"کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کے لوگوں کو آپ کا اچھا ہونا بھی تکلیف دیتا ہے اور برا ہونا بھی تکلیف دے رہا ہوتا ہے اور اسے بس آپ محسوس کر سکتے ہیں کے اصل میں آپ کا ہونا ہی لوگوں کے لئے تکلیف کا سبب بن رہا ہوتا ہے۔
مجھے لگتا ہے ایسے حالات میں خودکشی کرنا جائز ہونا چاہیے مگر اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا۔
حالات جیسے بھی ہوں ہمیشہ زندہ رہنا ہی انسانیت ہے۔
شاید ایک انسان ہونے کے ناطے ہمیشہ ایک چیز یاد رکھنا چاہیے کے ایک دن سب ختم ہو جائے گا اور اس دنیا کا انت ہو جائے گا اور انسانوں کا بھی۔
ہمیں بس اپنا اچھا یا برا کردار نبھانا ہے اور ہمیشہ قدرت کے فیصلوں پر خوش رہیں۔
تمہارے دلوں کے راز بس وہ جانتا ہے اور انسانوں سے لگائی گئی ہر امید تمہیں خسارے کی طرف لے جائے گی۔
بس کوئی تعلق بنائیں تو کوشش کریں اس میں مخلص رہیں
وہاں جس کی نظر میں جیت جانے کی تھکاوٹ ہو
گی
مگر… اُس دل نشیں چہرے پہ… گہری مسکراہٹ ہو
گی
سمجھ لینا میرے قاصد… یہی قاتل میرا ٹھہرا..!
میری آنکھیں یہ لے جانا… میرا یہ کام کر دینا
اُسے جی بھر کے تکنا تم… میری آنکھوں میں بھر لینا
اُسے چپکے سے کہہ دینا:
"تمہاری جیت کی خاطر، یہ جیون جس نے ہارا ہے...
نہیں تم ہو سکے اُس کے، وہ مر کے بھی تمہارا ہے!"
…نہیں… بلکہ… مرے قاصد…
اُسے تم کچھ نہیں کہنا…....
اُسے کہنا مرے قاصد…!
جنہوں نے عمر ساری تیری چھاؤں میں بسر کر دی
وہ آخر پل تمہارے پاس آ کر… کچھ نہ کہہ پائے
لپٹ کر تم سے رو لیں گے… اگر دنیا میں رہ پائے
سنو قاصد…!!
وہاں سے چند قدم کے فاصلے پر… ایک چوکھٹ ہے
وہی چوکھٹ ہے یہ پیارے…
جہاں سجدے کیے ہم نے… جہاں پر زندگی ہاری
جہاں کچھ پل جِیے ہم نے… جہاں پر جان یہ واری
جواں مرگی پہ میری شہر یہ ماتم کناں ہوگا
مگر… اُس ایک چوکھٹ پر… عجب سا ہی سماں ہوگا…
وہاں رقصاں سبھی چہروں پہ کچھ رعنائیاں ہوں گی
وہاں بجاتی چھاوں سے… بہت شہنائیاں ہوں گی
سنو کہ ریگزارِ عمر کا یہ آخری ذرّہ
میری بے جاں ہتھیلی سے… پھسلتا جا رہا ہے اب
میری گزری مسافت کی تھکن اب اُبھر آئی ہے
مرے قاصد… سنو… جانے سے پہلے اتنا کہنا ہے
مرے اُجڑے شہر کی اُن گلی کوچوں میں جاؤ تو
جہاں بچپن بِتایا تھا… جہاں سب کچھ گنوایا تھا
تو اُس ویران کھنڈر کو… پیامِ آخری دینا
وہیں آنگن میں دائیں ہاتھ پر… اِک پیڑ دیکھو گے
اُسی بوڑھے شجر کے… سن رسیدہ سے بدن پر تم
مرے بے رنگ ہاتھوں کی لکیروں کی طرح… اِک جال دیکھو گے
اُسی پیپل کی چھاؤں میں…
کسی معصوم کے دل نے… کئی سپنے سجائے تھے
کسی کی آنکھ کے آنسو… کسی دل نے بہائے تھے
کسی کی جھیل آنکھوں نے… کئی ساگر لٹائے تھے
بہت نرمی سے اُس پیپل کو چھو کر… اتنا کہہ دینا
کہ اب آنکھوں کے یہ دریا… کہیں ساگر نہیں روتے
مقدر جن کا سوتا ہے… کبھی پھر وہ نہیں سوتے
وہ منزلیں بھی کھو گئیں❤🩹
وہ راستے بھی کھو گئے ...💔
جو آشنا سے لوگ تھے❤🩹
وہ اجنبی سے ہو گئے..!!! 💔
زندگی میں ہمیشہ سنجیدہ لوگوں کو شامل رکھیں جو ہزار اختلافات کے باوجود اخلاق کو مدنظر رکھتے ہوئے احترام کا رشتہ قائم رکھیں۔
تیرے لیے ہم ہیں جئے،
ہونٹوں کو سیے۔
تم جو بھی ہمیں سمجھو، پر تم کو سدا سراہیں گے ہم،
بے گناہ جو ہمیں ٹھہرائے، لفظ ایسے کہاں پائیں گے ہم۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain