چاک ہو گئے
موسم کے ہاتھ بھیگ کے سفاک ہو گئے ..
کبھی رُک گئے کبھی چل دئیے
کبھی چلتے چلتے بھٹک گئے..